بچوں کی قربانی - ایک گھناؤنا جرم

Posted on at


کچھ دن پہلے کی بات ہے میں کچھ کام کے سلسلے میں ایک شہر سے دوسرے شہر سفر کر رہا تھا، دوران سفر میں نے کچھ لوگوں کو ایک مقامی اخبار میں جلی حروف میں چھپی ہوئی خبر کے متعلق باتیں کرتے سنا- خبر کچھ یوں تھی "ایک شخص نے اپنی پانچ بتیجیاں اور بھتیجے قربان (ذبح) کر دیئے، جن کی عمریں تین سے بارہ سال کے درمیان تھیں- رپورٹ کے مطابق اس نے یہ گھناؤنا جرم ایک عامل (جعلی پیر) کے کہنے پر جنات کو خوش کرنے کے لئے کی کیونکہ عامل کے مطابق اس کے نتیجے میں وہ دولت مند اور خوشحال ہو جاۓ گا" یہ واقعی چونکا دینے والی خبر تھی، کس طرح کوئی دولت اور خوشالی کی خاطر معصوم بچوں کا قتل کر سکتا ہے؟



بچوں کی قربانی دینا دنیا کیلئے کوئی نئی بات نہیں ہے صدیوں سے یہ روایت اس دنیا میں چلی آرہی ہے- آج کے اس جدید دور میں بھی بہت سے علاقوں میں لوگ سپر قدرتی طاقتوں کو خوش کرنے کے لئے بچوں کی قربانی دینے جیسے سفاکانہ اور وحشیانہ ایکٹ کرتے ہیں- یوگنڈا میں بچوں کی قربانی عام  ہے لوگ مال و دولت حاصل کرنے کے لئے بچوں کو قربان کرتے ہیں- رپورٹس کے مطابق امیر لوگ مقامی بچے فروخت کرنے والوں سے بچے خریدتے ہیں جو کہ بچوں کو پہلے اغوا کرتے ہیں اور بعد میں قربانی کی رسم پر عمل کروانے کی خاطر امیر لوگوں کو فروخت کر دیتے ہیں- اب بہت سے غریب والدین نے اپنے بچوں کے جسموں میں چھید کروا رکھے ہیں، چھیدا ہوا بچہ قربانی دینے کے اہل نہیں سمجھا جاتا



ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال تین ہزار سے زائد بچے صرف سپر قدرتی طاقتوں کو خوش کرنے کے لئے دنیا بھر میں ذبح ہو رہے ہیں اور اب یہ رسم جنوبی ایشیا میں بھی جڑیں پکڑ رہی ہے- 2012 میں بنگال کے ایک دور دراز گاؤں میں سات سالہ بچی کی لاش ملی جس کو دو مردوں نے ذبح کیا اور اس کے جگر کو دیوی دیوتاؤں کو خوش کرنے کے لئے بھینٹ کیا- 2010 میں بھی قربانی کے دو مقدمات اسی علاقے سے رپورٹ ہوۓ تھے- بھارت میں ہر سال بچوں کی قربانی کے دس سے بیس مقدمات رپورٹ ہوتے ہیں لیکن اس کے حقیقی اعداد و شمار کوئی نہیں جانتا


پاکستان میں گزشتہ سال بچوں کی قربانی کرنے کے تین مقدمات ٹی وی چینلز اور اخباروں کی شہ سرخیاں بنے- جن میں سے ایک واقعے میں ایک شخص نے جعلی عامل کے کہنے پر جنات کو خوش کرنے اور بدلے میں مال و دولت حاصل کرنے کے لئے اپنی بیوی اور دو بیٹیوں کو قربان کر دیا- یہ واقعی میں جہالت کا مکمل کام ہے- لوگ ایسی حرکتیں صرف جہالت میں ہی کر سکتے ہیں- اس رسم میں ملوث لوگ بھی زیادہ تر ان پڑھ اور غریب ہیں وہ اس رسم کو ایک شارٹ کٹ سمجھتے ہیں وہ سب حاصل کرنے کے لئے جن کی انہیں خواہش ہے




About the author

Maani-Annex

I am an E-gamer , i play Counter Strike Global Offence and many other online and lan games and also can write quality blogs please subscribe me and share my work.

Subscribe 0
160