مینا کارٹون ''مرغیوں کی گنتی'' قسط ١

Posted on at


مینا کرتوں بہت پورانے کارٹون ہیں اور اسے چھوٹوں نے تو پسند کیا ہی چھوٹوں کے ساتھ بڑوں نے بھی اسے بہت پسند کیا آج اسی کے بارے میں ،میں لکھنے جا رہی ہوں اور اس کی ساری کہانیاں لکھوں گی کیوں کہ یہ لڑکیوں کے لئے ہیں ان لڑکیوں کے لئے کہ جو گھروں میں ہوتی ہیں اور انھیں پڑھنے کا شوق ہوتا ہے لیکن پڑھ نہیں سکتیں ان کارٹون سے بہت زیادہ سبق حاصل ہوتا ہے 



مینا کارٹون کی پہلی قسط ''مرغیوں کی گنتی؛؛


پہلی کہانی میں جب مینا اپنے طوطے کے ساتھ گھر سے باہر نکلتی ہے تو اسے کچھ لڑکیوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں اور مینا اپنے طوطے سے کہتی ہے کہ خاموش ہو جاؤ اور سنو سکول میں بچے کچھ گا رہے ہیں ،اور مینا سکول کے پاس جا کر خاموشی سے سنتی ہیں کہ استانی کیا کہہ رہی ہیں ،استانی چھوٹے بچوں کو سبق پڑھا رہی ہوتی ہیں اور انھیں ایک کہانی سناتی ہے جو کہ ایک راجہ اور رانی کے بچوں کی کہانی ہوتی ہے اتنے میں طوطا آواز دیتا استانی کے سوال تو سب بچے ہنسنے لگ جاتے ہیں اور مینا طوطے کو لے کر بھاگتی ہے اور آگے جا کر ایک درخت کے پاس بیٹھ جاتی ہے اور اپنے طوطے سے کہتی ہے کہ میاں مٹھو تم بھی کچھ سیکھنا چاہتے ہو،،،؟طوطا آگے سے سر ہلا ک کر کہتا ہے کہ ہاں تو مینا کہتی ہے آج سے میں تمھاری استانی ہوں اور اسے کہتی ہے کہ کہو میں ہوں مٹھو طوطا آگے سے یہی کہتا ہے اور مینا بہت ہی زیادہ خوش ہوتی ہے یہ سن کر 



مینا اپنے طوطے کو شاباش دیتی ہے اور طوطا پورے راستے میں یہی کہتا ہوا جاتا ہے کہ میں ہو مٹھو میں ہوں مٹھو .جب مینا گھر کو لوٹ کر آتی ہے تو آگے اس کے دادا اور ابو چوروں کی باتیں کر رہے ہوتے ہیں کہ چور رات کو میری بکری چرا کر لے گیا ،اور مینا ان کی باتیں سن رہی ہوتی ہے اور جب اس کے دادا چلے جاتے ہیں تو اس کے ابو اسے غصہ سے کہتے ہیں کہ مینا تم کہاں تھی اتنی دیر سے تو مینا آگے سے کہتی ہے کہ میں مٹھو کو گھومنے لے کر گیی تھی تو اس کی امی اسے اور بھی غصہ کرتی ہیں کہ مینا تم کیوں وقت ضیا کرتی رہتی ہو اور مینا ایک دم سے اداس ہو جاتی ہے اور پھر امی سے کہتی ہے سنیں تو میں طوطے کو بولنا سکھا رہی تھی اور طوطے سے کہتی ہے کہ بولو میں ہوں مٹھو اور طوطا آگے سے پھر کہتا ہے میں ہوں مٹھو اس پر اس کے امی ابو دونوں بڑے ہی خوش ہوتے ہیں اور اسے داد دیتے ہیں 



