مینا کی کہانی ''امی کی تقسیم ''قسط ٢

Posted on at


مینا کی آج کی کہانی میں یہ دکھایا جاتا ہے کہ لڑکی ہو یا لڑکا کھانا دونوں کو ایک جیسا ہی دیا جانا چاہیئے ،بہت سے لوگ اس بات میں فرق کرتے ہیں کہ اگر ایک لڑکی ہے اور دوسرا لڑکا ہے تو لڑکی کا خیال بلکل بھی نہیں رکھا جاتا اور لڑکوں کا خیال بہت ہی زیادہ رکھتے ہیں انھیں لڑکیوں کے مقابلے کھانا بھی زیادہ ملتا ہے اور اہمیت بھی آج کی کہانی بھی کچھ اسی قسم کی ہے اور لڑکیوں کہ اہمیت کے بارے میں ہے 

مینا کی کہانی''امی کی تقسیم'' 

جب صبح ہوتی ہے تو ہر طرف پرندوں کی آوازیں ہی آوازیں سنائی دیتی ہیں اور مینا اور اس کا طوطا گھر سے باہر نکلتے ہیں اور آگے جا کر ایک ام  کا درخت انھیں نظر آ جاتا ہے جس پر عام لگے ہوتے ہیں اور مینا بہت مشکل سے درخت پر چڑتی ہے ،لیکن اس کا ہاتھ اس ام  تک نہیں پوھنچتا اور وہ مٹھو سے کہتی ہے کہ میرا ہاتھ اس ام  تک نہیں پوھنچ رہا کیا کروں،،،؟ مٹھو اس کی مدد کرتا ہے اور بڑی مشکل سے وہ اس ام کو توڑنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ام  توڑنے کے بعد مینا اپنے طوطے سے کہتی ہے کہ چلو مٹھو اس عام کو اب اماں کے پاس لے کر جاتے ہیں ،تھوڑی دیر کے بعد جب مینا اور اس کا طوطا گھر پوھنچتے ہیں تو آگے ان کی دادی بھی ان کے گھر آئی ہوئی ہوتی ہیں اور مینا اپنی امی کو ام دکھاتی ہے اور کہتی ہے امی دیکھو میں نے کتنا بڑا ام  توڑا ہے آگے سے اس کی دادی اسے غصہ میں کہتی ہے کہ مینا اب تم درختوں پر چڑھنے لگی ،مینا آگے سے یہی جواب دیتی ہے کہ دادی ،لیکن دیکھو تو میں نے کتنا بڑا ام  توڑا ہے اس کی دادی اس کی امی کو کہتی ہے کہ اسے عقل سکھاؤ کہ لڑکیاں درختوں پر نہیں چڑھا کرتیں ،

پھر راجو مینا کا بھائی اس ام کو کھانے کی زد کرتا ہے اور اس کی امی بولتی ہیں کہ ذرا صبر کرو میں اسے پہلے دھو تو لوں تب ام  کھانا ،جب ام کوکاٹا جاتا ہے تو راجو کو ام کے دو حصے دیئے جاتے ہیں اور مینا کو ایک مینا آگے سے شکایت کرتی کہ امی یہ کیا مجھے ایک حصہ اور راجو کو دو کیوں دیئے آگے سے امی کہتی ہیں کیوں کہ ایسا تو ہر بار ہوتا ہے اور دادی کہتی ہے کہ راجو لڑکا ہے اس لئے اسے زیادہ دیا جاتا ہے اس بات پر مینا بہت ہی ناراض ہوتی ہے ،اور گھر میں جھاڑو لگانا شروع کر دیتی ہے اتنے میں سکول جانے کا وقت ہو جاتا ہے اور امی بولتی ہے کہ چلو اب سکول جانے کا وقت ہو گیا ہے مینا بھی راجو کے ساتھ سکول جاتی ہے اور راجو سے کہتی ہے دیکھتے ہیں کون سب سے پہلے سکول پوھنچتا ہے اور جب سکول سے چھٹی ہوتی ہے تو راجو اور مینا دونوں گھر واپس آ جاتے ہیں گھر میں ان کے لئے کھانا تیار ہوتا ہے اب ایسا ہی ہوتا ہے کہ راجو کو زیادہ دیا جاتا ہے اور مینا کو کم کھانا ملتا ہے 

