یوم آزادی

Posted on at



 


یوم آزادی تو یاد رہ گیا مگر آزادی کا مقصد بھلا دیا گیا. قوم اپنی نظریاتی اور اسلامی شناخت کھو چکی ہے.


 


فلسطینی علاقہ غزہ پر رمضان المبارک کے آغاز سے تا حال اسرائیل کی ننگی جارحیت اور دہشت گردی کا بدترین مظاہرہ جاری ہے. ٢٢٠ سے زیادہ فلسطینی اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی ہے لیکن پوری دنیا کے مسلم غیر مسلم ممالک کے حکمران خاموش ہیں. صرف پاکستان اور ترکی کی طرف سے بیان جاری کیا گیا جو صرف رسمی کاروائی تک محدود ہے. اسرائیلی جارحیت اور ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ نیا نہیں ہے بلکہ سات دہایاں پرانا ہے.  صیہونی عیاری کی تاریخ صدیوں پرانی ہے. ہٹلر نے جب یہودیوں کو لاکھوں کی تعداد میں گیس چیمبرز میں ڈال کر ہلاک کیا تو اس نے کہا میں سارے یہودیوں کو ہلاک کر دینا چاہتا تھا لیکن جو زندہ چھوڑ دئیے اس لئے کے دنیا کو پتا چل جائے کہ ان کو ہلاک کرنے کا فیصلہ درست تھا.


   عالمی سطح پر فلسطین عالم اسلام کےسینے پر رستا ہوا ناسور ہے. تو دوسری طرف کشمیر کی حیثیت بھی جیل کی سی ہے، جس میں  ایک لاکھ کشمیری، سات لاکھ ہندو فوج کی درندگی اور بربریت کا عذاب سہھ رہے ہیں اور ان کی تیسری نسل جوان ہو رہی ہے. یہاں بھی دنیا کی زبانیں گنگ ہیں کوئی کچھ نہیں بولتا. کسی سے کیا شکوہ خود پاکستانی حکمران بھی اس قضیے کو بھول جانا چاھتے ہیں. جب کے ہندوستان، اسرائیل اور امریکہ نے افغانستان کو میدان جنگ بنا کر پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے خلاف جو داؤکھیلا ہے. اس کے نتائج اب نہ صرف پوری قوم بلکہ پاک فوج کو بھی بھگتنے پڑ رہے ہیں.


   پاکستان دشمنی اور اس کے خلاف لمبی منصوبہ بندی کا پہلا داؤ ڈراپ سین مشرقی پاکستان کو توڑ کر بنگلہ دیش بنانا تھا.  ہماری تو محب وطن فوج کی یہ بدقستمتی ہے کے اس نے مشرقی پاکستان کے تالابوں اور دلدلی علاقوں میں قومی بقا کی جنگ لڑی. تالابوں میں چل  چل کر جسم جونکوں سے زخمی ہو  گۓ. وطن عزیز کے  انسانوں کو پگھلا دینے والے ریگستان، بلوچستان اور وزیرستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں جنگ لڑی. سیاچن کی برفانی چوٹیوں پر جنگ لڑی. چاہے وہ اندرونی دشمن تھا ہمارے قابل فخر فوجی ہر محاذ پر دفاع وطن کے لئے ڈٹ کر لڑے. آسمانی اور زمینی آفات زلزلے، سیلاب اہل وطن کی نگاہیں ہمیشہ فوج کی طرف اٹھتی ہیں.



نواۓ وقت کے کالم نگار سکندر خان بلوچ نے وزیرستان سے ایک فوجی جوان کا پیغام نوٹ کروایا ہے. اس پیغام کے نیچے اس جواں سولجر کی تصویر ہے جو وزیرستان کی سنگلاخ  چٹانوں پر بے یارو مددگار پڑا ہے اور چہرے پر خون کے نشان ہیں. اس کے الفاظ ہیں" آپ مجھ سے نفرت کریں . مجھے ملک میں پیدا ہونے والی ہر برائی کا زمہ دار قرار دیں . مجھے حکومتی کرپشن یا نااہلی کا زمہ دار قرار دیں لیکن میں ہمیشہ اہل وطن سے محبت کروں گا میں اپنے وطن عزیز کی ہر قیمت پر حفاظت کروں گا، مجھے قسم ہے اپنے پروردگار کی کہ میں ثابت کروں گا کہ پاکستان اسلام کا آخری قلعہ ہے.                 


