پولن الرجی

Posted on at


الرجی کیا ہے؟ یہ لفظ ہماری زبان اردو میں رائج ہو چکا ہے. اس کا ترجمہ کرنے کی ضرورت محسوس ھی نہیں کی گئی. تاہم اسے حساسیت کے بڑھ جانے کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے.


جب انسانی جلد میں کوئی ایسی چیز لگتی ہے جو اسے قبول نہ ہو تو اس سے حساسیت پیدا ہو کر سوزش کی ایک شکل نمودار ہوتی ہے. بعض چیزوں کے جسم سے مس ہو جانے پر بعض لوگوں کے جسم پر چکتے پر جاتے ہیں یا ناک میں سوزش ہو کر بہنے لگتی ہے.


اس ابھار یا سوزش کو خون کی نالیوں سے نکلنے والا سیال مادہ پیدا کرتا ہے جسے پتی اچھلنا، یا پنجابی میں دھپڑ پڑنا یا الرجی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے.


ہمارے ہاں ایک مقولہ بولا جاتا ہے:


"کسی کو آلو پچ اور کسی کو کپچ"  


یعنی ایک آدمی کی غذا دوسرے کے لئے زہر کا کام کرتی ہے. مثلا گلاب کا پھول کسی کے لئے من پسند ہے اور کسی کے لئے نہایت تکلیف دہ ہوتا ہے.



الرجی کی کے اقسام ہیں- کیمیائی اجزا، دواؤں، کھانے پینے کی چیزوں کے علاوہ پولن(پھولوں کا زیرہ) سے بھی الرجی ہو سکتی ہے.


کیمیائی اجزا سے مراد ایسی چیزیں جن میں کیمیکل ملاۓ جاتے ہیں. چاہے وو لگانے کی چیزیں مثلا میک اپ کا سامان خاص کر لپ اسٹک  کریمیں، بالوں کو رنگنے والے خضاب، خوشبوئیں، بال صفا پاؤڈر وغیرہ.


کھانے پینے کی چیزوں میں خاص طور پر وہ کیمیکلز جو ذائقہ پیدا کرنے کے لئے شامل کئے جاتے ہیں.جلد کو ناپسندیدہ عناصر کے لمس سے مثلا پلاسٹک کی اشیاء: دستانے، نائلوں کی جرابیں، معدنی اشیاء: نقلی زیورات، گھڑیاں اور ان کے جیسے انکلیا کے کلپ، نکل اور کرومیم سے بنی اشیاء وغیرہ.


نیز کپرے دھونے کے پاؤڈر وغیرہ جانوروں کے بال خاص کر کتے کے بال اور تھوک سے بھی، دواؤں سے بھی ایسی ادویات کی فہرست لمبی ہے جن سے الرجی ہو سکتی ہے. لیکن ایک عام استعمال ہونے والی اور سب سے زیادہ اسپرین کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہے اسپرین جسم میں سپٹامین نامی مادہ کی پیدائش کو بڑھاتی ہے. باغبانی کے دوران پودوں کا لمس یا پھولوں کے ذیرا سے پولن الرجی ہو سکتی ہے. ہم پولن الرجی کا تذکرہ کریں گے. پولن کیا ہے؟


بہار کا موسم کسے نہیں پسند، اس موسم میں چہار اطراف ہریالی اور پھولوں کی بہتات ہوتی ہے. اس خوش نماں، رنگ برنگے پھولوں کے درمیان چھوٹے چھوٹے پیلے دانے یا ذیرا ہوتا ہے جو پولن کہلاتا ہے. جو حشرات الارض، مکھیوں اور ہوا کے ذریعے سے نر پودوں سے مادہ پودوں تک پہنچ جاتے ہیں.


بعض درختوں، پودوں، گھاس وغیرہ کے پولن اتنے باریک اور بے وزن ہوتے ہیں. فضا میں اربوں کی تعداد میں گردش کرتے رہتے ہیں. خاص کر وہ درخت یا پودے جن کے پھول نمایاں نہیں ہوتے وہ فضا کو اپنے پولن سے آلودہ کرتے ہیں اور اس کے ساتھ دھول اور مٹی وغیرہ کے ذرات بھی ہوتے ہیں. سانس کے ذریعہ انسانی جسم کے اندر داخل ہو کر حساسیت یعنی الرجی کا سبب بنتے ہیں.



پھولوں کا زیرہ یعنی پولن اور گرد و غبار پوری دنیا میں ہوتی ہے. خاص کر مغربی ممالک اور ان علاقوں میں درختوں اور پودوں کی بہتات ہوتی ہے. خاص کر موسم بہار. اس لئے اس موسم کو الرجی کا موسم کہا جاتا ہے.


پولن الرجی سے متاثرا افراد کو درج ذیل علامات کا ظہور ہوتا ہے: گرد و غبار یعنی دھول کے ذریعہ پولن انسانی جسم کے اندر داخل ہوتے ہیں. سانس کی نالی اور گلے سے ہوتے ہوۓ پھپھڑوں کے ہوائی خانوں میں جا کر ختم ہو جاتی ہے.  زیادہ چھینکیں ناک میں خراش ہو کر بہنے لگتی ہے، ناک بند ہو جاتا ہے، درد سر محسوس ہوتا ہے، گلے میں خراش یا خراب ہونا،کھانسی کی شکایات، سانس کی نالیوں میں بندش، ضیق النفس کی علامات اور دمہ کی کیفیات اور بخار بھی ہو جاتا ہے. آنکھوں میں جلن سرخی اور پانی بہنا، چہرے اور جسم پر دھپڑ اور ان میں خارش ہونا،مخصوص علامات ہیں.


یہ علامات فلو سے ملتی جلتی ہیں اور اس بارے میں تشخیص کرنا ضروری ہے.


پاکستان میں اسلام آباد کے شہری پولن الرجی سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ اس میں غیر ملکی پودوں کے علاوہ جنگلی بھنگ اور امریکن گھاس کی وجہ سے پولن زیادہ ہوتی ہے. اس لئے موسم بہار اسلام آباد کے شہریوں کے لئے تکلیف دہ بن جاتا ہے.


 


پولن الرجی سے بچاؤ اور علاج کے لئے ان علاقوں سے میدانی  علاقوں میں آنا پڑتا ہے، کھڑکیوں اور گاڑیوں کے شیشے رکھنے چاہییں.


نیم گرم پانی کے غرارے اور ناک کے اندر تیل وغیرہ لگانا چاہیے. ادرک اور لیموں کے رس کا استعمال بہترین نتائج کا حامل ہے.


طب کے اندر اس کا موثر علاج ہے. اس کے لئے تریاق نزلہ . قریشی کے ایلرزی کیپسول، لعوق سپتان اور شربت صدر وغیرہ بہترین ادویات ہیں. 



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160