اتنے میں مینا کا چھوٹا بھائی راجو سکول سے واپس اتا ہے اس مینا کے ابو راجو کو بہت پیار سے لے کر اندر چلے جاتے ہیں اور راجو سے پوچھتے ہیں آج سکول میں کیا پڑھا یہ دیکھ کر مینا اور بھی اداس ہو جاتی ہے راجو جب اپنے ابا کو بتاتے ہیں کہ میں نے آج اپنا نام لکھنا سیکھا ہے تو اس کے ابا بہت زیادہ خوش ہوتے ہیں اور مینا بھی پاس آ کر بیٹھ جاتی ہے اور اپنے ابا سے کہتی ہے کہ ابا میں بھی سکول جانا چاہتی ہوں اور اس کے ابا اسے غصہ سے منه کر دیتے ہیں اور اسے یہی کہتے ہیں کہ مینا تمہاری ماں کو گھر پر تمھاری ضرورت ہے تم گھر پر ہی کام کاج کیا کرو اتنے میں راجو بول پڑھتا ہے کہ ابا اس کو بھی جانے دیں سکول اور اس کے ابا آگے سے جواب دیتے ہیں کہ لڑکیوں کا سکول جانا ضروری نہیں ہوتا مینا آگے سے ایک بار پھر کہتی ہے کہ ابا مجھے بھی جانے دیں لیکن اس کی ماں اسے کہتی ہے کہ تمہیں تو اب کھانا بنانا اور گھر کے باقی کام سیکھنے ہیں اس پر مینا کی آنکھوں میں آنسو آ جاتے ہیں اور اس کی پڑھنے کی خواہش ادھوری رہتی ہے 



مینا کی امی اس سے بہت زیادہ کام کرواتی ہیں اور اسے کہتی ہیں کہ تم جو اور کویں سے پانی بھر کر لاؤ مینا غصہ سے پانی کا مٹکا اٹھاتی ہے اور اپنے طوطے کو لے کر پانی بھرنے چلی جاتی ہے مینا جب لوٹ کر آتی ہے تو بہت رات ہو جاتی ہے اور مینا غم کے مارے سوتی بھی نہیں اور کھڑکی میں کھڑی ہو کر رونے لگتی ہے اور ساتھ میں اس کا طوطا بھی رونے لگ جاتا ہے تھوڑی دیر کے بعد مینا سو جاتی ہے اپنے سر کے نیچے کتاب رکھ کر اور اسے پھر ایک خواب آتا ہے جس میں وہ اور راجو بہت ہی زیادہ خوش نظر اتے ہیں اور ہر طرف پھول اور تتلیاں ہی دکھائی دیتی ہیں اور اسے خواب میں بہت سی سہیلیاں بھی نظر آتی ہیں جو کہ اس کے ساتھ کھیل رہی ہوتی ہیں اور تھوڑی دیر کے بعد ایک گھنٹی بجھتی ہے اور یہ گھنٹی سکول کی گھنٹی ہوتی ہے جو کہ بچوں کو سکول میں حاضر ہونے کا اشارہ دیتی ہے اور کرتے ،کرتے صبح ہو جاتی ہے اور مینا بہت ہی زیادہ خوش نظر آتی ہے یہ خواب دیکھنے کے بعد ،مینا صبح اٹھ کر مرغیوں کو دانا دینے لگ جاتی ہے اور اتنے میں راجو آ جاتا ہے اور مینا سے کہتا ہے کہ مینا میں چاہتا ہوں کہ تم بھی میرے  ساتھ سکول چلو ،اور مینا آگے سے کچھ نہیں بولتی اور اپنے بھائی کو صرف خدا حافظ ہی کہتی ہے اور بہت مایوس ہو جاتی ہے 



اتنے میں مینا کے دماغ میں خیال آتا ہے کہ کیوں نہ مٹھو کو سکول بھیجھ دوں اور وہ  استانی سے سیکھے اور مجھے آ کر سکھائے ،اور وہ مٹھو سی بات کرتی ہے طوطا اس کی بات نہیں مانتا اور وہ اسے زبردستی بات ماننے کو کہتی ہے اور طوطا راضی ہو جاتا ہے اور سکول چلا جاتا ہے جب طوطا سکول پوھنچتا ہے تو سکول میں استانی بچوں سے کہتی ہے کہ سب بچے ٢ کا پہاڑہ سنائیں اور پھر استانی کو ایک ایک بچہ پہاڑہ سناتا ہے اتنے میں مٹھو بھی بول پڑھتا ہے اور سب بچے ہنسنے لگتے ہیں اور پھر طوطا گھر واپس آ جاتا ہے اور مینا اپنے طوطے سے پوچھتی ہے مٹھو تم نے کیا سیکھا تو طوطا پہاڑہ سناتا ہے مینا کو اور مینا اسے خوب اچھی طرح یاد بھی کر لیتی ہے اسی طرح وہ اپنی مرغیوں کی اور ہر چیز کی گنتی کرتی ہے تا کہ اسے اچھی طرح سے یاد ہو جائے 



