ملالہ یوسف زئی - امید کی ایک کرن

Posted on at


جب میں نے سنا ملالہ یوسف زئی "ڈیلی شو" پر مہمان بن کر آرہی ہے تو میں پریشان ہو گیا- میں ڈیلی شو نہ صرف پسند کرتا ہوں بلکہ جان سٹیورٹ کا ایک پرستار بھی ہوں، میرے خیال میں جان سٹیورٹ ایک ہوشیار انسان ہے- لیکن میں اس قسط کو دیکھنے سے ڈر رہا تھا- مجھے ڈر تھا، مجھے ایک بار پھر سے دکھ اور مایوسی کا سامنا کرنا ہوگا پاکستانی عوامی فورمز پر اس کے خلاف جاری مہم کی وجہ سے، اور بلکل یہی ہوا



میں نے ایک سمجھدار، انتہائی پرسکون اور پر اعتماد ملالہ کو دیکھا- میں نے اس کی مسکراہٹ کو دیکھا، اس کی مسکراہٹ میں ایک معمولی موڑ کی وجہ سے اور بھی خوبصورت لگ رہی تھی (گولی سے منہ کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے)- اس سادہ سی مسکراہٹ کے پیچھے ہزاروں الفاظ ہیں، موت کا سامنا، ایک نئی زندگی کی شروعات اور اس طرح کی پاکیزگی اور بہادری- لیکن یہ چیزیں وہ نہیں جو ملالہ کو خاص بناتی ہیں، بلکہ اس کے ممکنہ قاتلوں کے بارے میں اس کی سوچ اس کو خاص بناتی ہے- ڈیلی شو میں ملالہ نے ان خوفناک چیزوں سے پردہ اٹھایا جو طالبان سوات میں کر رہے تھے- اس نے بتایا کہ کس طرح اس نے سنا طالبان اس پر حملہ کرنا اور اسے قتل کرنا چاہتے ہیں تو کس طرح اس نے اپنا دفاع کرنے کے بارے میں سوچا- اس نے بتایا کہ اس نے سوچا تھا جب دہشت گرد اس پر حملہ کریں گے تو وہ انہیں اپنے جوتے سے مارے گی لیکن پھر اس نے اپنا خیال تبدیل کر دیا "اگر میں نے ایسا کیا تو مجھ میں اور دہشت گردوں میں کیا فرق رہ جائے گا؟" اس کا جواب سن جان سٹیورٹ اوراسٹوڈیو سامعین حیران رہ گئے



ملالہ یوسف زئی انہیں بھی پڑھانا چاہتی ہے جنہوں نے اس پر قاتلانہ حملہ کیا اور ناکام ہونے کے بعد پھر سے قتل کرنے کی دھمکی دی- چند ماہ قبل اقوام متحدہ میں اس نے اپنے خطاب میں کہا وہ سب کے لئے تعلیم چاہتی ہے- لڑکیوں اور لڑکوں کے لئے، یہاں تک کہ اس کو گولی مارنے والے طالبان کے لئے بھی تعلیم چاہتی ہے



دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہو جانے کے بعد سے پوری دنیا میں دہشت گردی میں اور بھی اضافہ ہوا ہے- دہشت گردی کا کا مقابلہ کرنے کے لئے شروع کئے گئے کسی منصوبے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، سواۓ مزید تشدد کے- میری رائے میں اس کی ایک اہم وجہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے لئے پالیسی سازوں کے لئے ناکام پالیسی ہے- واشنگٹن ہمیشہ سے کسی بھی مشکل کا "فوری حل" چاہتا ہے، بم گرانا ایک آسان حل تو ہے لیکن دیرپا نہیں ہے - پالیسی سازوں کو دہشت گردی کی بنیادی وجوہات کو ختم کرنے کے بارے میں سوچنا ہوگا اور جب تک یہ ممکن نہیں ہوگا دہشت گردی سے چھٹکارا حاصل کرنا ناممکن ہے


امریکہ اور نیٹو بھی دہشت گرد تنظیموں سے مختلف نہیں ہیں دونوں ہی کھل کر طاقت کا استعمال کرتے ہیں- دونوں اطراف کی جانب سے طاقت کے استعمال کی وجہ سے ہزاروں شہری ہلاک ہو چکے ہیں- سفارت کاری اور مذاکرات کبھی ایک آپشن نہیں رہا- ملالہ یوسف زئی کی نظر میں تشدد جواب نہیں تھا- یہ اسی طرح ہے جیسے ملالہ نے جوتے کے ساتھ طالبان کو مارنے کے بارے میں بتایا


