ندا کالج جانے کیلئے تیار ہو کر کمرے سے باہر نکلی

Posted on at


ندا کالج جانے کیلئے تیار ہو کر کمرے سے باہر نکلی تو سامنے دالان میں بیٹھی دادی کی طرف الله حافظ کہنے کیلئے بڑھی، دادی نے پیار سے سر پر ہاتھ پھیرا ( پنجاب کا یہ ایک خوبصورت دستور ہے کہ پنجابی بزرگ سر پر ہاتھ رکھ کر دعا دیتے ہیں ) ، دعا دی اور کہا کہ بیٹا اپنی چادر اچھی طرح سر پر رکھ کر جاؤ تا کہ بری نظروں سے محفوظ رہو۔
ندا چڑ سی گئی اور بولی دادی آپ مجھے ہی سمجھایا کریں ، لڑکوں کو کوئی کچھ نہیں کہتا کہ لڑکیوں کو نہ دیکھو ، لڑکیاں کوئی دعوت تھوڑی دیتی ہیں انھیں۔
دادی مسکرائیں ، میری بھولی بیٹی ، جو لڑکی خود اپنی عزت کرے گی ، لڑکوں میں جرأت نہیں ہو گی کبھی اس کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی !
ندا بولی دادی آپ نہیں جانتی ، لڑکے کسی بھی لڑکی کو بخشتے نہیں ہیں۔
دادی نے کہا ، سنو بیٹا بات تمھاری غلط نہیں مگر مرد ذات کی فطرت ایسی ہے کہ وہ عورت ذات کی طرف اسی طرح لپکتا ہے جیسے مٹھائی کو دیکھ کر مکھیاں ، اب اگر مٹھائی کو اچھی طرح کور کر کے رکھا جائے گا تو گندی مکھیوں سے محفوظ رہے گی اور تمہیں پتا ہے کہ مکھی بھی ہمیں خبردار کرنے آتی ہے یہ یہاں پر گندگی ہے اسے صاف کریں تو میں نہیں آؤں گی !
کوئی کچھ بھی کہے آپ اپنے آپ کو پوری طرح کور کر کے جاؤ ، نگاہیں نیچی رکھو ، اپنی حد میں رہو اور غیر مردوں کے ساتھ نرم رویہ مت رکھو ، اگر کوئی غلط نگاہ کبھی آپ کی طرف اٹھے گی بھی تو تھوڑی در بعد خود ہی جھکنے پر مجبور ہو جائے گی۔
میری بیٹی مرد کی کوئی حد نہیں ہوتی ، اپنی حفاظت کیلئے ساری حدیں لڑکیوں کو رکھنی پڑتی ہیں ، جو لڑکیاں ان حدوں کا خیال نہیں رکھتی وہ نقصان اٹھاتی ہیں۔



About the author

zia-rahman

1CTASK9uac6iKbumysxMxU3Jgj2urkWhP4

Subscribe 0
160