پاکستان کی نوجوان نسل میں سگریٹ اور شیشہ نوشی کا بڑھتا رجحان

Posted on at


آج کل سگریٹ پینا اور منہ سے دھواں اڑانا فیشن بنتا جا رہا ہے . نوجوان نسل میں یہ زہر خاص طور پر بہت زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور لڑکے تو لڑکے اب تو لڑکیاں بھی اس کام میں کسی سے پیچھے نظر نہیں آتیں . اس وبا کو عام کرنے میں سب سے بڑا ہاتھ میڈیا کا ہے جو سگریٹ کے اشتہارات کو اتنے پر کشش انداز میں پیش کرتے ہیں کہ نوجوان بے اختیار اس کام کی طرف راغب ہو جاتے ہیں اور ایک بار اس نشے کا عادی ہو جانے کے بعد اس کو ترک کرنا ان کے لئے نا ممکن ہو جاتا ہے دوسری سب سے بڑی وجہ کالج اور دیگر تعلیمی اداروں میں نوجوان اپنے دوست احباب کو سگریٹ پیتا دیکھ کر یہ کام شروع کر دیتے ہیں کیوں کہ ان کے خیال میں سگریٹ پینا اور بعد میں سٹائل سے منہ سے دھواں اڑانا ماڈرن ہونے کی نشانی ہے . اسی ماڈرن ہونے کے چکر میں وہ اس دلدل میں قدم رکھ دیتے ہیں جہاں سے باہر نکلنے کے امکانات بہت کم ہیں . ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال پاکستان میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد سگریٹ کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں کیوں کہ سگریٹ کا اثر براہ راست پھیپھڑوں پر ہوتا ہے اور سگریٹ نوشی کے عادی افراد میں پھیپھڑوں کے کینسر کی شرح عام افراد سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے تمام سگریٹ نوش اس بات سے بخوبی آگاہ بھی ہوتے ہیں مگر اس کے باوجود ہم باہر نکلیں تو کسی نہ کسی کونے ، دکان یا بازار میں کوئی نہ کوئی شخص ریل کے انجن کی طرح دھواں اگلتا ہوا نظر آتا ہے 



سگریٹ کے بعد جو دوسری چیز پاکستان میں بہت تیزی سے پروان چڑھی ہے وہ ہے شیشہ . شیشہ حقے کی جدید شکل ہے جس میں عام سادہ تمباکو کی جگہ مختلف قسم کا ذائقے دار تمباکو استعمال کیا جاتا ہے پچھلے کچھ سالوں میں پاکستان میں شیشہ پینے کے رجحان میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے . سکولوں اور کالجوں کے بہت سارے طلبہ گلی محلوں میں جگہ جگہ کھلنے والے شیشہ کیفے میں جاتے ہیں اور اس طرح پیسوں کے ساتھ اپنا وقت اور صحت بھی برباد کرتے ہیں . ان کو بلکل اندازہ ہے نہیں ہوتا کہ شیشہ پینا ان کی صحت کے لئے کس قدر خطرناک ثابت ہو سکتا ہے . یہ رجحان لڑکوں کے ساتھ لڑکیوں میں بھی بہت زیادہ مقبولیت حاصل کر چکا ہے خاص طور پر یونیورسٹیز میں تو شیشہ پینا فیشن کی علامات سمجھا جاتا ہے . ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا میں قریب قریب ١٠ لاکھ لوگ شیشہ پینا پسند کرتے ہیں . سائنسی تحقیق میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ شیشہ پینے کے نقصانات سگریٹ کی طرح کے ہی ہوتے ہیں . شیشہ انسانی جسم کے دو اہم حصوں کو براہ راست متاثر کرتا ہے یہ دو اہم حصے پھیپھڑے اور دل ہیں . اس سے پھیپھڑوں کے کینسر اور ہارٹ اٹیک کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں 



پرانے وقتوں میں صرف دیہات وغیرہ میں بوڑھے افراد حقے اور سگریٹ جیسی چیزوں کا استعمال کرتے تھے مگر اب یہ رجحان دیہات سے نکل کر بڑے شہروں تک پھیل چکا ہے اور ہماری نئی نسل اس چیز کو بہت تیزی سے اپنا رہی ہے . ایسے بہت سے ریسٹورنٹ اور کیفے کھل چکے ہیں جہاں صرف شیشہ ہی مہیا کیا جاتا ہے . شیشے میں کچھ ایسی دھاتیں پائی جاتی ہیں جو انسانی جسم اور صحت کے لئے بہت زیادہ مضر ہیں جیسے کے کوبالٹ ، سیسہ اور کرومیم وغیرہ . یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ شیشے کا ایک کش ٢٠ سگریٹس پینے کے برابر ہے یعنی ایک گھنٹہ شیشہ پینا ساٹھ سگریٹس پھونکنے کے برابر ہے اور اس سے منہ کا کینسر ہونے کا خدشہ بھی موجود ہے  یعنی شیشہ صحت کے لئے کس قدر مضر ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں . ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان میں سرطان کی طرح پھیلی اس بیماری پر قابو پایا جائے اس سلسلے میں حکومت کو بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے کہ جگہ جگہ کھلے شیشہ ریستورانوں کو بند کیا جائے اور اس طرح کی مہم چلائی جاۓ جو نوجوان نسل میں اس بات کا شعور پیدا کرے کہ وہ سگریٹ اور اس طرح کی دوسری نشہ اور اشیا کی وجہ سے پیدا ہونے والے نقصانات سے بچ سکے . صحت مند افراد ہی صحت مند معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں اگر افراد ہی اس طرح کی اشیا کے عادی ہوں گے تو کیا کوئی معاشرہ ترقی کر سکتا ہے ؟ شاید کبھی نہیں


  


*********************************************************************************************


Click Here to Read More of My blogs


Written by.


Hammad Ch.



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160