چلو اپنے گاؤں واپس چلتے ہے جہاں سارے ہمارے ہے یہاں تو الجے الجے چہرے ہیں اور یہاں پر سب بهروپیاں ہے یہاں پر دوستی بھی مطلب کی ہوتی ہے- یہاں کوئی کسی کا نہیں ہے-
یہاں رک کر کیا کرنا جہاں کوئی فائدہ نہیں یہ شہر تو اس پیر کی طرح ہے جو سایہ کم اور دھوپ زیادہ دیتا ہے- لوگ گاؤں سے شہر نوکری کے لئے اتے ہے لیکن یہاں کے لوگ تو آگے ان سے کام زیادہ لیتے ہے اور منافع کم دیتے ہیں اس سے اچھا تو ہمارا گاؤں ہی ہے جہاں ہمیں اپنے کام کا اچھے سے منافع تو ملتا ہے جہاں پر ہمیں اچھے سے عزت تو ملتی ہے یہاں تو ہمیں کوئی عزت بھی نہیں دیتا- اپنے گاؤں چلتے ہیں جہاں پر آرام سے اور سکون سے تو بیٹھے گے اپنوں کو ساتھ باتیں تو کریں گے یہاں جو نیا نیا بندہ اتا ہے وہ یہاں کی رونقیں دیکھ کر خوش تو بہت ہوتا ہے لیکن کچھ ہی دنوں میں وہ یہاں اکیلا پڑھ جاتا ہے-
یہاں پر جو لوگ اتے ہے گاؤں سے ان کی آنکھوں میں ہزار سوال ہوتے ہیں کے ادر کیا کیا ہو رہا ہے اس شہر کی تو ہر بات نرالی ہے یہاں سب کچھ الگ ہوتا ہے یہاں کا رنگ نسل لباس زبان سب الگ ہے اس شہر میں کوئی کسی کا مفلس نہیں ہوتا یہاں پر تو مفلس ہونا بھی ایک گالی ہے اس دیس میں تو ہم جیسے لوگ بسیرا ہی نہیں کر سکتے ہم جیسے سیدے سادے لوگوں کا ادر بسیرا ہی نہیں ہے-
اپنے گاؤں چلوں جہاں سچے رشتے ہیں جہاں سچے یار ہے جہاں مفلس لوگ ہے جہاں سچے وعدے ہے یاروں کے جہاں سب سچائی ہے جہاں ہم جو چاہے کر سکتے ہے جہاں ہمارے پاؤ میں کوئی زنجیر نہیں ہے