حضرت موسیٰ علیہ السلام

Posted on at


حضرت موسیٰ علیہ السلام جب چھ لاکھ بنی اسرائیل افراد کے ساتھ میدان تیہ میں مقیم تھے تو اللہ تعالی نے ان لوگوں کے لیے آسمان سے دو کھانے اتارے ایک کا نام من اور دوسرے کانام سلویٰ تھا۔ من بالکل سفید شہد کی طرح ایک حلوہ تھا۔یا سفید رنگ کا شہد ہی تھاجو روزانہ آسمان سے بارش کی طرح برستاتھااور سلویٰ پکی ہوئی بٹیریں تھیں۔جو دکھنی ہوا کے ساتھ آسمان سے نازل ہوا کرتی تھیں۔ 
اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر اپنی نعمتوں کا شمار کراتے ہوئے قرآن مجید میں ارشاد فرمایاکہ۔ "اے بنی اسرائیل!ہم نے میدان تیہ میں تم لوگوں پر من و سلویٰ اتارا۔"
اس من و سلویٰ کے بارے مین حضرت موسیٰ علیہ ا لسلام کا یہ حکم تھا کہ روزانہ تم لوگ اس کہ کھالیاکرواور کل کے لیے ہرگز ہرگز اس کا ذخیرہ مت جمع کرنا۔۔ مگر بعض ضعیف الاعتقادلوگوں کو یہ ڈر لگنے لگا کہ اگر کسی دن من و سلویٰ نہ اترا تو ہم لوگ اس بے آب وگیاہ چٹیل میدان میں بھوکے مر جائیں گے۔ چنانچہ ان لوگوں نے کچھ چھپاکر کل کے لیے رکھ لیاتو نبی کی نافرمانی سے ایسی نحوست پھیل گئی کہ جو کچھ لوگوں نے کل کے لیے جمع کیا تھاوہ سب سڑ گیااور آئندہ کے لیے اس کا اترنا بند ہو گیا۔ اس لیے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ بنی اسرائیل نہ ہوتے تو نہ کھانا کبھی خراب ہوتا اور نہ گوشت سڑتا۔ کھانے کا خراب ہونا اور گوشت کا سڑ نا اسی تاریخ سے شروع ہوا۔
(تفسیرروح البیان ج ا ص142مصری)



About the author

zia-rahman

1CTASK9uac6iKbumysxMxU3Jgj2urkWhP4

Subscribe 0
160