ہم ملالہ کے ساتھ دونوں اطراف کا براہ راست موازنہ نہیں کر سکتے، لیکن طالبان، امریکہ اور باقی دنیا ملالہ سے ایک قابل قدر سبق سیکھ سکتے ہیں- ہو سکتا ہے کہ جوابی کارروائی ہمیشہ جواب نہ ہو- ہو سکتا ہے کہ مذہب اور خود ساختہ سیاسی نظریات دنیا میں تنازعات کی وجوہات نہ ہوں، بلکہ اس کے بجائے تنازعات تعلیم کی کمی کی وجہ سے، ایک انتقامی ذہنیت یا غیر منصفانہ، غیر ملکی پالیسیوں اور اقتدار کی سیاست کی وجہ سے پیدا ہوۓ ہوں- ہو سکتا ہے کہ طاقت کا طاقت کے ساتھ جواب دینے کے بجائے، شاید کوئی اور راستہ موجود ہو- کم از کم ملالہ نے امن کا ایک موقع دیا


یہ ایک حقیقت ہے، پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں لوگوں کے لئے کوئی حقیقی رول ماڈل نہیں ہے- میں نے اکثر لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ لوگوں کو راستہ دکھانے والا کوئی نہیں ہے- میں اس سے متفق نہیں، میرے خیال میں ہمارے پاس کچھ عظیم لوگ موجود ہیں مسئلہ یہ ہے کہ ہم ان سے کچھ سیکھنے کے بجاۓ ان کو بدنام کرنے کا انتخاب کرتے ہیں- میں میں نے کسی بھی سماجی میڈیا کی پوسٹ پر ملالہ کے بارے میں جب بھی پڑھا، مجھے محبت اور تعریف کثرت سے نظر آئی سواۓ ان لوگوں کے جن کا تعلق پاکستان سے ہے- اس نوجوان لڑکی کے ساتھ ساری دنیا پیار کرتی ہے سواۓ اس ملک کے، جہاں سے وہ تعلق رکھتی ہے


مجھے یہ انتہائی افسوس ناک لگتا ہے- لیکن اب مجھے یہ لگتا ہے کہ لوگوں کا رجحان بدل رہا ہے- وقت گزرنے کے ساتھ میں نے سلمان تاثیر کے متعلق لوگوں کی راۓ کو اب بدلتے دیکھا ہے، اسی طرح میں نے نوجوانوں کے اندر ملالہ کے لئے راۓ کو بھی بدلتے دیکھا ہے- پاکستان میں اب بہت سے لوگوں کی نظر میں ملالہ ایک ہیرو کا درجہ حاصل کر چکی ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ دن دور نہیں جب ہر پاکستانی کی نظر میں ملالہ ایک قابل احترام شخصیت ہوگی- شاید لوگوں کو اس سب کے لئے تھوڑا وقت درکار ہے، ایک قوم کے طور پر پاکستان کو بار بار نیچا کیا گیا ہے اور ہمارے ہیروز نہ قوم کو مایوس کیا ہے- عوام انتہائی مایوسی کا شکار ہے- عوام کو مسلسل دھوکہ دیا گیا ہے اور اس کی اپنی حکومت کی طرف سے بہت سے ملکی معملات میں کھلم کھلا جھوٹ بولا گیا ہے- شاید یہی وجہ سے ہے، ایک بڑی تعداد اب بھی ملالہ پر بروسہ کرتے ڈر رہی ہے



معاملہ کوئی بھی ہو، ایک سولہ سالہ لڑکی کو تنقید کا نشانہ بنانا کسی طرح سے بھی درست نہیں ہے- جو کہ موت کے منہ سے باہر نکلی ہے اور اب خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے ایک مہم چلا رہی ہے- ملالہ یوسف زئی کے پاکستانی ہونے پر مجھے فخر ہے لیکن اس سے نفرت کرنے والوں کو دیکھ کر مجھے اپنے پاکستانی ہونے پر شرم آتی ہے- پاکستان کو کسی ہیرو کو تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہے- وہ ہماری آنکھوں کے سامنے موجود ہیں، لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر سے بھروسہ کرنا ہوگا اور مجھے یقین ہے عوام کو اس بار مایوسی نہیں ہوگی



 



About the author

Maani-Annex

I am an E-gamer , i play Counter Strike Global Offence and many other online and lan games and also can write quality blogs please subscribe me and share my work.

Subscribe 0
160