ٹیکنالوجی کے جدید استعمال نے دنیا کا نقشہ بدل کے رکھ دیا ہے ۔ مواصلاتی نظام سے توانائی کی پیداوار تک بلاشبہ اس نے ذندگی سہل کر دی ہے۔ لیکن ہمارا حساب ہی الٹا ہے۔ اکیسویں صدی میں دنیا مریخ پر پہنچنے کی تیاری کر رہی ہے اور ہم ہیں کہ توانائی کے بحران کا رونا رو رہ ہیں۔
پانی، بجلی ، گیس اور دیگر ضروریات ذندگی کی نامناسب فراہمی کے سبب پاکستان عالمی افق پر پسماندہ ملک کا منظر پیش کرتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہزاروں سائنسدانوں اور ماہرین کی موجودگی کے باوجود کیا ہم اتنے عقل اور کم فہم ہیں کہ ان مسائل کا حل تلاش نہیں کر سکتے؟
بجلی کی پیداوار ملک گیر مسئلہ بن چکا ہے۔ اس کی طلب اور رسد کے فرق کو دور کرنے کے لئے شمسی توانائی کا بھر پور فئدہ کیوں نہیں اٹھایا جاتا؟ اس مقصد کے لئے سڑکوں ، فلائی اوورز ، پارکس کے ساتھ سائن بورڈ کو شمسی توانائی کے پینلز سے منسلک کرنے کی حکمت عملی اپنا لی جائے تو برآمد شدہ رینٹل پاور پلانٹ کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