بارش کیسے ہوتی ہے

Posted on at


کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ بارش کیسے ہوتی ہے۔ اور کیوں ہوتی ہے۔ یقیناً نہیں سوچا ہو گا۔ کیوں کہ وہ خود ہی ہو جاتی ہے۔ اپنے وقت پر اور آپ کو زیادہ پریشان نہیں ہونا پڑتا۔ لیکن یہ بات میں دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اگر آپ سائنس کے طالب علم رہے ہیں۔ تو آپ نے ضرور یہ پڑھا ہو گاکہ بارش کیسے ہوتی ہے۔ بظاہر تو گرمی کی شدت سے بھاپ بنتی ہے۔ بھاپ گرم ہونے کی صورت اوپر کو اٹھتی ہے۔ اور اوپر جا کر بادلوں کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔

اور کچھ عرصہ کے بعد ٹھنڈی ہو جانے کی صورت میں برس پڑتی ہے۔ اور سب کو دھو ڈالتی ہے۔ ہر ذی روح میں ایک نئی زندگی پھونک دیتی ہے۔ اور ہر ایک دل میں ایک نئی امنگ پیدا کرتی ہے۔ جینے کا حوصلہ پیدا کرتی ہے اور بہت کچھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن بارش ایک طرح کی نہیں ہوتی۔ مطلب یہ کہ بارش صرف وہی نہیں ہوتی جو آسمان سے برستی ہے۔ بلکہ اس کے کئی رنگ کئی روپ اور جلوے ہوتے ہیں۔ یہ تو آپ دیکھنے والے کی آنکھوں پر ڈیپنڈ کرتا ہے۔ کہ وہ اسکو کس نظر سے دیکھتا ہے۔

میرے ذاتی خیال میں بارش کی کئی اقسام ہیں۔ ایک تو حقیقی بارش جو آسمان سے برستی ہے۔ دوسری وہ بارش اشکوں کی صورت میں آنکھوں سے برستی ہے۔ تیسری وہ جو شہید یا غازی کے زخموں سے میدان جنگ میں خون کی صورت نکلتی ہے۔ اور چوتھی وہ قسم جو کہ کسی محنتی مزدور کے جسم سے نکلنے والا پسینہ ہے۔ ابھی آپ یہ ضرور سوچ رہے ہوں گے کہ آنسو، خون اور پسینہ کیسے بارش کے متبادل ہو سکتے ہیں۔ بارش کیسے ہوتی ہے اس کا مقصد کیا ہوتا ہے۔

بارش کا مقصد ہر چیز کو دھو دینا ہے۔ نئی جان پیدا کرنا نئی زندگی بخشنا ہوتا ہے۔ جب کوئی شخص اپنے کسی محبوب شخصیت کو نہایت چاہت سے یاد کرتا ہے تو اکثر اوقات اسکی آنکھوں سے اشکوں کا سیلابی ریلا سارے بند توڑتا ہوا بڑی تیزی سے نکلتا ہے۔ اور اس شخص کے دل کا سارا گردو غبار دھو ڈالتا ہے۔ یا اپنے ساتھ بہا لے جاتا ہے۔ تیسری صورت کے مطابق جب سپاہی میدان جنگ میں زخم کھاتا ہے۔ اپنا خون بہاتا ہے۔ تو وہ اپنی قوم اور وطن کی حفاظت کر رہا ہوتا ہے۔ اس کا خون اس کی قوم اور وطن کے لیئے زندگی کا کام کرتا ہے۔ 



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160