طلبہ اور سیاست پارٹ ۲

Posted on at



جیسا کہ پچھلے بلاگ میں میں نے بتایا تھا کہ ہمارے ملک میں اکثریت سیاست دان ان پڑھ ہوتے ھین اس لئے ان کو عوام کے مسائل حل کرنے میں کوئی خاصی دلچسبی نہین ہوتی وہ دولت کے بل بوتے پر اقتدار میں ائے ہوئے ہوتے ھیں ۔ سادہ لوح عوام ان کی باتوں میں ا کر ان کو پانچ سال کے لئے اپنے اوپر مسلط کر لیتے ھیں اور ان کے مرہون منت ہو جاتے ھیں ۔ پڑھے لکھے لوگ جاگیردار وں کے مقابلے میں کامیاب نہیں ہوتے ۔ اور کامیاب جاگیردار لوگوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں کوئی دلچسبی نہیں لیتے اگر پڑھا لکھا طبقہ سیاست میں ا جائے تو وہ لوگوں کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے بارے میں ضرور اقدامات کرے گا

۔دنیا کا اصول ھے کہ غریب ادمی کے تعلقات اپنے جیسے غریب لوگوں سے ہوتے ھیں ۔ بادشاہوں کے تعلقات بادشاہوں سے ،امیر کے تعلقات امیروں سے اور کارخانہ داروں کے تعلقات کارخانہ داروں سے ہوتے ھیں۔ جس طرح کے لوگوں سے جس کے تعلقات ہونگے اس کی دلچسبیاں اور ہمدردیاں انہی کے ساتھ ہونگی۔ استادوں کے تعلقات استادوں سے ہونگے اور وہ باہم ملکر حکومت سے اپنے مطالبات منوانے کی کوشش کریں گے۔ اگر کوئی اچھا ادمی ھے تو وہ اپنے جیسے اچھے ادمی کو پسند کرے گا۔ اگر کوئی چور یا ڈاکو ھے تو وہ اوروں کی نسبت چوروں اور ڈاکوں کو پسند کرے گا۔ اج ۶۷ سال گزرنے کے باوجود ہم ادھر ہی کھڑے ھیں جہاں سے ہم نے اپنا سفر شروع کیا تھا وجہ یہ ھے کہ مفاد پرست لوگوں کو ووٹ دیتے ھیں۔ اچھے لوگ اچھوں کو ووٹ دیتے ھیں برے لوگ بروں کو ووٹ دیتے ھین چونکہ اچھے لوگوں کی تعداد کم ھے اس لئے اچھے لوگ منتخب ہو کر نہیں اتے اور اس طرح اچھی حکومت نہیں بنتی ۔ عوام کے حقوق غسب ہوتے ھے اس طرح ملک ترقی کے بجائے انحطاط کی طرف روان دواں ہو جاتا ھے

۔ایسے وقت میں جب پورے ماحول کو تبدیل کرنا ھے پرھے لکھے طبقے کا سیاست کے میدان مین انا بہت ضروری ھے تبدیلیاں صرف تعلیم یافتہ اور باشعور تبقہ ہی لا سکتا ھے ۔ تعلیم یافتہ طبقے میں خواہ طلبہ شامل ہوں ، خواہ وکیل، یا پروفیسر  شامل ہوں بہر صورت نئے ماحول کے مطابق  ہم نے اپنے اندر مطابقت پیدا کرنی ھے ۔ طلبہ نے اکثر حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف اواز بلند کی ھے جب دنیا میں کسی جگہ بھی عوام کو مظلومیت کی چکی میں پیسا جاتا ھے تو طلبہ شدید ردعمل کا اظہار کرتے ھیں

۔موجودہ دور میں طلبہ نے ہلڑبازی کو اور تشدد کو اپنی سیاست کا حسہ بنا لیا ھے وہ ائے دن نئے نئے مطالبات منوانے کی کوشش کرتے ھیں ۔ جس سے ان کے صحیح مطالبات کی طرف بھی توجہ نہیں دی جاتی اس طرھ ملک سیاسی بحران کا شکار ہو جاتا ھے اور ائے دن بسیں جلائی جاتی ھیں تعلیم کی طرف بےلکل توجہ نہیں دی جاتی ۔ کالج سٹاف کی عزت و تکریم کا خیال دل سے بے لکل نکلا ہوا ھے  اور ماحول مزید تر خراب ہوتا جا رہا ھے۔ طلبہ کے سیاست میں حصہ لینے کے بارے میں صحیح اور درست فیصلہ یہ ھے کہ طلبہ سیاست کو پڑھیں غور کریں اور اس پر تنقید کریں ۔ لیکن عملی طور پر سیاست میں حصہ نہ لیں کیونکہ عملی طور پر سیاست مین حصہ لینے سے ان کا تعلیمی کیرئیر خراب ہو جائے گا۔ نیز حکومت اور طلبہ کو سمجھ لینا چاہیے کہ مسائل کا حل شاہستگی ھے طاقت ہلڑ بازی اور غنڈہ گردی سے مسائل حل ہونے کی بجائے اور زیادی خراب ہو جاتے ھین۔ 



About the author

amjad-riaz

you can ask me

Subscribe 0
160