فرقہ واریت کا آسیب

Posted on at


فرقہ واریت کا آسیب


وطن عزیز پاکستان کئی طرح کے بحرانوں میں گھرا ہے۔ ملک کے اندر قانون کی حکمرانی کی حالت ناگفتہ بہ ہے ۔ ہمارے ملک کے لوگوں کا المیہ یہ ہے جہاں لوگ اپنے مذہب سے عقیدت و محبت رکھتے ہیں وہاں مفاد پرست گروہ چند ٹکوں کے لئے دشمن کی شاطر ناپاک عزائم کے لئے ان مذہبی عقیدت مندوں کو دشمن کے مشن کی تکمیل کے لئے استعمال  کر رہا ہوتا ہے۔ اس وقت اسلامی دنیا بالواسطہ دشمن کے نشانے پر ہے اسلامی دنیا کی واحدت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ، اس وقت مسلم دنیا کو تحمل صبر برداشت کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے ۔ فرقہ واریت کی لعنت نے مسلم دنیا کی واحدت کو پارہ پارہ کیا ہوا ہے فرقہ واریت کی لعنت کی سرپرستی غیر ملکی خفیہ ایجنسایوں کے سائے تلے کی جارہی ہے جن میں اسرائیل موساد ، انڈیا راہ کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں فرقے کا اختلاف مضبوط اسلامی دنیا کے لئے متحمل نہیں ہو سکتا، فرقہ واریت کا پھیلاؤ ایک گھناؤنا کھیل ہے جو بھارت اور اسرائیل مسلم دنیا سے کھیل رہے ہیں۔ کیونکہ فرقے کے اختلاف سے اندرون ملک میں  ایسی جنگ شروع ہو جاتی ہے جس میں دشمن کا بال تک بھیگا نہیں ہوتا اور مخالف اپنی موت آپ مر جاتا ہے، جیسے سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے، کچھ ایسا ہی حال اس وقت مسلم دنیا کا ہے خوارج یا طالبان آئے اور افغانستان اور پاکستان کو اندر سے کمزور کر دیا، جس سے عالمی قوتوں کو دونوں ملکوں کے اندر فوج کشی کرنے کا موقعہ مل گیا  درپردہ دونوں ملکوں کا ایک بڑا جانی و مالی نقصان ہوا اور قانون کی حکمرانی کا حمیزہ بکھر گیا۔ افغانستان تو کئی عشروں کی جاری جنگ سے پہلے ہی تباہ و برباد ہو چکا تھا لیکن پاکستان کو اس جنگ میں کٹھ پتلی حکمرانوں نے جھونک دیا۔ لیکن اب عوامی دباؤ میں آکر حکمرانوں نے قومی مفادات کا کچھ کچھ خیال رکھنا شروع کیا ہے۔



ایک مضبوط وحدت مسلمہ کے لئے فرقہ واریت کا خاتمہ بہت ضروری ہے ساری مسلم دنیا اب ایسی جنگ میں مصروف عمل  ہے جو بظاہر دشمن کی جنگ نہیں لیکن دشمن ممالک کو جغرافیائی توسیع کرنے کا موقع دے سکتا ہے ، جن کی دفاعی طاقت اپنوں سے ہی ختم ہو چکی ہو اُسے جوتے کی نوک پر فتح کیا جاسکتا ہے۔ اسرئیل اور بھارت کی اس سلسلے میں کوسوں دور نظر ہے ، اسرائیل کے نشانے پر سعودی عرب، عراق، شام اردن، قطر، یمن، کویت، ان ممالک میں خوارج کو متحرک کر دیا گیا داعش خوارج کی شاخ ہے جو دشمن کے عزائم کی تکمیل کو ان علاقوں کو زہر نگین لانے کے لئے راستے ہموار رہی ہے ان ملکوں کے انتظامی ڈھانچوں کو ختم کر کے عظیم اسرائیل کو بنانے کی ساری رکاوٹوں کو ختم کر دیا جائے گا اس سارے کھیل میں شیعہ سنی فسادات کا اہم کردار ہے ، فرقہ واریت کی آگ کو خوارج کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے۔ دنیا کے نقشے پر چار ممالک جن کو فرقہ واریت سے ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی جاہی ہے ان میں ترکی، پاکستان، ایران اور سعودی عرب ہیں۔



فرقہ واریت کے خاتمے  اور دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کے لئے پوری اسلامی دنیا کو بالعموم اور پاکستان کو بالخصوص ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے۔ فرقہ واریت میں جعلی مولویوں کا کردار ختم کرنا ہو گا چاہے وہ سنی ہو یا شیعہ ، یا کسی اور مسلک کا، ایسے کفر کے فتوے جاری کرنے والے وہ بکاؤمولوی جو فرقہ واریت کی آگ میں معاشرے کو جھونکنا چاہتے ہیں فوری قانون کی گرفت میں لاکر بلالحاظ سخت سزائے دینی چاہیے۔ ایسے مولوی خصوصا وہ مولوی جو پشاور میں بیٹھ کر پاکستان کے ازلی دشمن بھارت سے پیسے لیکر دو اور تین عیدیں اور روزے کرواتے ہیں زندان میں بند کر کے عبرت ناک سزا دینی چاہیے۔   



دشمن کا سب سے بڑا ہتھیار اس وقت امت رسولﷺ کو توڑنے کا شیعہ سنی کا اختلاف ہے، پاکستان کو اسلام کا قلعہ کہا جاتا ہے جس نے امت کی قیادت کرنی ہے۔ پاکستان میں سارے فرقے موجود ہیں اور اس قیادت کو یہ سارے فرقے ساتھ لے کر چلنا ہے۔ کسی کو کافر کہہ کر مسجد سے باہر نہیں نکلا جاسکتا چاہے وہ خانہ کعبہ ہو کہ مسجد نبوی۔ فتنہ خوارج کے مطالق ساری قوم یکسو ہے پاک جری فوج نے اسکا خاتمہ کر دیا ہے اب دشمن کئی طرح کی اور چالیں بھی کھیل سکتاہے جس میں قوم پرستی بھی ہو سکتاہے ،جسے  معاشرے میں علم و شعور و آگہی سے ان معاشرتی برائیوں کے دھکتے انگاروں پر پانی ڈال کر خاتمہ کیا جاسکتا ہے


**************************************************



160