اتنے میں ان کی امی کہتی ہے کہ ہاتھ تم لوگوں نے اگر نہیں دھوئے تو ابھی دھو لو اور ان دونوں کو ہاتھ دھلانے لے جاتی ہیں جب وہ لوگ ہاتھ دھونے کے لئے جاتے ہیں تو پیچھے سے طوطا مینا کی پلیٹ اور راجو کی پلیٹ کو برابر کر دیتا ہے ان دونوں کا کھانا ایک جیسا کر دیتا ہے جب راجو ہاتھ دھو کر واپس آتا ہے تو غصہ سے کہتا ہے میرے انڈے کو کیا ہوا کس نے مینا کی پلیٹ میں رکھا ہے اتنے میں طوطا ہنسنے لگتا ہے اور مینا بھی مینا کی امی مینا سے کہتی ہے کہ مینا شرارت مت کرو اور راجو کو انڈا واپس دو اتنے میں دادی بھی بول پڑھتی ہیں کہ اب راجو بڑا ہو رہا ہے اس لئے راجو کو زیادہ خوراک کی ضرورت ہے اتنے میں مینا کا ابا بول پڑھتا ہے کہ اماں کیا مینا کو اتنا کھانا کھانے کی ضرورت نہیں ہے ،کیوں کہ وہ بھی تو بڑی ہو رہی ہے اور پھر وہ کام بھی تو بہت کرتی ہے سارا گھر کا کام کرتی ہے اتنے میں راجو بول پڑھتا ہے کہ مینا کا کام تو بہت آسان ہے میں تو یوں چٹکی میں کر لوں آگے سے مینا کہتی ہے تو تم یہ سمجھتے ہو کہ لڑکیوں کے کام بہت آسان ہیں تو کل  چھٹی ہے کیوں نہ ایسا کریں کہ تم میرا کام کرو اور میں تمہارا کام کروں 

اگلے دن جب صبح ہوتی ہے تو مینا طوطے سے کہتی ہے کہ راجو سے کہو اٹھے اور آگ جلائے طوطا راجو کو اٹھاتا ہے اور آگ جلانے کا کہتا ہے راجو کہتا ہے کہ میرا تو یہ کھیل کھیلنے کا دل ہی نہیں کر رہا ،لیکن راجو چلا جاتا ہے چولہے میں آگ جلانے لیکن اس سے آگ نہیں جل پاتی بڑی مشکل سے آگ جلتی ہے اس کے بعد مینا راجو سے کہتی ہے کہ اب جھاڑو دینا ہے راجو جھاڑو بھی ٹھیک سے نہیں دے پاتا اور مینا کہتی ہے کہ اب میں جا رہی ہوں گھاس لانے تم مرغیوں کو دانا ڈال دینا مینا گھاس لے کر آ جاتی ہے لیکن راجو کا کام ابھی تک ادھورا ہی رہتا ہے مینا راجو کی گائے کو لے کر جاتی ہے کھیتوں میں چرانے اور راجو سے کہ ہے کہ لالی کا گوبر اٹھا لینا اور راجو مینا کو کہتا ہے کہ خیال رکھنا لالی یعنی گائے زمندار کے کھیتوں میں نہ چلی جائے 

 

یہاں راجو گھر میں برتن دھونے لگ جاتا ہے اور تمام برتن اس سے ٹوٹنے لگتے ہیں اور مینا کھیتوں میں جا کر پتنگ اڑاتی ہے اور اس کے بعد راجو کپڑے دھوتا ہے مینا راجو سے کہتی ہے کہ مزہ آ رہا ہےپھر راجو پانی بھرنے جاتا ہے اور گاؤں کی لڑکیاں راجو سے پوچھتی ہیں کہ راجو تم یہاں کیا کر رہے ہو مینا آج کیوں نہیں آئی اور راجو آگے سے کہتا ہے کہ مینا ٹھیک ہے آج میں مینا کا کام کر رہا ہوں اور وہ میرا ،راجو پانی لے کر جاتا ہے تو پانی کا مٹکا ٹوٹ جاتا ہے اور طوطا ہنستے ہووے کہتا ہے کہ مزہ آ رہا ہے راجو غصہ سے کہتا ہے بھاگو یہاں سے طوطا مینا کے پاس کھیتوں میں آ جاتا ہے مینا وہاں سو رہی ہوتی ہے اور وہ اسے کہتا ہے مینا لالی مینا کہتی ہے کیا ہوا لالی کو جب مینا اٹھتی ہے تو لالی غائب ہوتی ہے اور مینا دیکھتی ہے کہ لالی زمیندار کے کھیتوں میں چلی گیی ہے مینا اسے کہتی ہے لالی جلدی باہر نکلو لالی مینا سے بھاگ جاتی ہے اور مینا اسے چپکے سے پکڑ لیتی ہے لیکن ایک بار پھر لالی بھاگ کر زمیندار کے کھیت میں چلی جاتی ہے پھر لالی خود ہی ٹھیک ہو کر مینا کے ساتھ گھر چلی جاتی ہے 

