معصومیت کا اختتام - بچوں کے ساتھ جنسی استحصال

Posted on at



آج کل ہر روز ہم بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے نئے مقدمات کے بارے میں سننے ہیں اور اس سب میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہو رہا ہے- گزشتہ مہینے صرف پاکستان میں تین سے پندرہ سال کے بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے پندرہ سے بیس مقدمات سامنے آے اور اسی طرح بھارت میں دو دلت لڑکیوں کے ساتھ لرزہ خیز عصمت دری اور بعد میں قتل کئے جانے کو بھی کوئی نہیں بھولا ہو گا- بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے مقدمات میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے اور یہ واقعی میں ایک سنگین معاملہ ہے
یہ لوگ نہ صرف جسمانی طور پر ہراساں اور اپنی ہوس کو پورا کرنے کے لئے ایک بچے کے جسم کا استعمال کرتے ہیں بلکہ ان معصوم فرشتوں کی معصومیت کے ساتھ ساتھ ان کا بچپن بھی چھین لیتے ہیں



عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں ہر چار لڑکیوں میں سے ایک اور ہر چھ لڑکوں میں سے ایک کو کسی نہ کسی طرح جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے (یہ واقعی ایک بہت بڑی شرح ہے) پوری دنیا کے بچوں کی آبادی کا تقریبا 19 فیصد صرف بھارت میں رہتا ہے، جو کہ بھارت کی آبادی کا 40 فیصد ہے



منسٹری آف چلڈرن اینڈ وومن کی طرف سے کئے گئے ایک سروے کے مطابق، ایک سال میں تقریبا بارہ سے پندرہ ہزار بچوں کو بھارت میں جنسی استحصال کا سامنا کرنا پڑتا ہے- بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے واقعات کی تعداد میں اضافہ صرف بھارت میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے ہر کونے میں ہم مقدمات کی یہ قسم دیکھ رہے ہیں- برطانیہ میں 2009 اور 2010 میں بچوں کے ساتھ جسمانی استحصال کے 23 ہزار مقدمات کا اندراج کیا گیا - امریکہ میں اس کی شرح واقعی حیران کن ہے جہاں بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے 83000 مقدمات رجسٹرڈ ہیں- پاکستان میں جنسی استحصال کے مقدمات کا صحیح تخمینہ دستیاب نہیں ہے لیکن ایک محتاط اندازے کے مطابق گزشتہ سال پاکستان میں 5 ہزار بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا ہے- بنگلہ دیش میں حالات اس سے بھی خراب ہیں جہاں بچوں کی ایک بڑی تعداد کو جسم فروشی کے لئےاستعمال کیا جاتا ہے


جنسی استحصال بچوں پر گہرے زخم چھوڑ دیتا ہے لیکن اس کے اثرات زیادہ شدید ہیں- وہ اپنی خود اعتمادی سے محروم ہو جاتے ہیں اور زیادہ تر وہ اس قسم کے واقعات کے بارے میں کسی کو کچھ نہیں بتاتے وہ خوفزدہ ہوتے ہیں کہ لوگ ان پر الزام عائد کریں گے، ان کی بات کو کوئی نہیں سنے گا - کچھ واقعات میں وہ اپنے حملہ آور کی طرف سے دی جانے والی دھمکیوں سے بھی خوفزدہ ہوتے ہیں
بہت سے ممالک نے اس مسئلے پر قابو پانے کے قوانین مرتب کئے ہیں، لیکن جنسی استحصال جسے واقعات میں دن بہ دن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے- اس کے بہت سے عوامل ہیں، لیکن میری نظر میں سب سے اہم عنصر انٹرنیٹ پر فحش مواد کی آسانی سے دستیابی - اس کے علاوہ فلموں اور آرٹ میں جنسی مناظر بھی ذمدار ہیں جو کسی انسان کے اندر ہوس پیدا کر دیتے ہیں- بہت سے ممالک نےفحش یا اس قسم کا دوسرا مواد رکھنے والی ویب سائٹس پر پابندی عائد کر رکھی ہے لیکن ایسے بہت سے سافٹ ویئر بآسانی موجود ہیں جو اس قسم کی سائٹس تک رسائی میں مدد فراہم کرتے ہیں




About the author

160