لاہور بلال گنج حصہ دوئم
ان پمپ میں ایک خوبی یہ ہوتی ہے جو ہمارے ادھر کے پمپ میں نہیں ہوتی وہ یہ ہے کہ ان پمپ میں ری لے کا استعمال کیا جاتا ہے [ری لے کا مطلب یہ ہے کہ جب اس کی وائینڈنگ کی جاتی ہے تو اس وقت اس کی تاروں کے درمیان میں سینسر رکھ دیا جاتا ہے جو موٹر کو جلنے نہیں دیتا بلکہ اس سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اگر موٹر ہیٹ اپ ہو جائے تو فورا ٹرپ ہو جاتی ہے اور کطھ دیر بعد جب ٹھنڈی ہو جائے تو پھر خود ہی چل پڑتی ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستانی نئے پمپ کی زندگی کم ہوتی ہے جب کہ باہر کے استعمال شدہ پمپ کی زندگی زیادہ ہوتی ہے۔
بلال گنج کی ایک سائڈ پر الیکڑک کا کام بھی کیا جاتا ہے مختلف قسم کے الیکڑک پرزے جس میں ری لے۔بریکر۔سوئچ۔تاریں۔امپورٹڈ بہت اچھی قسم کی تاریں بھی ملتی ہیں۔
بلال گنج کے بارے میں عام طور پر یہ بات بھی مشہور ہے کہ یہاں پر کچھ ایسی بھی ورکشاپیں بھی ہیں جن کے اندر بہت اعلی قسم کے پریشر آوزار موجود ہیں جن کی مدد سے چوری کی گاڑیاں بہت کم وقت میں کھول کر ہر پرزہ الگ الگ کر دیا جاتا ہے اور اس کو مارکیٹ میں سیل کر دیا جاتا ہے کہا جاتا ہے کہ موٹر سائیکل کو کھولنے میں آٹھ سے دس منٹ کا وقت درمار ہوتا ہے اور گاڑی کھولنے کے لیے وقت آدھ گھنٹہ ہوتا ہے مطلب آدھے گھنٹہ میں گاڑی کیا سے کیا ہو جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں آپ کو کبھی کبھی
بہت اچھا سامان بہت کم قیمت میں مل جاتا ہے۔