فلمیں دیکھنے کا شوق (حصہ دوم)

Posted on at


 فلموں کے بہت سے منفی اثرات ہیں۔ ایک تو ان سے انسان کا بہت زیادہ ٹائم برباد ہوتا ہے۔ دوسرا یہ انسان کی جب عادت بن جائے تو اسے بہت سے اہم کاموں سے یہ نکالتا ہے۔ تیسرا اس سے انسان کچھ غیر اخلاقی باتیں بھی سیکھتا ہے۔ جیسے کہ گالی گوچ، لڑائی جھگڑا، بڑوں کا ادب نہ کرنا وغیرہ وغیرہ۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچپن ہی سے اپنی اولاد کو ان فلموں کے شوق سے دور رکھیں۔

فلموں کی آج کل بہت سی اقسام ہیں۔ لیکن فلموں کو مین تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ ہالی ووڈ، لولی ووڈ اور بولی وڈ۔ ہالی ووڈ میں وہ تمام فلمیں آتی ہیں جو انگلش ملکوں میں بنائی جاتی ہیں۔ ان کی ڈیمانڈ پوری دنیا میں بہت زیادہ ہے۔ کوئی بھی ایسی جگہ جہاں کیبل یا سی ڈیز کی سہولت موجود ہے لوگ وہاں ہالی ووڈ فلمیں دیکھتے ہیں۔ ہالی ووڈ میں زیادہ مشہور امریکہ سے بننے والی ایکشن فلمیں ہوتی ہیں۔ پاکستان اور انڈیا میں ان ہالی ووڈ فلموں کی ڈبنگ بھی کی جاتی ہے۔ پاکستان والے ان کی اردو زبان میں ڈبنگ کرتے ہیں جبکہ انڈین لوگ ان کو ہندی زبان میں ڈبڈ کرتے ہیں۔ ڈبنگ کی گئی ہالی ووڈ فلموں کی ڈیمانڈ پاکستان اور انڈیا میں انگلش زبان والی فلموں سے زیادہ ہے۔ میں بھی ڈبنگ فلموں کو ترجیح دیتا ہوں۔

لولی ووڈ ان فلموں کو کہا جاتا ہے جو پاکستان میں بنتی ہیں۔ یہ فلمیں پاکستان میں خاصی مقبول ہیں لیکن پاکستان فلم انڈسٹری اپنی اہمیت کو بین الاقوامی سطح پر کافی حد تک کھو چکی ہے۔ البتہ اندرون ملک بہت بڑی عوام ان کو بڑے شوق سے دیکھتی ہے۔ پاکستان میں تین طرح کی فلمیں زیادہ مقبول ہیں۔ ایک وہ جو خالص اردو زبان میں بنائی جاتی ہیں اور بین الاقوامی اہمیت بھی رکھتی ہیں۔ دوسری جو علاقائی زبانوں خاص طور پر پنجابی میں بنائی جاتی ہیں۔ یہ فلمیں پاکستان کے صوبے پنجاب میں بے حد مقبول ہیں۔ اور تیسری وہ فلمیں ہیں جو پاکستان میں پشتو زبان میں بنائی جاتی ہیں۔ ان فلموں کی اہمیت افغانستان اور پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ میں بہت زیادہ ہے۔

بولی ووڈ ان تمام فلموں کو کہا جاتا ہے جو انڈیا میں بنائی جاتی ہیں۔ ان فلموں کی اہمیت پاکستان اور انڈیا میں بہت زیادہ ہے۔ خاص طور پر وہ فلمیں جو ہندی میں ہوتی ہیں وہ پاکستان اور انڈیا میں خاصی مقبول ہیں۔ پاکستان کی طرح انڈیا میں بھی بہت سی زبانوں میں فلمیں بنائی جاتی ہیں۔ جیسے گجراتی ، تامل ہندی اور پنجابی فلمیں ۔ انڈیا میں بننے والی یہ تینوں قسم کی فلمیں پاکستان کے لوگ بہت شوق کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ پاکستان کے مقابلے انڈیا کی فلم انڈسٹری موجودہ دور میں بہت عروج پر ہے۔

پاکستان میں بننے والی فلموں کے منفی اثرات کم اور مثبت اثرات زیادہ ہیں ۔ ان کو دیکھنے سے انسان کی کچھ نہ کچھ اصلاح ضرور ہوتی ہے۔ جبکہ پاکستان کی عوام پر سب سے زیادہ منفی اثرات انڈیا کی فلموں کے پڑ رہے ہیں اور دوسرے نمبر پر انگلش فلموں کے۔ انڈیا کی فلموں میں آج کل منفی سین اور گالی گلوچ عام ہوگئی ہے جو پاکستان اور انڈیا کی عوام پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ خاص طور پر نوجوان نسل کو ان فلموں نے بہت خراب کیا ہے۔ بہت سے لوگ اپنی بہت سی ضروری مصروفیات کو چھوڑ  کر سنیماؤں میں فلمیں دیکھنے کے لیے گھسے ہوتے ہیں ۔ انگلش فلموں کی وجہ سے بے حیائی اور فحاشی ہر اس معاشرے میں عام ہوگئی ہے جہاں انگلش فلمیں دیکھی جاتی ہیں ۔

 



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160