پاکستان بمقابلہ سری لنکا پہلا ٹیسٹ ڈے ون

Posted on at


پاکستانی ٹیم ٢ اگست کو سری لنکا کے دورے پر گال پہنچی. آج ٦ اگست ٢٠١٤ سے پہلا ٹیسٹ شروع ہوا. مصباح نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور پی ٹی وی سپورٹس کے سٹوڈیوز میں بیٹھے عمران فرحت نے کہا کہ انھیں مصباح کا یہ فیصلہ بہت پسند آیا. پاکستانی ٹیم بیٹنگ کرنے میدان میں پہنچی تو بہت سے دوسرے میچوں کی طرح آج کے مچ میں بھی اوپنر زیادہ سکور نہیں بنا سکے. احمد شہزاد ٹوٹل ٤ رنز بنا کر آوٹ ہو گیا. احمد شہزاد جارحانہ مزاج کا بللے باز ہے. میرے خیال میں تو ابھی اسے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلنی چاہیے. اس وقت اسے ٹوئنٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے پر ہی توجہ مرکوز رکھنی چاہیے. اس کی جارح مزاجی کا ثبوت اس کا ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں سنچری بنانا ہے. ٹیسٹ کرکٹ میں بہت تحمل کی ضرورت ہوتی ہے جس کی اس میں ابھی بہت کمی ہے. احمد شہزاد بولڈ ہوئے. اور ہمیشہ کی طرح انھوں نے آوٹ ہونے کے بعد اپنا مکا کمر کے قریب سے ہوا میں لہرایا اور ڈریسنگ روم کی طرف چلتے بنے.


اس کے بعد آوٹ ہونے والے کھلاڑی خرّم منظور تھے. خرم کے بڑے میں ایک دلچسپ بات بتاتی چلوں کہ وو اپنی بیٹنگ کے دوران ہر ایک ڈاٹ بال پر اپنے ایک خاص انداز میں "ویٹ کرنا" کہتے ہیں جو کہ بہت مشہور ہے. اگر اپ نے ان کا "ویٹ کرنا" نہیں سنا تو پاکستان اور سرلنکا کی پچھلی سیریز (جو کہ متحدہ عرب امارت میں ہوئی تھی) میں خرّم کی بیٹنگ کی کوئی ویڈیو دیکھ لیں اپ ضرور سن لیں گے.


ان دونوں کے آوٹ ہونے کے بعد کریز پر اظہر علی اور یونس خان موجود تھے. اظہر کھچ دلکش سٹروکس لگا کر اپنی کلاس دکھائی لیکن ٣٠ کے قریب رنز بنا کر وہ بھی آوٹ ہو گئے. اظہر کے بعد مصباح اے تو پاکستان کا سکور ٥٦ پہ ٣ کھلاڑی آوٹ تھا. یہاں مصباح نے اپنی روایتی کرکٹ کھیلی. بشک انہوں نے زیادہ سکور نہیں کیا لیکن انکا کریز پر کھڑے رہنا ہی یونس خان کو کافی تھا. یونس خان نے بہت اچھی کرکٹ کھیلی اور رنز سکور کرتے رہے. مصباح کے بہت آھستہ کھیلنے کو بہت تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے. لیکن سچ تو یہ ہے کہ اگر کل مصباح کریز پہ کھڑے نہ رہتے اور شاٹس کھیلنے کی کوشش میں آوٹ ہو جاتے تو پیچھے باکی سب نے بھی لائن لگا لینی تھی. تو مرے خیال میں کل مصباح نے جو ١٠٠ گیندوں پہ ٣١ رنز سکور کیے وہ بہت قیمتی تھے. مصباح نے یونس کے ساتھ ١٠٠ رنز کی شراکت کی. اور پھر آوٹ ہو گئے.


مصباح کے بعد اسد شفیق یونس کا ساتھ نبھانے اے اور بہت خوبصورت کھیل کا مظاہرہ کیا. اسد اور یونس نے مل کر بہت دلکش سٹروکس لگاۓ اور جارحانہ بیٹنگ کی. پہلی تینوں وکٹیں پہلے سیشن میں گریں، دوسرے سیشن میں کوئی وکٹ نہیں گری اور تیسرے سیشن کے شروع میں مصباح آوٹ ہو گئے اور اس کے بعد اور کوئی وکٹ نہیں گری. پہلے سیشن کا رن ریٹ ٢.٢ تھا اور دوسرے کا ٢.٨ جب کہ تیسرے کا رن ریٹ ٣.٥ سے بھی اوپر تھا. تیسرے سیشن کا رن ریٹ بتاتا ہے کہ یونس اور اسد نے کتنی جارحانہ بیٹنگ کی ہوگی. پہلے دن کے اختتام پہ پاکستان کے ٤ کھلاڑی آوٹ ہو چکے تھے.


اب ذرا بات کرتے ہیں سری لنکا پاکستان کے پہلے ٹیسٹ کے پہلے دن کے خوش قسمت ہیرو یعنی یونس خان کی. یونس خان جب کریز پر اے تو اس وقت پاکستان کی ٹیم بحران سے گزر رہی تھی کیوں کہ اوپنرز دونو آوٹ ہو چکے تھے. ایسے وقت میں ٹیم کو یونس خان کے جام کر کھیلنے کی ضرورت تھی . یونس خان نے اپنی ذمےداری نبھائی اور اچھی بیٹنگ کی. میں نے یونس خان کو خوش قسمت ہیرو اس لئے کہا کہ دو بار یونس خان کو بالر کی اپیل پر امپائر نے آوٹ قرار دیا لیکن یونس خان کے ریویو لینے پر امپائر نے انھیں ناٹ آوٹ قرار دے دیا. اور ایک بار جب وہ آوٹ ہو چکے تھے تو امپائر نے بالر کی اپیل پر ان کا آوٹ نہیں دیا. اور سرلنکا کی بدقسمتی کہ انہوں نے ریویو ہی نہ لیا. اگر وہ ریویو لیتے تو یونس خان آوٹ ہو جاتے. یونس خان نے اپنے کیریئر کی ٢٤ ویں سنچری سکور کی. اور یوں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں بنانے والوں میں دوسرے نمبر پر ا گۓ ہیں.



About the author

Sahar_Fatima

I am Sahar Fatima. And I am interested in bloging.

Subscribe 0
160