مینا گھر جاتی ہے تو راجو سے کہتی ہے کہ تم نے سارا کام ختم کر لیا راجو کہتا ہے کہاں سارا کام ختم ہوا آگے سے دادی کہتی ہے کہ میں نے آج دیکھا ہے کہ راجو نے آج کتنا کام کیا ہے راجو آگے سے کہتا ہے میں بہت تھک گیا ہوں دادی مجھے تو معلوم ہی نہیں تھا کہ مینا اتنے سارے کام کرتی ہے مینا نے یہی احساس دلانے کے لئے راجو سے کام کروایا تھا جو کہ راجو کو ہو گیا تھا دادی کہتی ہے کہ یہ تو سچ ہے اور آج پہلی بار مجھے بھی معلوم ہوا کہ کتنا کام کرتی ہے مینا ''اتنے میں راجو کی امی کھانا تیار کر لیتی ہیں اور راجو کہتا ہے مجھے آج بہت بھوکھ لگی ہے میرا کھانا کہاں ہے مجھے دو تو اس کی امی ہنستی ہیں اور کہتی ہیں کہ تم دونوں نے اپنی جگہ بدل لی تھی اس لئے مینا کو راجو کی پلیٹ اور راجو کو مینا کی پلیٹ میں کھانا دیا جائے گا راجو کہتا ہے کہ یہ کافی نہیں ہے میں تو بھوکھ سے مر رہا ہوں آج کا دن ہی خراب ہے اس پر سب ہنستے ہیں اور راجو کہتا ہے کہ آج میں نے بہت کام کیا ہے ،، 

اپنے سب کام راجو گھر والوں کو بتاتا ہے کہ مینا کے اتنے کام کیے ہیں آج اور اس کی دادی کہتی ہیں کہ ہمہیں آج راجو نے یہ بھی احساس دلا دیا کہ مینا کتنا کام کرتی ہے اور ان کی امی آگے سے کہتی ہیں کہ مینا اور راجو گھر کے بہت سے کام کرتے ہیں اس لئے آیندہ ان دونوں کو برابر کا کھانا دیا جائے گا مینا اور راجو ساتھ میں امرود توڑنے جاتے ہیں اور مینا راجو سے کہتی ہے کہ تمہارا کام بھی آسان نہیں تھا راجو آگے سے کہتا ہے کہ مینا تمہارا کام بہت ہی مشکل تھا آیندہ جب بھی مجھے وقت ملا میں تمہارا ہاتھ ضرور بٹاونگا 

''مینا ''کارٹون میں آج کی کہانی تھی امی کی تقسیم جو کہ آپ لوگوں کو یہ سبق دیتی ہے کہ لڑکا ہو یا لڑکی ان دونوں کو ایک جیسا کھانا ایک جیسا لباس اور سب کچھ ایک جیسا ہی دینا ضروری ہے کیوں کہ دونوں ہی بہت زیادہ محنت کرتے ہیں لیکن لڑکیاں جتنی محنت کرتی ہیں یہ ہم میں سے کوئی بھی نہیں جانتا آج کی کہانی سے جو سب سے بڑا سبق حاصل ہوتا ہے وہ ہے کہ اگر کوئی ایسے گھر جن میں کہ لڑکیوں میں اور لڑکوں میں بہت فرق کیا جاتا ہے اور لڑکیوں کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی اور لڑکوں کو سر پر بیٹھا کر رکھا جاتا ہے ایسے لوگ اس کہانی کو ضرور پڑھیں اور اس تفرقے کو ختم کریں اور بیٹا ،بیٹی دونوں کا خیال ایک جیسے ہی رکھیں کیوں کہ دونوں ہی ماں،باپ اور معاشرے کے لئے اہم ہیں 

 

 



About the author

ha43mnakhan

My name is hamna khan

Subscribe 0
160