صحت عامہ کے سلسلے میں دینا بھر میں جن چیزوں کی وجہ سے تشویش پائی جاتی ہے ان میں سے ایک چیز موٹاپا بھی ہے دینا بھر کی آبادی میں کم از کم دس فیصد افراد موٹاپے کا شکار ہیں ۔
مٹا کی بنیاد بھی درحقیقت بچپن میں ہی پڑتی ہے لیکن بعض بچوں میں ظاہری طورپر اس کے اثرات نظر نہیں آتے لیکن اگر ان کے بعض ٹیسٹ کئے جائیں تو ایسی علامات سامنے آتی ہے جن سے پتہ چلتاہے کہ موٹاپا ان کے وجود میں پاؤں جمانا شروع کر چکا ہے اس کےعلاوہ موٹاپا موروثیبھی ہوتا ہے بچپن ہی میں موٹاپےکا رجحان پیدا ہو جانے کا ایک سببیہ بھی ہوتا ہے ، مائیں اپنے بچوں کو زیادہ سے زیادہ کھلانے کو بھی اپنی محبت کا اظہار اور تسکین کا ایک ذریعہ
سمجتی ہیں ۔
انہیں ان کی جسمانی ضرورت سے زیادہ کھلانا رفتہ رفتہ ان کے موٹاپے کا سبب بنتا ہے چنانچہ بچے کی خوراک کے معاملے میں شروع ہی سے محتاط رہناچاہئے
اور ماؤں کو یہ خیال ذہن سے نکال دینا چائیے کہ انہیں زیادہ سے زیادہ کھلا کر وہ انہیں مضبوط بنا رہی ہیں یا اپنی متا کی شدت کا عملی ثبوت دے رہی ہیں مختلف گھرانے کے بچوں کو مختلف حالات سے واسطہ پڑتا ہے اور ان کے مزاج بھی مختلف ہوتے ہیں ۔
جو بچے فلیٹوں میں رہتے ہیں انہیں بھاگ دوڑ ، کھیل ، کو د یا ورزشکے مواقع کم ملتے ہیں اور بعض کھلے مکانوں میں رہنے یا تمام سہولیات میسر ہونے کے باوجود زیادہ متحرک یا فعال نہیں ہوتے ماؤں کو یاد رکھنا چائیےکہ اگر ان کے بچے زیادہ کھیل کود یا بھاگ دوڑ میں حصہ نہیں لے رہے تو انہیں زیادہ خوراک کی ضرورت نہیں ہوتی ، ان کی عمر معمولات اور قد کاٹھ کو دیکھتے ہوئے مائیں آسانی سے اندازہ کرسکتی ہیں کہ انہیں کتنی خوراک کی ضرورت ہے اگر آپ انہیں ضرورت سے زیادہ خوراک کا عادی بنا دیں گی تووہ اس خوراک کو ہضم تو کر لیں گے لیکن رفتہ رفتہ فاضل کیلوریز ان کے جسم میں بھی چربی کی تہوں کی صورت میں جمع ہونے لگے گی اور وزن میں اضافہ کا نتیجہ ہو گا ۔