طلبہ اور سیاست پارٹ ۱

Posted on at



طویل عرصے سے طلبہ کی سیاست میں شمولیت پر بحث چلی ا رہی ھے کچھ لوگوں کا خیال ھے کہ طلبہ کو سیاست میں عملی طور پر حصہ لینا چاہیے ۔ دوسری طرف کچھ لوگ ان کو سیاست سے پرے رکھنے پر تلے ہوئے ھیں۔


طلبہ کے لئے سیاست جائز
پہلا گروہ وہ ھے جو طلبہ کے لئے سیاست جائز اور مناسب سمجھتا ھے ۔ دلائل میں بیان کرتا ھے کہ طلبہ چونکہ معاشرے کا تعلیم یافتہ چبقہ ہوتے ھیں مسائل کو سلجھانے کی ان میں طاقت اور ہمت ہوتی ھے ملکی اور غیر ملکی تعلقات میں اپنے مفید مشوروں سے گورنمنٹ کی مدد کر سکتے ھیں ۔ دور دراز کے علاقوں کے دورے کر کے علاقوں کے مسائل حکومت کے سامنے پیش کر سکتے ھیں ۔ حکومت کی پالیسیاں بنانے میں بھی مدد کر سکتے ھیں ۔


طلبہ کے لئے سیاست جائز نہیں
دوسرے گروہ کا کہنا ھے کہ طیبہ چونکہ اپنی زندگی کے نہایت نازک دور سے گزر رہے ہوتے ھیں ان کے لئے تعلیم کے علاوہ کسی اور مسلے میں الجھنا مناسب نہیں کیونکہ کم عمری میں ہی ادمی تعمیری کاموں کی طرف راغب ہو جائے تو پھر پوری زندگی مسائل کی گتھیاں سلجھانے میں گزر جاتی ھیں ۔ تعلیم کے علاوہ عملی کاموں میں وقت کا ضیاع ہوتا ھے اور طلبہ اپنے اصل مقصد سے دور ہو جاتے ھیں۔


سیاست سے دور رہنا ناممکن
موجودہ صدی میں کسی فرد کے لئے بھی ممکن نہیں کہ وہ جمہوری دور میں اپنے اپ کو مکمل طور پر سیاست کے سیلاب سے دور رکھ سکے ترقی کے اس دور میں کسی شخص کے لئے بھی ممکن ہی نہیں کہ وہ ملکی و غیر ملکی حالات و واقعات سے بے خبر رہے اگر ادمی میں ذوق و جمال ھے تو وہ ضرور اردگرد کے واقعات کے بارے مین سوچے گا۔ مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوشش کرے گا۔


سیاست کے اتارچڑھاوٗ کا طلبہ پہ اثر
ملکی سیاست کے اتار چڑھاو کا سب سے پہلے اثر طلبہ پر ہی ہوتا ھے وہ سیاسی مسائل کے متعلق اپنے شدید ردعمل کا اظہار بھی کرتے ھین اگر کوئی طلبہ کو سیاست سے بےتعلق کر دے گا تو عنان حکومت جب ان کے قبضے میں ائے گاتو وہ اسے اچھی طرح چلا سکنے کی صلاحیت اور اہلیت نہیں رکھ سکیں گے۔ ہمارے ملک کے سیاستدانوں کی اکثریت ان پڑھ طبقہ پر مشتمل ھے وہ اپنے علاقوں کے مسائل جاننے کی کوشش نہیں کرتے وہ دولت کی بدولت اقتدار میں ائے ہوئے ہوتے ھیں۔



About the author

amjad-riaz

you can ask me

Subscribe 0
160