وٹا من ڈی دماغی صحت کی کنجی ہے

Posted on at


وٹا من ڈی دماغی صحت کی کنجی ہے

آپ نے فلموں اور انگریزی رسالوں میں انگریز خواتین اور مردوں کو ساحل کنارے سن باتھ لیتے دیکھا ہوگا کیونکہ ان یورپی ملکوں میں سورج بھرپور تمازت کے ساتھ نہیں نکلتا اس لئے مقامی لوگ وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ اس وٹامن کو حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ قدرت کی تخلیق یہ سورج ہے جس کی تپش سے ہم ایشیائی گھبرائے رہتے ہیں۔ تجربے کی بات یہ ہے کہ جس گھر میں سورج داخل نہ ہو وہاں کے بچوں کو دانتوں اور ہڈیوں کے امراض لاحق ہو جاتے ہیں۔ سیانے کہتے ہیں کہ مکان لیتے وقت مغربی سمت کے ہوا دار گھر ہی نہیں تعیر کے اس رجحان کو بھی حد نظر رکھیں کہ یہاں سورج کا دخول بھی ہوتا ہے یا نہیں؟

سائنسدانوں کا بڑا طبقہ اس تحقیق کو سنجیدگی سے محسوس کر رہا ہے کہ ابتدائی عمروں میں وٹا من ڈی کا حصول ممکن ہوجائے تو بعد کے عشروں میں افراد کی ذہنی و جسمانی صحت کمزور نہیں رہتی۔ پچھلے وقتوں میں سرما کی دھوپ تاپنے کے لئے ننھے بچوں کی مالش کر کے انہیں کچھ دیر باہر صحن یا چھت پر بٹھایا  جاتا تھا۔ تربیت کے اس عمل میں گو کہ تھوڑی زیادہ محنت درکار ہوتی ہے تاہم اس سے ہڈیوں کی بہتر نشوونما اور نگہداشت ہو جاتی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق تین ہزار سے زائد یورپین مرد جو ۷۹۔۴۰ برس کی عمروں کے تھے صرف وٹا من ڈی کے مختلف ٹیسٹوں کے بعد صحت مند قرار دیئے گئے۔ ان مردوں کی یادداشت بہت اچھی تھی اور انہیں ہڈیوں کی دیگر شکایات بھی نہیں تھیں۔ مانچسٹر یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق یہ وٹامن جسم کے خلیات کو توانا کرتے ہیں اور خون میں شامل ہونے والے اجزاء دماغ کی کاکردگی کو فعال رکھتے ہیں۔ اگر خدا نخواستہ حادثاتی وجوہ کی بنا پر ایسے افراد کے دماغ کی سرجری کرنا پڑے تو دوران سرجری اندازہ ہوجاتا ہے کہ یہ بہت جلد صحت یاب ہو سکتے ہیں۔ اصل میں وٹامن ڈی کی ضرورت بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جاتی ہے اور ایک سطع پر پہنچ کر دماغی حالت کے سدھار اور فعالیت کے لئے صحت کاملہ کا ہونا ضروری ہوجاتا ہے۔

اگر آپ دھوپ نہیں سینکتے یا مچھلی کو غذا کے طور پر استعمال نہیں کرتے تو اچھا نہیں کرتے یہ کمی آپ کے ہارمونز پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ یہ بات یاد رکھئے کہ ہارمونز ایکٹیویٹی کا تعلق سراسر دماغ سے ہوتا ہے۔ اگر غذائی توازن آپ کا شعار نہیں اور دماغ تک مطلوبہ وٹامن خون مین شامل ہو کر نہیں پہنچ رہا تو دماغ اپنی پرفارمنس نہیں دکھاتا۔ امیون سسٹم متاثر ہوتا ہے اور اسی لئے بڑھاپے کی عمر کو پہنچتے ہی افراد میں یاداشت کم ہوجانے، ہڈیوں کے گھلنے اور عضلات کے ڈھیلے پڑجانے کی شکایات ہو جاتی ہیں جسم کے مائع تکسیدی نظام میں خلل پیدا ہوتا ہے اسی عمر میں ڈاکٹر حضرات وٹامن ڈی سپلیمنٹس تجویز کرتے ہیں۔

تاہم سوچنے کی بات یہ ہے کہ وٹامن ڈی اور کیلشئیم کیوں نہ اوائل عمری سے استعمال کرنے کی عادت ڈالی جائے۔ عمر جوں جوں بڑھتی ہے ہڈیوں کی موٹائی بھی کم ہونے لگتی ہے اس طرح ان کے کمزور ہونے اور ٹوٹنےکا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ خواتین میں سن یاس کی وجہ سے ہڈیوں کی موٹائی تیزی سے گھٹنے لگتی ہے اور اس صورتحال کی ایک ہی وجہ وٹامن ڈی اور کیلشیئم کا استعمال نہ کرنا ہے۔ وٹامن ڈی کیلشیئم کے ساتھ مل کر نظام ہضم میں شامل ہوتا ہے



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160