والدین اپنی اولاد کو دنیا میں بہترین مقام پر دیکھنے کے خواہش مند ہوتے ہیں، ان کی زندگی کی ساری جدوجہد اور محنت کا حاصل یہی ہے کہ ان کے بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کریں، معاشرے میں قبول کئے جائیں اور نمایاں حیثیت پائیں
والدین تقویٰ اور رضاۓ رب کی لذت سے آشنا ہوں تو ان کے لئے اولاد کی اصل کامیابی اور فلاح یہ ہے وہ اپنے رب کے متعین کردہ راہوں پر چلنا سکھ جاۓ، تاکہ یوم الحساب کو ان سے کسی کو شرمساری سے دوچار نہ ہونا پڑے جب کوئی سفارش کوئی فدیہ کام نہ آسکے گا
اولاد کی تربیت میں حتیٰ المقدور محنت اور توجہ اپنی جگہ لیکن اپنے رب سے استعانت کی طلب ایسا معاملہ ہے کہ اپنے رب کو جاننے اور پہچاننے والا کوئی شخص اس سے مستعنی نہیں ہو سکتا
نبی (ص) نے فرمایا ہے کہ اولاد کے معاملے میں والدین کی التجاؤں کو پزیرائی بخشی جاتی ہے- مختلف مواقع پر اولاد کے حق میں غصہ اور بدعا سے منع فرمایا گیا ہے- رب کریم کے نزدیک سب سے بہترین عادت جس کے لئے دعا کی جانی چاہئے وہ ان کا نمازی ہونا ہے- چناچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی اولاد کے لئے جو دعائیں مانگیں ان میں نمایاں ترین یہ ہے جو ہر مسلمان نمازی ہر روز دن میں کی مرتبہ پڑھتا ہے " اے میرے رب مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری اولاد کو بھی اے ہمارے رب ہماری دعا قبول فرمائیے- اے ہمارے رب میری مغفرت فرما اور میرے والدین کی بھی اور مومنین کی روز جزا کے دن" ابراہیم - ٢٠
دعا بذات خود عظیم قدرتیں رکھنے والے رب کے حضور عجز و انکساری کا اظہار ہے- اپنی قلبی خواہشات اور آرزؤں کی تکمیل میں مدد طلب کی ہے- اپنے رب سے مانگنا ہے تو بس یہ کہ اے ہمارے رب ہمیں اور ہماری اولاد کو بس اپنا مطیع و فرمانبردار بنا لے- ہمیں دنیا کی بھلائیاں اور کامیابیاں اور کامرانیاں عطا فرمائیے کہ اس میں ہماری معیشت ہے، آخرت کی ابدی بھلائیاں اور کامیابیاں بھی ہمارے مقدر میں دیجئے کہ ہمیں لوٹ کر تو وہیں جانا ہے
سچی بات یہ ہے کہ انسان کو بیوی بچوں کے حسن و جمال سے نہیں بلکہ ان کی نیک خصالی سے ٹھنڈک حاصل ہوتی ہے- اس کے لئے اس سے بڑھ کر کوئی چیز تکلیف دہ نہیں ہو سکتی کہ جو دنیا میں اس کو سب سے زیادہ پیارے ہیں انہیں دوزخ کا ایندھن بننے کے لئے تیار ہوتے دیکھے
یہاں ایک اور اہم بات ملحوظ خاطر رہے، قبولیت دعا کے لئے اہم ترین شرط میں سے ایک رزق حلال ہے- نبی (ص) نے بڑے واضح الفاظ میں متنہ فرمایا کہ رزق حرام سے پرورش پانے والے شخص کی دعا ہرگز قبول نہیں کی جاۓ گی- بزرگوں نے اپنے مشاہدہ کی بات بتائی ہے کہ رزق حرام پر پلے ہوۓ بچے انجام کار نقصان اور خسارے کا باعث ہوتے ہیں- اولاد کے اخلاق و کردار بہترین بنیادوں پر تشکیل دینے کی آرزو رکھنے والے والدین اپنی اولاد کو لقمہ حلال فراہم کرنے کے لئے بڑی تگ و دو کرتے ہیں حتیٰ کہ صاحب تقویٰ تو مشکوک و مشتبہ مال سے بھی پرہیز کرتے ہیں
حضرت ابو ہریرہ راضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی (ص) نے فرمایا " لوگو! الله تعالیٰ پاک ہے وہ صرف پاک ہی کو قبول کرتا ہے اس نے اس بارے میں جو حکم اپنے پیغمبروں کو دیا ہے وہی اپنے سب مومن بندوں کو دیا ہے پیغمبروں کے لئے اس کا ارشاد ہے "اے رسولو! تم کھاؤ پاک اور حلال غذا اور عمل کرو صالح میں تمہارے اعمال سے خوب واقف ہوں" اور اہل ایمان کو مخاطب کرتے ہوۓ فرمایا " اے ایمان والو! تم ہمارے رزق میں سے حلال اور طیب کھاؤ" انسان کو قبولیت دعا کہ یہ شرط پوری کرنے کے بعد ہی دعا مانگنے کی ہمت ہو سکتی ہے
اے الله! ہماری سماعت و بصارت اور ہمارے قلوب اور ہمارے ازواج اور اولاد میں برکت عطا فرمائیے- آپ بڑے عنایت فرمانے والے بڑے مہربان اور ہمیں اپنی نعمتوں کا شکرگزار اور ثنا خوان اور قدر کے ساتھ قبول کرنے والا بنائیے اور ہمیں اپنی نعمتیں بھرپور عطا فرمائیے