کچھ دیر کے بعد جب وہ مٹھو کو کھانا کھلا رہی ہوتی ہے تو ایک چور آتا ہے اور ٦ مرغیوں میں سے ایک مرغی کو چرا کر لے جاتا ہے جب مینا دوبارہ مرغیوں کی گنتی کرتی ہے تو اس  میں سے ایک مرغی کم ہوتی ہے اور وہ بھاگتی ہے اور اپنے ابا کو کہتی ہے کہ چور ہماری مرغی لے گیا مینا اور اس کا ابا اس چور کے پیچھے بھاگتے ہیں اتنے میں سب گاؤں والے بھی آ جاتے ہیں اور چور کو پکڑ لیتے ہیں اور سب مینا کو شاباش دیتے ہیں کہ تمھاری وجہ سے چور پکڑا گیا اور اس سے پوچھتے ہیں کہ کیا تم نے چور کو مرغی  چراتے دیکھا تھا ،،،؟مینا آگے سے جواب دیتی ہے کہ میں نے چور کو دیکھا نہیں تھا میں تو گنتی کر رہی تھی اس کی امی ابا غور سے اس کی طرف دیکھتے ہیں اور پوچھتے ہیں تم کیا کر رہی تھی ؟ مینا آگے سے پھر جواب دیتی ہے کہ میں گنتی کر رہی تھی اور گاؤں کا بڑا انھیں مبارک باد دیتا ہے کہ تم لوگ بہت اچھا کر رہے ہو جو اپنی بیٹی کو سکول بھیجھ رہے ہو اور گاؤں کے لوگ بھی بہت تعریف کرتے ہیں اور لڑکیوں کو سکول بھیجھنے کا مشورہ دیتے ہیں اور سب لوگ اپنی بیٹیوں کے بارے میں بتاتے ہیں کہ ہماری بیٹیاں بھی پڑھی لکھی ہیں اور وہ اپنے گھر والوں کا خیال بھی اچھے سے رکھتی ہیں اس بات کو سن کر مینا کے ابو بہت خوش ہوتے ہیں اور مینا کو بھی اجازت مل جاتی ہے سکول جانے کی اور مینا بہت زیادہ خوش ہوتی ہے اور اس کی امی اسے کہتی ہے کہ تم پڑھ لکھ کر مجھے بھی لکھنا پڑھنا سکھ دینا ہے اور مینا امی کو کہتی ہے کہ آپ مجھے کھانا ،پکانا بھی سکھا دینا اور خوشی کے مارے ناچنے لگ جاتی ہے اور اس کی امی مینا سے پوچھتی ہے کہ ویسے تمہیں کس نے سکھایا پڑھنا تو مینا آگے سے کہتی ہے کہ ایک دوست نے تو اس کی امی اس سے کہتی ہے کون ہے وہ دوست ،،،؟ آگے سے مٹھو جواب دیتا ہے کہ میں ہوں مٹھو 



میں امید کرتی ہوں کہ یہ آرٹیکل آپ سب کو بہت ہی زیادہ پسند آئے گا کیوں کہ اس میں ایک حقیقت چھپی ہوئی ہے اور یہ آرٹیکل ایسی لڑکیوں کے لئے ہے جو کہ پڑھنا لکھنا نہیں جانتی اور انھیں پڑھنے نہیں دیا جاتا اگر آپ بھی ایسی کش مکش سے دو چار ہیں تو اپنے والدین کو یہ کارٹون اور میرا یہ آرٹیکل ضرور دکھائیں اس سے کچھ نہ کچھ سبق ضرور حاصل ہوگا میں کل اپنے اسی آرٹیکل کا دوسرا حصہ بھی آپ لوگوں کے لئے ضرور لکہونگی اسی امید کے ساتھ کہ آپ لوگ اسے ضرور پسند کریں گے 


اس کہانی سے ہمہیں یہی سبق حاصل ہوتا ہے کہ لڑکا ہو یا لڑکی تعلیم سب کے  لئے ضرور ہے 



About the author

ha43mnakhan

My name is hamna khan

Subscribe 0
160