کم سنی کی شادی: دہری ذمہ داری یا اذیت؟
آج کے مہذب اور تعلیم یافتہ معاشرے میں کم سنی کی شادی انتہائی فرسودہ اور بری رسم تصور ہوتی ہے اور ایسی مثالیں مہذب معاشرے میں نہیں ملتی۔ ترقی کے اس دور میں کم از کم گریجویشن یا پوسٹ گریجویشن تک کی تعلیم مکمل کرتے کرتے لڑکی اپنی عمر کے بیسویں برس میں قدم رکھ چکی ہوتی ہے اس کے بعد اگر وہ کیریئر شروع کرتی ہے تو دو سے پانچ برس کام کرنے کے بعد ذہنی طور پر کسی نئے رشتے میں خود کو ڈھالتی ہے لیکن ہمارا عمومی رویہ ایسی ہوتا ہے کہ ہر طرف سے اسے دباؤ سہنا پڑتا ہے۔ اسے عمر گزر جانے اور شادی کے ضمن میں کسی ڈراونے سے سمجھوتے کے تصور سے خوف زدہ کیا جاتا ہے دوسری طرف دیہی طبقوں میں لڑکی کی بلوغت کے پہلے برس ہی میں اسے بیاہنے کی فکر کی جاتی ہے نہ تعلیم نہ تربیت سادگی سے گھر داری کی روایتی تربیت کے بعد اس نئی بالغ لڑکی کے لئے کرنے کا کوئی بھی کام اب بچتا نہیں ہے۔ یوں تو کم سنی کی شادیوں کی کئی وجوہ ہو سکتی ہیں مگر ان میں سب سے اہم یہ ہیں۔
معاشی نا ہمواری اور عدم تحفظ