عورت کی بے قدری حصہ دوئم

Posted on at


عورت کی بے قدری حصہ دوئم


 



 


اکثر لوگوں کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ لڑکی کے ماں باپ بھی تو انکار کرتے ہیں وہ تو اس وجہ سے انکار کرتے ہین کہ لڑکے کا کام ٹھیک نہیں یعنی انہیں لڑکے کا کام پسند نہیں یا اس طرح کی کوئی اور وجہ ہوتی ہے یا اس طرح کی کوئی اور وجہ ہوتی ہے یہ کہنا درست ہو گا کہ کوئی پروپر وجہ ہوتی ہے جس کا کوئی مقصد ہوتا ہے آج تک میں نے یہ کبھی نہیں سنا کہ لڑکے کو کھانسی۔یا کالا سفید ہونے کی وجہ سے چھوڑ دیا ہو ۔


 



 


ہمارے گھر کے کچھ فاصلے پر ایک گھر ہے وہ اپنے بیٹے کی تین چار منگنیاں توڑ چکے ہیں وہ ایک دو سال منگنی رکھتے ہیں دعوتیں وغیرہ کھا کر پھر لڑکی میں سے کوئی نقص نکال کر چھوڑ دیتے ہیں با آخر ان کے بیٹے نے تنگ آکر خود ہی شادی کر لی کہ والدین نے کیا تماشہ بنایا ہے آئے روز منگنیاں توڑ دیتے ہیں بتانے کا یہ مقصد ہے کہ بعض دفعہ والدین ایسا کرتے ہیں کہ وہ چاہتے ہی نہیں کہ ان کے بیٹے کی شادی ہو اور وہ لڑکے کے والدین ہونے کی وجہ سے اکڑتے ہیں اور اسی اکڑ میں لڑکیا ری جیکٹ کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے بیٹے کے لیے چاند سی بیوی چائیے۔


 



 


اپنا بیٹا جیسا بھی ہو والدین چاند سی بہو کی فرمائش کرتے ہیں والدین ایسا کیوں کرتے ہیں کہ اچھی بھلی شکل والی لڑکی کو ٹھکرا کر یہ امید کرتے ہیں کوئی خوبصورت شکل والی لڑکی اچھے سامان یعنی جہیز کے ساتھ ان کے گھر آئے۔


 



About the author

mian320

I sm mr.

Subscribe 0
160