ریا کا علاج

Posted on at


آللہ تعالیٰ کی بند گی اور اطاعت میں ریا کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ اور شرک کے قریب ہے۔ عبادت کرنے والوں کے دلوں پر اس سے زیادہکوئی اور بیماری غلبہ پانے والی نہیں ہے۔ کیوں کہ وہ چاہتے ہیں کہ جو کچھ عبادت وہ کریں لوگ اس سے واقف ہو جایں اور ان کو پارسا اور زاہد سمجھیں اور جب عبادت کا مقصود خلائق بن جائے تو وہ عبادت نہیں رہی بلکہ خلق پرستی ہو گئی۔ اسی طرح اگر خالق کی عبادت کے ساتھ مخلوق کی خوشنودی بھی مقصود بن جائے تو ےہ شرک ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ کی عبادت میں دوسرے کو شریک بنا لیا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔

جو شخص اللہ تعالیٰ کے دیدار کا آرزو مند ہو تو اس کو چاہئے کہ اپنے رب کی عبادت میں کسی کو اس کا شریک نہ بنائے۔

ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں۔

 

تو ان نمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نماز سے بھولے بیٹھے ہیں۔

کسی شخص نے سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ نجات کس چیز میں ہے آپ نے فرمایا کہ تو خدا کی بندگی کرے اور ریا کے واسطے عمل نہ کرے۔  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا اور اس سے پوچھا جایے گا کہ تو نے کیا اطاعت کی۔ وہ جواب دے گا کہ میں نے خدا کی راہ میں اپنی جان فدا کی اور جہا د میں مارا گیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تو نے جھوٹ کہا، جہاد تو اس واسطے تو نے کیا تا کہ لوگ کہیں کہ فلاں شخٰص بڑا بہادر ہے۔ پس حکم ہو گا کہ اس کو دوزخ میں لے جائو۔ اس کے بعد دوسرے شخص کو لایا جائے گا، اس سے دریافت کیا جائے گا تو نے کیا اطاعت کی۔ وہ کہے گا جو کچھ مال میرے پاس تھا وہ میں نے تیری راہ میں خیرات کر دیا۔ آللہ تعالیٰ فرمائے گا تو جھوٹ بولتا ہے، تو نے اس واسطے ےہ دادو ہش کی تھی تا کہ لوگ کہیں کہ ےہ بہت سخی ہے۔ حکم ہو گا اس کو دوزخ میں لے جائو۔ پھر ایک اور ژخص لایا جائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا اے بندے، تو نے کیا اطاعت کی؟ وہ جواب دے گا میں نے علم حاصل کیا علم قرآن سیکھا اور اس کے حاصل کرنے پر بہت محنت کی، حق تعالیٰ فرمائے گا تو جھوٹ کہتا ہے۔ تو نے علم اس لئے حاصل کیا کہ لوگ تجھے عالم کہیں۔ اسکو بھی دوزخ میں لے جائو۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں اپنی امت کے معاملہ میں کسی چیز سے اتنا نہیں ڈرتا جتنا ان کے چھوٹے شرک سے۔ لوگوں نے دریافت کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا وہ ریا ہے اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمایے گا اے ریا کاروں تم ان لوگوں کے پاس جائو جن کے دکھانے کو تم میری عبادت کیا کرتے تھے اور اپنے عمل کی جزا ان ہی سے مانگو۔

جب الخزن

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب الخزن (غم کے گڑھے ) سے اللہ کی پنا ہ مانگو۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب الخزن کیا ہے؟ آپ نے فرمایا وہ جہنم کا ایک غار ہے، جو ریا کار عالموں کے لئے بنایا گیا ہے۔

آللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور ارشاد ہے

کہ اللہ فرماتا ہے کہ جس نے عبادت کی اور دوسرے کو میرے ساتھ شریک کر دیا تو میں شریک سے بے نیاز ہو، اسی واسطے میں نے تمام بندوں کو ایک دوسرے کا شریک بنا دیا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اس عمل کو جس نے ذرہ برابر بھی ریاشامل ہو گا اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرمائے گا۔

حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے روتے دیکھا تو ان سے دریافت فرمایا کہ کیوں روتے ہو؟ حضرت معاذ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے کہ توڑا ریا بھی شرک ہے۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک ر جگہ ارشاد فرماتے ہیں  کہ ریا کار کو قیامت کے دن پکارا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا اے ریا کار، اے مکار تیرا عمل ضائع ہوا اور تیرا اجر باطل ہو گیا۔ جا اور اپنا اجر اور اپنی مزدوری اسی سے ماگ جس کے لئے تو نے عمل کیا تھا۔

حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بار میں نے دیکھا کہ ان کی آنکھوں میں آنسو ہیں۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کس وجہ سے رو رہے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے خوف ہے کہ میری امت کے لوگ شرک میں مبتلا ہو جایں گے ، وہ بت پرستی یا ستارہ پرستی تو نہیں کریں گے بلکہ عبادت ریا کے ساتھ کریں گے۔



About the author

Muhammad989

I am Lecturer in Chemistry at Cadet College Kalar Kahar.... Pakistan.....

Subscribe 0
160