معاشرے سے برائیوں کا خاتمہ کس طرح ممکن ہے۔۔۔؟۔۔۔

Posted on at


ایک بنیادی خرابی جو ہمارے معاشرے میں ہر برائی کو جنم دیتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم سب ہی دوسروں پر تنقید کرنے کے عادی ہیں مگر اپنی اصلاح کی جانب توجہ نہیں دیتے، ضرورت اس امر کی یہ ہے کہ ہم دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے پہلے اپنی اصلاح کریں اور پھر ان لوگوں کی جو ہمارے اردگرد رہتے ہیں کیونکہ ایک فرد جمع ہونے سے معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ کہ ہمارے اندر خوف خدا ہونا چاہیے، یہ صفت پیدا ہو گئی تو ہم خود بخود برائی سے دس قدم پیچھے ہوں گے۔ اگر تمام انسانوں کو کسی رنگ و نسل یا ذات پات کی تمیز رکھے بغیر انصاف مہیا کیا جائے اور معاشی نظام چند ہاتھوں میں نہ سمٹے اور کسی تفریق کے بغیر سب کو برابر سے حقوق ملیں تو اس معاشرے سے برائیوں کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔


 


افراد مل کر معاشرہ بناتے ہیں۔ اگر ہر فرد اپنی ذات سے اصلاح کا کام شورع کرے اور مسلمان ہونے کے ناطے اسلام کے سنہری اصولوں کو ہدف بنا لے تو یقیناً مثبت نتائج حاصل ہوں گے اور برائیوں پر اچھائیاں حاوی ہو جائیں گی۔ سب سے پہلے معاشرے میں اسلامی برکات بانٹی جائیں تاکہ تمام افراد کے حقوق کا تحفظ ہو سکے اور اس کے بعد اسلامی سزاؤں کا نفاذ کیا جائے تاکہ دوسرے افراد عبرت حاصل کریں اور برائی جڑ نہ پکڑ سکے۔ یوں ایک عمدہ مثالی ‘‘اسلامی معاشرہ’’ قائم ہو سکتا ہے۔


 


صرف ہمارا معاشرہ ہی نہیں دنیا کا ہر معاشرہ خاکی کشکول کے لیے کھڑا ہے جس میں اچھائیوں کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ معاشرے کی اس بربادی کی تمام تر ذمہ داری اسکولوں میں نصاب تیار کرنے والوں اور ماؤں پر عائد ہوتی ہے جو اپنے فرائض کی انجام دہی میں غفلت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ معاشرہ دراصل ماں کی محبت اور استاد کی بے خلوص خدمت سے سنوارا جا سکتا ہے لیکن ٹی وی کے مضر اثرات بری طرح غالب آ چکے ہیں جن سے جان چھڑانا بہت ضروری ہے۔


 


قرآن مجید میں جابجا حکم دیا گیا ہے کہ ‘‘برائی سے روکو اور نیکی کا حکم دو۔’’ ہم میں سے ہر فرد کا یہ فرض ہے کہ وہ معاشرے سے برائی کا خاتمہ کرنے کے لیے اپنی سی کوشش کرے، ہم اجتماعی ضروت کے تحت ہی معاشرے سے برائی کا خاتمہ کر دیں تو نیکی کی فضا قائم ہو جائے گی۔ معاشرے میں موجود برائیوں کی اہم ترین وجہ تمام افراد کو مساوی حقوق کا نہ ملنا ہے۔ اس کے خاتمے کے لیے علاقائی سطح پر معزز خواتین و حضرات پر مشتمل ایسی ٹیمیں تشکیل دی جائیں جو اپنے اپنے علاقوں میں فرائض و ذمہ داریوں کی ادائیگی کا شعور لوگوں میں اُجاگر کریں، یاد رہے کہ ہر فرد کی انفرادی کوشش ہی معاشرے کو تبدیل کر سکتی ہے۔   




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160