ویسے تو پاکستان کے نوجوانوں میں مستی پیدائشی طور پر ہی اتنی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہوتی ہے کہ وہ جب چاہیں کسی بھی وقت کسی سے بھی اپنی بات منوا سکتے ہیں .چاہے وہ کسی بھی طریقے سے منوائی گئی ہو .ائے روز کالجز میں نوجوان طالبعلموں کا جذبہ دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ایک نوجوان کی صلاحیتیں مکمل ہو گئی ہیں ائے روز گورنمنٹ کالجز میں سینئر اور جونیر طالبعلموں میں لڑائیاں ہونا اب تو ایک معمول ہی بن گیا ہے ،
کچھ نوجوان طالبعلم کسی تنظیم وغیرہ کو جوائن کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا روب دوسرے طالبعلموں پر بڑھ جاتا ہے .اور پھر وہی تنظیمی لڑکے مل کر ایک نوجوان کی ساری صلاحیتوں کا پول کھول دیتے ہیں .مجھے یہ بات بوہت شرمندگی کے ساتھ کہنی پڑ رہی ہے کہ اس طرح کے واقعات پاکستان میں بوہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں یہ نوجوان خود تو پڑھتے ہی نہیں ہیں اور اپنے ساتھ دوسرے ان طالبعلموں کو بھی نہیں پڑھنے دیتے جو کالج میں صرف اس نیت سے جاتے ہیں
کہ ان کا مقصد صرف تعلیم ہے اور اور وہ تعلیم ہی حاصل کرنے کالج ائے ہیں .بعض مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ کچھ تنظیمی لڑکے اپنے کالج کا روب دوسرے کالج پر بڑھانے کے لئے اس کالج کے لڑکوں کی مار کٹائی کرتے ہیں اور ان پر اپنا روب اچھی طرح جھاڑتے ہیں .
ائے روز کالج وغیرہ میں مختلف جھگڑے ،ہڑتالیں ،اور احتجاج اس کالج کے وقار کو گرا دیتے ہیں .اب مسلم لیگ (ن )نے اس لہذ سے بہتر کم کیا ہے کہ کالجز سے تنظیم سازی کو ختم کیا جا رہا ہے .جو کہ ایک لہذ سے بہتر بھی ہے اور خراب بھی ،