لائبریری میں خاموشی

Posted on at


جب کبھی بھی آپ کسی لائبریری میں داخل ہوں تو ایک شور بھری خاموشی آپ کا استقبال کرے گی۔ آپ کو ہوا کی موجیں اپنے ساتھ ٹکراتی ہوئی محسوس ہوں۔ چند حضرات آپ سے نظریں ملائیں گے۔ ان میں صنف نازک کی نظریں بھی ہو سکتی ہیں۔ لیکن آپ کو ان کی طرف دھیان دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ کیوں کہ مخالف میں کھڑا شخص بھی آپ کو بس ایک ہی نظر دیکھے گا۔ اور پھر اپنے کام میں مصروف ہو جاۓ گا۔ عموماً لائبریریوں کا یہ رواج رہا ہے کہ وہاں نہایت خاموشی ہوتی ہے۔ بعض لائبریریوں میں تو لکھا ہوتا ہے کہ براہ کرم خاموشی اختیار کیجیئے۔

لیکن آپس کی بات ہے۔ جو حضرات وہاں پر براجمان ہو کر مطالعہ کر رہے ہوتے ہیں۔ وہ دل سے یہ چاہتے ہوتے ہیں کہ کوئی انھیں مخاطب کر لے۔ انکا نام لے۔ اور وہ اسی بہانے تھوڑی دیر کے لیئے اپنی گردن سیدھی کر لے۔ مگر ان حضرات کی خواہش شاذو نادر ہی پوری ہوتی ہے۔ اگر آپ کوئی ایسی فلم یا مووی دیکھنے کا اتفاق ہوا ہو جس میں کچھ سین لائبریری میں عکس بند کراۓ گئے ہوں۔ تو آپ نے یہ سین ضرور دیکھا ہو گا۔ کہ جب کوئی کردار لائبریری میں آ کر بات چیت کرتا ہے۔ اور آواز پیدا ہونے کی صورت میں مطالعہ میں مشغول حضرات کے کام میں خلل پیدا ہوتا ہے۔

تو وہ تمام نہایت غصے کے عالم میں اس شخص کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھتے ہیں۔ اور انکے ایسے دیکھنے سے وہ کردار سہم سا جاتا ہے۔ حقیقت اسکے قریب ہی ہے مگر تھوڑی مختلف ہے۔ اور کچھ یوں ہے کہ کتاب پڑھنے والے جو کہ کافی وقت سے مطالعہ کر رہے ہوتے ہیں۔ تو وہ کافی حد تک تھک چکے ہوتے ہیں۔ پانی بھی شاذو نادر ہی میسر ہوتا ہے۔

اور کچھ کھانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایسے میں ان کا جی چاہ رہا ہوتا ہے۔ کہ کوئی بات کرے۔ ان سے نہ سہی کسی اور سے ہی کر لے۔ اور وہ غصیں بھری نظروں سے اسے دیکھیں۔۔۔۔۔اور اپنی تھکان کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ مگر کچھ ہی دیر کے بعد دوبارہ وہ شخص اس فلمی سین کی طرح سہم جاتا ہے۔ اور دوبارہ لائبریری میں خاموشی ہو جاتی ہے۔ 



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160