گزشتہ دنوں کروڑوں روپے کے تانبے سے بھری ہوئی ، مال گاڑی کی ایک بوگی غائب ہونے کے سلسلے میں ابتداء میں تو کوئی ذمہ دار افراد کے یہی بیانات سامنے آتے رہے کہ ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا اور وہ اتنے دعوی کے ساتھ کہہ رہے تھے کہ ایسا کبھی ہو ہی نہیں سکتا۔
اس لئے آخرکار ریلوے پولیس کو اس کی تفتیش کرنا ہی پڑی اور ریلوے پولیس کی ہمت اور بہادری کی داد دینی چاہئیے کہ اس نے یہ جاننے کے بعد بھی ملزم کی نشاندہی کی ، کہ وہ حاضر سروس آرمی میجر تھا۔ یقیناً پولیس کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی گئی ہو گی۔ عین ممکن ہے اسے رشوت کا لالچ بھی دیا گیا ہو لیکن پولیس کے قدم نہیں ڈگمگائے۔
مبینہ ملزم میجر نے جس طرح اس واقعے کی منصبہ بندی کی اور جس طرح اسے عملی جامہ پہنایا ، اس کی تفصیلات جان کر جیمز بانڈ کی فلموں کی یاد تازہ ہو جاتی ہے ۔
قوم ہمیشہ اپنی افواج کی بہادری ، شجاعت ، آڑے وقتوں میں قوم کے کام آنے کی صلاحیت اور کبھی کبھی اقتدار کا مزا چکھنے سے اچھی طرح واقف تھی لیکن اچھے لوگوں کی اکثریت میں کچھ برے بھی ہوتے ہیں ۔ یہ نیا "کارنامہ" مبینہ طور پر انجام دے کر میجر نے جرائم کے میدان میں بھی ثابت کر دیا کہ:
"ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی ذرخیز ہے ساقی"