اسکول قید خانہ ہر گز نہیں۔

Posted on at


اسکول قید خانہ ہر گز نہیں۔

والدین مونٹیسوری کا انتخاب کر لیں

شہروں کی جدید ثقافت اور بدلتی ہوئی مصروف زندگی میں والدین چاہتے ہیں کہ بچوں کو پرائمری سے پہلے مونٹیسوری یا پری اسکول میں داخل کروالیا جائے جہاں انہیں کھیل ہی کھیل میں اسکول جانے کی تربیت بھی ہوجائے اور وہ ابتدائی سطحوں پر تحریر اور زبان سے واقفیت حاصل کرلیں۔ تیز رفتار زندگی اور پُر آشوب مقابلہ کی فضا میں داخل کرنے کے لئے ڈھائی سے تین برس کی عمر کا بچہ اسکول بھیجنا شروع کردینا، کبھی انوکھا واقعہ بھی تھا اور عمر کے اولین چار برسوں تک گھر ہی میں اس کی لکھائی، پڑھائی، دینی علوم، یسرناالقرآن، وغیرہ کی تعلیم شروع کردی جاتی تھی یوں بھی بچے کا ننھا سا ذہن ہنوز رشتوں کی پہچان میں الجھا ہوتا ہے۔ اُسے نظم و ضبط اور اخلاقی طور پر اسکول جانے کے دباؤ میں مبتلا کیا جائے مگر یہ اب روایتی سوچ ہوگئی ہے۔ اب پری اسکولنگ ضرورت بن چکی ہے تاکہ پہلی جماعت میں آپ کا بچہ کسی بڑے اسکول کے داخلہ ٹیسٹ میں کامیاب ہو جائے اور اُسے میرٹ پر داخلہ مل جائے یہ ساری تگ و دو اُسی وقت کے لئے کی جاتی ہے۔

والدین اور جگہ کا پروفائل

جس اسکول یا مونٹیسوری میں کمرے بڑے کشادہ ہوں، پلے ایریا اور جھولے، گھاس، پھول اور کھیلوں کا سامان نظر آتا ہو وہاں بچے کا دل تو لگتا ہی ہے والدین بھی اطمینان کا اظہار کرتے ہیں۔ یہاں بچے پڑھائی کے بعد کھیل بھی سکتے ہیں۔ اب اگر یہاں فیس زیادہ بھی ہو تو والدین دیگر اخراجات میں کٹوتی کرکے اس جگہ کی مد میں پیزے محفوظ کرلیتے ہیں۔ دوسری اہم وجہ مونٹیسوری یا پری اسکول کی شہرت ہو سکتی ہے یعنی آپ نے اساتذہ کی تعلیمی معیار، کامیاب نتائج اور ما حول کی شہرت دیکھ کر اس جگہ کا انتخاب کر لیا ہے۔ پری اسکول میں یونیفارم کی کوئی شرط لاگو نہیں ہوتی یعنی اس قدر پابندی کے ساتھ چھوٹے بچوں کو نظم وضبط کا پابند نہیں بنا یا جاتا تا کہ وہ صبح بیدار ہونے یا ناشتے اور دیگر ضروری کاموں کو کرتے ہوئے والدین کو پریشان نہ کریں۔ بچے اپنے عام لباس میں ٹفن اور پانی کی بوتل کے ساتھ چلے آئیں۔ پاکستان میں پری اسکولوں کے اوقات کار صبح ۹ بچے سے ۱۲ بچے تک کے ہیں۔ نرمی اور قدرتی ماحول کے ساتھ ساتھ آزادی سے ان بچوں کی تعلیم شروع کی جاتی ہے اور کوشش کی جاتی ہے کہ بچے سمجائے جانے کے عمل سے بخیر و خوبی گزریں۔ وہ دوست بنائیں، ٹیچروں سے باتیں کرنا سیکھیں کیونکہ اب تک انہوں نے والدین اور قریبی رشتہ داروں کے ساتھ یکساں سی فضا اور ماحول دیکھ ہے اس بدلے ہوئے ماحول کی ضرورتوں کو سمجھیں۔

مونٹیسوری کا ایئر کنڈیشنڈ ہونا ضروری نہیں۔

ابتدائی عمر بچوں کو ان تعیشات کا عادی بنا دیا جائے تو وہ پرائمری اور سیکنڈری تک اسکولوں سے ہونے لگیں گے۔ اگر آپ کا شمار آمرہ میں ہوتا ہےتب بھی آپ ایسا رویہ نہ اپنائیں، کچھ تربیتوں میں احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے مثلاً آپ اپنے بچوں کو زمین سے اٹھائیں، مطلب یہ کہ اُن کو عام بچوں کے ساتھ پلنے بڑھنے کا موقع دیں تاکہ وہ دوسرے طبقوں سے آشنا ہوں، غریب یا متوسط طبقےکی اخلاقیات کو بھی سمجھیں اور اپنی شخصیت میں مخصوص نظم و نسق اور رضا بھی شامل کریں۔ زندگی کا اصل لطف دوستوں کی ذہنی ہم آہنگی اور مسائل کو شیئر کرنے میں ہوتا ہے نہ کہ ایک کونے میں نا قابل تسخیر قوت بن کر بیٹھ جانے میں۔ بچے کو سوشلائز کرنے کے لیئے عام بچوں میں چھوڑ دیں۔

تعلیمی کوالتی پر نظر رکھیں۔

آپ کو چاہیئے کے ایسے اسکول کی تلاش کریں کے جوتعلیمی کوالٹی کے اعتبار سے بہتر اسکولوں میں سے ایک ہو۔ اور ہر کلاس میں بچوں کی تعداد معدود ہو۔ ہوسکتا ہے کہ اس قسم کا اسکول تھوڑا سے فیس کے لحاظ سے مہنگا ہو مگر یہاں استاتذہ خود ڈسپلن میں ہوں لہذا اسکول کا ڈسپلن بھی انہی کی وجہ سے قائم ہو گا۔

اچھی ٹیچنگ اور تحفظ کا احساس۔

رسمی ، روایتی یا غیرروایتی اور ماحول بنانے کے لئےٹیچنگ یعنی پڑھانے والوں کا کیسا نقطہ و نظر ہے؟ دوستانہ ماحول والا اسکول بچے کی شخصیت کو مثبت انداز میں پروان چڑھا سکتا ہے۔ اب ضروری نہیں کہ وہ بہت بڑا کیمپس ہو اور اگر ہو تو کوئی مضائقہ بھی نہیں کلاس روم صاف ستھرے ہوں، کھڑکیاں، روشندان، درخت پھول پتے، پینے کا صاف پانی، نرم مزاج ٹیچرز اور اسٹینڈرنٹ جو بچوں کو بسوں میں سوار کراتے اور اتارتے وقت موجود ہوں تو اچھی بات ہے اپنے بچے سے پوچھ کر دیکئے اسے چمکدار، روشن، رنگین اور ہنسنے ہنسانے والی جگہ پسند ہے یعنی اساتذہ ہمیشہ ڈانٹ ڈپٹ نہ کرتے رہیں۔ پری اسکول میں بچوں کو بچوں کے درمیان رہنے کے لئے بھیجا جاتا ہے خدانخواستہ مائیں اپنی جان چھڑانے اور گھر کے کام کرنے کے لئے اُن سے چھٹکارا نہیں جاہتیں تو پھر ایسی جگہ کا انتخاب بھی ضروری ہے جو بچوں کو مانوس لگے اور وہ وہاں دل لگائیں، لطف اندوز ہوں۔



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160