با اختیار

Posted on at


 

بچپن سے ہی سب بچے اپنے ماں باپ کی باتوں پی عمل کرتے ہے اور جب بارے ہوتے ہیں تو اپنے فیصلے خود کرنا چاہتے ہیں – فیصلے کرنے کا اختیار ہونا چاہیے پر یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ماں باپ کبھی بھی اپنی اولاد کا برا نہیں چاہتے اور ہمیشہ -وہی فیصلہ کرتے ہیں جن سے انکی اولاد کا فائدہ ہو ور خوشی ملے چاہے وہ اسی وقت ملے یا کچھ عرصے بعد-


بقول آپی!! اب ہم کچھ سمجھدار ہو گئے تھے- مگر اتنے با اختیار نہیں کے اپنے فیصلے خود کر سکیں ، ہمیں تو بس یہی   خوشی  تھی کہ ہم نے FSC اچھے نمبروں سے پاس کر لیا تھا- اور صرف دو سال بعد ہم گریجویٹ ہو جایئں گے- لیکن مجھے معلوم نہیں تھا کہ گھر میں کیا کھچڑی  پک رہی تھی –اور گھر والے میرے بارے میں کیا سوچ رہی تھے-حد تو یہ ہے کے مجھ سے پوچھنے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی گئی –اور گھر والوں نے میرے لئے تمہارا انتخاب کر لیا-


جب مجھے پتا چلا تو میں بہت روی، کہ میرے ساتھ ظلم نہ کرو-مگر میری کسی نے بھی نہیں سنی اور کہا کے اگر انکار کرنا ہے تو بابا جان کے سامنے کر دو جو کے میرے لئے نا ممکن تھا-
میں سب کے منہ پرصاف صاف انکار کر سکتی تھی مگر بابا جان کی بات ٹالنا میرے لئے بوہت مشکل تھا- ویسے مشرقی لڑکیوں کی یہی پہچان ہے کے  وہ والدین کے فیصلے پر اپنا سر جھکا دیتی ہیں اور یوں میں نے تمہارے لئے ہان کر دی اور کر بھی کیا سکتی تھی-


میرا جرم بہت سنگین تھا کہ میں بہت زہین تھی اور ہمیشہ نمایاں نمبروں سے کامیابی حاصل کرتی تھی-
لہٰذا مجھے مجبور کر دیا گیا کہ میں گریجویشن کے بجاے میڈیکل کروں گی اور دکھی انسانیت کی مدد کروں گی-الله مجھے اس مقصد میں کامیاب کرے- امین  



About the author

maryumkhan

working at filmannex

Subscribe 0
160