درد اور اسکے پیچھے پوشیدہ حقیقت پارٹ ۳

Posted on at


شخص کو مختلف قسم کا درد ہوتا ہے اسکی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ یہاں تک کے اسے برداشت کرنے کی قوت بھی ایک جیسی نہیں ہوتی۔ اگر درد کی پیمائش کا کوئی آلہ ایجاد ہوتا ہے اور دو مختلف اشخاص کے درد کا درجہ ٹیسٹ کرنے پر یکساں آتا ہے۔ تو ضروری نہیں ہے کہ ان میں درد کی شدت واقعی یکساں ہوں۔ پھر یہ کے آلے ایجاد ہوتے ہیں۔ کس وقت درد کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔ اور کب اسکی شدت کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔

ایک خاتون بچے کو جنم دیتے ہوۓ جس تکلیف سے گزرتی ہے اور جو درد محسوس کرتی ہے۔ اسکا اندازہ کسی مرد کو اندازہ کسی مرد کو نہیں ہو سکتا اور نہ ہی اس کی تکلیف کا موازنہ سبزی کاٹتے ہوۓ انگلی کٹ جانے پر محسوس ہونے والے درد سے کیا جا سکتا ہے۔درد کی وجوہات اور رد عمل کیا ہے یقینی طور پر ایسا نہیں ہو سکتا۔ اگر یہ غیر اخلاقی اور اذیت ناک طریقہ استعمال کر بھی لیا جاۓ تو کیا یہ مدد گار ثابت ہو سکے گا۔ بلکہ عین ممکن ہے کہ اسکے نتائج قابل بھروسہ نہ ہوں۔

درد کی نفسیات کے حوالے سے ابتدائی تھیوری ان عناصر کا تخمینہ ہوتی تھی۔ کہ درد محسوس کرنے والے کی شخصیت کیا ہے۔ اور اسکی عمر صنف اور کلچر کیا ہے۔ اور پھر روز مرہ کے معاملات کو مد نظر رکھتے ہوۓ درد سے نجات کے کچھ طریقے بتاۓ جاتے تھے۔  کوئی شخص مستقل درد کی عادی تو نہیں ہے۔ لیکن انہیں اس حواکے سے ابھی تک ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جسمانی اعتبار سے کمزور اور لاغر یا سخت محنت نہ کرنے والے افراد کو درد کی شکایت زیادہ رہتی ہے۔ اور وہ مسلسل کسی نہ کسی نوعیت کے درد میں مبتلا رہتے ہیں۔

خواتین درد کی شدت کو کہیں زیادہ محسوس کرتی ہے۔ انکو اکثر و بیشتر درد کی تکلیف ستاتی رہتی ہیں۔ جبکہ درد کا دورانیہ بھی مردوں کے مقابلے میں ہوتا ہے۔ خواتین کو یوں بھی بار بار پلٹ آنے والے درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جسکی شدت کبھی کم اور اور کبھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اور اسکی وجہ خواں ایام حیض ہوں یا بچوں کی پیدائش لیکن درد کی اس شدت سے ان میں کسی حد تک معزوری کا خدشہ بہرحال موجود رہتا ہے۔ عورتوں میں درد کا یہ تسلسل جاری رہتا ہے۔ 



About the author

160