التجا

Posted on at



آج جب ہم بارش نہ ہونے کا رونا روتے ہیں اور اس کے لئے نماز استصقاءپڑھتے ہیں اور صدقات ادا کرتے ہیں تو اس کے ساتھ ہی اگر ہم اس بات پر غور کریں بلکہ بارش نہ ہونے کا اصل سبب ہمارا کونسا گناہ ہے کیونکہ اللہ رب العزت نے ہمیں دماغ دے کر اشرف المخلوقات بنایا ہے اس لئے ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم اس کی نعمتوں کودیکھیں اور سوچیں اور ان کے بچاﺅ کے لئے تدابیر کرےں کسی بھی ملک کی ترقی کےلئے اس کے کل رقبہ کے 25% حصہ پر جنگلات ہونے ضروری ہیں جبکہ ہمارے ملک میں یہ صرف 5% حصہ پر ہیں درخت ہمارے زندہ رہنے کے لئے ایک وسیلہ ہیں یہ ہمیں آکسیجن فراہم کرتے ہیں اور مضر صحت گیس کاربن ڈائی اکسائیڈ کو جذب کرتے ہیں درختوں کے ہمارے زندگی کے بہت سے احسانات ہیں جس طرح دوسرے قدرتی وسائل دن بدن ہمارے غیر دانش مند انہ رونے کی وجہ سے ختم ہو رہے ہیں اسی طرح جنگلات کی بے دریغ کٹائی کی وجہ سے سنگین مسائل جنم لے رہے ہیں ۔ جن میں بارشوں میں کمی پانی کی کمی اور اس وجہ سے زرعی پیداوار میں کمی ،زمین کا کٹاﺅ ، ماحول کی آلودگی اور دن بدن بڑھتی ہوئی بیماریاں یہ وہ تمام گھمبیر مسائل ہیں جن سے نکلنے کےلئے صرف اور صرف درخت ہی ہماری مدد کر سکتے ہیں اس لئے اب ضروری ہو گیا ہے کہ موجودہ جنگلات کو کٹائی سے بچایا جائے اور جلدی اگنے والے درخت اپنے گھروں کے ارد گرد اور کھیتوں یا بنوں میں لگائیں تا کہ ہماری لکڑی کی گھریلو ضروریات کے لئے نزدیک ترین جگہ سے لکڑی حاصل ہو اور ہمارے قیمتی وقت اور سرمایہ کی بھی بچت ہو اور محفوظ جنگلات ہمیں آکسیجن فراہم کریں اور ماحول کی آلودگی کو جذب کریں ۔


قرآن کریم اور مستند احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے ۔جس نے زمین پر درخت لگائے اس نے جنت میں گھر بنایا ۔ قرآن کریم میں 72آیات میں اللہ رب العزت نے درختوں کا ذکر کیا ہے ۔ ایک حدیث شریف ہے کہ "اگر تم پر قیامت آجائے اور پودہ تمہارے ہاتھ میں ہو تو لگا لو "اس بات سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول نے درخت لگانے پر کتنا زور دیا ہے ۔ اس لئے ہم سب پر لازم ہے کہ ہم اپنے حصے کے درخت لگائیں زندگی بچائیں اور اپنے لئے دنےا آخرت کے اسباب کا وسیلہ بنائیں ۔ اس لئے میری تمام کمیونٹیز سے اپیل ہے کہ وہ شجر کاری میں حصہ لیں خواہ وہ وزیرا عظم ہوں یا صدر ، وزراءہوں ، امراءہوں ،صحت کے ادارے ہوں،تعلیم کے ادارے ہوں ، قومی ادارے ہوں ، این جی اوز ، پولیس کے محکمے،افواج کا محکمہ ہو یا پھر عام شہری ہوں۔ یہ صر ف محکمہ جنگلات کا ہی کام نہیں بلکہ تمام لوگوں کے اجتماعی تعاون سے ہی جنگلات کی ترقی ممکن ہو سکتی ہے ۔ اب وقت آگےا ہے کہ ہم سوچ سمجھ کر اپنے تمام قدرتی وسائل کا استعمال کریں اور ان کو مستحکم کریں تا کہ ہماری آئندہ آنے والی نسلیں بھی ان سے فوائد حاصل کر سکیں اس لئے :۔



"کُھل کے سوچو               پنکھ ذرا پھےلا ﺅ "


For More Stuff subscribe me


@Madiha Awan's



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160