             آج اسلام کا یہ قلعہ طوفانوں کی زد میں ہے. عالمی سازشوں کی لپیٹ میں ہے. آج جب کے اہل وطن اپنی آزادی کی ٦٨ سالگرہ منانے کے تیاریاں کر رہی ہے. اسے یوم آزادی تو یاد رہ گیا مگر آزادی کا مقصد بھلا دیا گیا. قوم اپنی نظریاتی اور اپنی اسلامی شناخت کھو چکی ہے. پورا ملک عزیز دہشت گردوں کے نشانوں پر ہے. اور عوام اور افواج کی قیمتی جانیں قربان ہو رہی ہیں. دوسرے طرف سرحدوں پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں. اسے میں قومی سوچ کوٹھوس اور مثبت دھارے پر لانے کے لئے قومی یکجہتی اور اتحادو یگانگت کو فروغ دینا بہت ضروری ہے. سیاسی اور دینی جماعتوں کا سونامی اور انقلابی اختراعات کے ساتھ عوام کو تقسیم کرنا اور سڑکوں پر لا کر اپنے اختلافات کو ہوا دینا اور بےگناہ کو ترنوالہ بنانا ملکی سلامتی کے لئے بے حد خطرناک ہے.


تمام سیاستداں اور حکمران مل کر ملک کو درپیش بحرانوں کے خاتمے اور داخلی امن و امان کی بحالی کے لئے سنجیدہ لائحہ عمل اختیار کریں نہ کہ اپنی قوت کے ناروا مظاہرے کر کے دشمن کو وار کرنے کا آسان موقع فراہم کریں. تمام جماتیں بیک مشت اور یک آواز ہو کر فوج کا ساتھ دیں اور آپریشن کو کامیاب بنانے کے لئے تمام صلاحیتیں اور وسائل بروۓ کار لائیں. اس کے ساتھ ساتھ عوام کو لوڈ شیڈنگ جیسے سنگین مسائل اور دیگر شعبہ ہاۓ زندگی میں مناسب سہولتیں مہیا کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے جایئں. جب سے پاکستان قائم ہوا ہے ملک کو ہر آڑے وقت میں فوج کو سنبھالنا پڑتا ہے. جس سے اسکی دفاعی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں.


ہمارے حکمران اپنے خاندانوں کو نوازنے کے بجاۓ باصلاحیت اور زہین افراد کو آگے لائیں ورنہ بے روزگاری. مہنگائی،اور اعصاب شکن عوامل مل کر امن عامہ کی صورتحال کے لئے سنگین نتائج کا سبب بن رہے ہیں. جس کا تازہ ترین ثبوت راۓونڈ میں وزیرپاکستان ہاؤس پر دہشت گردوں کا حملہ ہے. جسے پولیس اور فوج کے اہلکاروں نے اپنی تمام تر قوت اور مزاحمت کے ساتھ ناکام بنایا اور ایک اہلکار نے اپنی جان قربان کرتے ہوۓ اپنی پیشہ ورانہ زمہ داری کا حق ادا کیا.



ہماری حکومت کے لئے یہ تازہ ترین سانحہ لمحہ فکریہ ہے. تمام طبقہ ہاۓ عوام اور ان کے راہ نماؤں کو ساتھ لے کر چلیں. ان کے جذبات اور خواہشات کا احترام کریں. اور پاکستان کے قومی، ملکی، سیاسی. ثقافتی، معاشی اور دفاعی تمام امور پر اپنی گرفت مضبوط رکھیں اور امریکہ سے ڈکٹیشں لینے کی پالیسی ترک کر دیں ورنہ بہت دیر ہو جائے گی اور وقت ہاتھ سے نکل جائے گا. 


 یوم آزادی کے موقع پر نظریہ پاکستان کو خصوصی طور پر میڈیا اور ابلاغ پر اجاگر کیا جائے اور عوام کے جذبات کو حب الوطنی سے گرمایا جائے. بھارت جیسے کمینے اور مکار دشمن کا پاکستان سے ازلی دشمنی کا رویہ اور  کردار بے نقاب کیا جائے تا کہ ہماری نسل نو اپنی آزادی جیسی نعمت کے حصول کے لئے ڈی گئی قربانیوں کے  مقاصد اور اہمیت سے آگاہی حاصل کر سکے. عالمی سطح پر اسلام کا قلعہ ہونے کا مرکزی کردار ادا کرتے ہوۓ کشمیر، برما اور فلسطین کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے مظلوم و محکوم عوام کے حقوق کے لئے ببانگ دھل آواز بلند کی جائے اس میں ہماری فلاح اور کامیابی کا راز معمر ہے.         



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160