خدا نے اس کائنات کو ایک طے شدہ منصوبے کے تحت بنایاھے کائنات میں زندگی کا وجود نباتات جمادات اور حیوانات کی شکل میں ھے زندگی میں سب سے اعلی زندگی اور افضل زندگی انسان کی زندگی ھے کئنات کا زرہ زرہ انسان کی خدمت کے لئے تیار ھے ۔ چاند، سورج ، ستارے، پہاڑ، دریا، اور حیوانات اس کی خدمت میں لگے ہوئے ھیں۔
خدا نے پوری کائنات کو انسانیت کی فلاح کے لئے پیدا کیا ھے جب کہ انسان کو صرف اور صرف اپنے لئے پیدا کیا ھے زمین پر اس کو اپنا نائب اور خلیفہ بنایا جب کہ مخلوقات میں اس کو اشرفالمخلوقات ہونے کا شرف بخشا اور بزرگی دینے کے بعد خدا نے اس پر بہت سی پابندیاں اور فرائض لاگو کر دیے جن کی بجا اوری ہر انسان کا فرض ھے ۔ فرائض کی غفلت سے ہم خلیفہ ، نائب اور اشرفالمخلوقات کے حق سے محروم ہو جائیں گے۔ہم مسلمان ھے اور کلمہ پڑھ لینے کے بعد ہم نے خدا کی واحدانیت، ربویت،کا اقرار کر لیا نیز ہم نے رسول کو اپناق اخری نبی بھی تسلیم کر لیا ہمارے جسم کے اعضا سے ہر وقت اچھے یا برے اعمال ہر وقت سرزد ہوتے رہتے ھین اگر ہمارے جسم کے جسمانی یا روحانی اعمال خدا کے احکامات کے مطابق ہوں تو ہم انسان اور مسلمان ہونے کا حق ادا کریں گے وگرنہ نمہیں
۔ سب سے پہلے یہ سوچیں کہ ہماری تخلیق کا مقصد کیا ھے ۔انسان کو اشرف المخلوقات بنا دینے کے بعد کون کون سے فرائض اس کے زمے لگا دیے کئے ھین ۔ خدا کی بجا اوری نہ لانے کے بعد ہمارا کیا انجام ہو گا اور حشر میں کیا انجام ہو گا۔ حقوق کی بنیادی طور پر دو اقسام ھیں پہلے نمبر پر حقوق اللہ اور دوسرے نمبر پر حقوق العباد۔ حقوق اللہ سے مراد ایسے حقوق جن کی ادائیگی کا مقصد قرب خداوندی حاصل کرنا ھے حقوق اللہ کی عملی اشکال عبادات ھیں۔ عبادات کے زریعے حقوق اللہ کی ادائیگی ممکن ہو سکے گی حقوق اللہ میں کمزوری دکھانے والے کو اللہ پاک معاف بھی فرما دین گے
حقوق العباد سے مراد بندوں کے حقوق ھیں۔ جہاں تک بندوں کے حقوق کا تعلق ھے اس میں کمی پیشی نہ ہو سکے گی ۔ اور ان کی معافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا وہ لوگ جو حقوق العباد کا خیال رکھتے ھیں ان کا جینا مرنا اور اتھنا بیٹھنا دوسروں کے لئے ہوتا ھے ایسے لوگ اپنے زاتی فائدے کی بجائے دوسروں کی بہتری کے لئے کام کرتے ھیں ۔ اللہ پاک کے بندوں کے حقوق ادا کرنا ان کی دلجوئی کرنا اور ان کے دکھ درد میں شریک ہونا افضل ترین عبادت ھے ۔ اس کے بندوں سے محبت کرنا دراصل خدا سے محبت کرنا ھے۔