سات بہنیں ....! پارٹ ١

Posted on at



'پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں ہر روز اضافہ کیوں'                                                                    


ہر مہینے ہم یہ خبر سنتے ہیں کہ پٹرول یا گیس مہنگی ہو گئی ہے.جس کے نتیجے میں پیٹرولیم کی تمام مصنوعات مہنگی ہو جاتی ہیں. کیروسین آئل کے مہنگا ہونے کی وجہ سے بجلی بھی مہنگی ہو جاتی ہے. اور اس اضافے سے اشیاۓ خوردونوش بھی پہنچ سے بھر ہو جاتی ہیں. اگر دیکھا جائے تو پٹرولیم مصنوعات کی ڈیمانڈ سب سے زیادہ ہوتی ہے. تو یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر کسی شے یا جنس کی قیمت اس کی ڈیمانڈ اور سپلائی سے متعین ہوتی ہے، تو پھر پٹرول، گیس اور کیروسین آئل کے سلسلے میں ایسا کیوں نہیں ہوتا....؟


 


اگرچہ فاسل فیول کی ڈیمانڈ میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوا ہے، تو اس کی سپلائی میں بھی مسلسل اضافہ ہی ہو رہا ہے. کہیں یہ سننے میں آیا کہ فلاں ملک میں تیل نکلنا بند ہو گیا ہے. بلکہ ہر روز پوری دنیا میں تیل اور گیس کے ذخائر دریافت ہو رہے ہیں. عرب ممالک کے علاوہ دوسرے ممالک میں مثلا ٢٠٠٧ میں یوگنڈا سے ٢٥٠ ملین آئل بیرل اور برازیل سے ٨ ملین بیرل دریافت ہوۓ ہیں. معاملہ تو کچھ یوں ہے کہ ہمارے پاکستان میں سوئی کے مقام پر گیس کے ذخائر میں اگر کچھ کمی واقع ہوئی تھی تو اسی مقام سے ہارڈ گیس کے نام سے ذخائر دریافت ہوۓ ہیں. جو کہ پہلے سے بھی زیادہ ہیں. یہاں یہ سوال پیدا ہوتے ہیں کہ اگر فاسل فیول کی سپلائی میں دن بدن مزید اضافہ اور ڈیمانڈ بھی بڑھ رہی ہے تو پھر ان کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیوں ہو رہا ہے. وہ کون لوگ ہیں یہ کون سی وجوہات ہیں جو ان کی قیمتوں میں اضافے کا سبب ہیں ...؟


 


یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ معمہ کبھی سلجھ نہیں سکتا لیکن آج میں آپ کو اس معمے کا کو سمجھوں گا بھی اور اسلام اس کا کیا حل پیش کرتا ہے وہ بھی بتاؤں گا. اس معمے کو سمجھنے کیلئے ہمیں وہاں جانا پڑے گا، جہاں اس کی بنیاد رکھی گئی.


 


یہ ١٨٦٠ کی بات ہے جب امریکہ میں "روک فیلر" نے "سٹینڈرڈ آئل آف اوہیو" میں شرکت داری کی. اس سے پہلے "روک فیلر" ایک معمولی سا ریکارڈ رکھنے والے کی حثیت سے نوکری کرتا تھا. ١٨٩٠ کے شروع میں تک کمپنی بہت اچھا منافع کمانے  والی کمپنیوں میں شامل ہو گئی، تو یہ حیثیت حاصل کرتے ہی "روک فیلر" اور اس کے ساتھیوں نے آئل انڈسٹری میں اپنی اجارہ داری بڑھانے کے لئے کوششیں تیز کر دی اور اپنے اچھے منافع سے اپنی مقابل اور حریف کمپنیوں کو خریدنا شروع کر دیا اور اگر کوئی مقابل اپنی کمپنی بیچنے سے انکار کر دیتا تو اس کے کاروبار میں نقصان کروانے اور اس کی کمپنی کو خریدنے کے لئے "روک فیلر" نے دوسرے حربے استعمال کرنا شروع کر دیے.



بعض اوقات اس کا طریقہ کار یہ ہوتا کہ وہ تمام آئل بیرلز خرید کر سٹور کر لیتا جس کے نتیجے میں چھوٹی سطح کی کمپنیوں کے لئے خام تیل کی قلت پیدا ہو جاتی جس سے ان کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا. یا پھر تیل، پٹرول کو مارکیٹ میں اتنے سستے داموں فروخت کرنے لگ جاتا کہ وہ قیمت آئل کی اصل قیمت سے بھی کم ہوتی اور مخالف کمپنیوں کو بھی مجبورا اسی تھوڑی قیمت پر آئل بیچنا پڑتا، جس سے ان کی لاگت بھی پوری نہ ہو پاتی اور انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑتا. چونکہ اس وقت آئل کی ترسیل کے لئے ٹرینیں استعمال ہوتی تھیں، تو "روک فیلر" نے ایک حربہ یہ استعمال کیا کہ وہ تمام ٹرینوں کی بوگیاں خود خرید لیتا. کیونکہ سرمایہ دارانہ نظام میں ٹرین سسٹم حکومت کی بجاے پرائویٹ پراپرٹی ہوتا ہے، تو کوئی بھی اسے خرید سکتا ہے حکومت اسے روک نہیں سکتی.


 


بقیہ اگلے بلاگ میں


   



About the author

omi-khan

my name is Umair ahmad. i am from sahiwal, pakistan. i love to read, right playing games on my pc. i love share my thoughts so i joined Film Annex.

Subscribe 0
160