!....وہ دن بھی کتنے اچھے تھے ....جب ہم چھوٹے بچے تھے

Posted on at


!....وہ دن بھی کتنے اچھے تھے ....جب ہم چھوٹے بچے تھے 

 


میں آج کا بلاگ اس ٹوپک پر لکھ رہی ہوں کہ وہ دن بھی کتنے اچھے تھے جب ہم چھوٹے بچے تھے اور واقعی وہ وقت کتنا اچھا اور خوبصورت تھا جب ہم چھوٹے بچے ہوا کرتے تھے اس وقت میں تو بس یہی ہوتا تھا کہ مستی ،شرارتیں ،کرنی ہیں اور بعض اوقات تو انہی مستیوں اور شرارتوں سے پورا گھر اور اکثر پورا محلہ سر پر اٹھا کر رکھا ہوتا تھا اور اس وقت کو  کافی انجوے کرتے تھے  اگر  میری زندگی کا  کوئی اچھا وقت یا کوئی لمحات بہت اچھے گزرے ہیں تو وہ یہی لمحات تھے جب میں  بھی چھوٹی بچی تھی تب نہیں پتا تھا کہ زندگی میں پریشانی یا تکلیف  نام کی بھی کوئی چیز ہوتی ہے میرے چہرے پر ہر وقت ہنسی ،شرارت اور مستی رہتی تھی بہت ہنس مکھ عادت کی ہوتی تھی میں ویسے تو ہر انسان کے پاس بہت سے بلکے بے شمار واقعات ہوتے ہیں جو کہ اس نے اس  عمر میں گزارے ہوتے ہیں اور یہ عمر ہوتی ہی مستی ،شرارتوں اور خوش رہنے کے لئے یہ تو الله پاک کا ہم پر  بہت زیادہ کرم ہوتا ہے کہ وہ ہمیں یہ لمحات عطا کر دیتا ہے کیونکہ انے والا وقت کسی کو بھی نہی پتا کیسا ہوتا ہے مگر میں تو یہی جنتی ہوں کہ جیسے ہی انسان بڑا ہو جاتا ہے یہ عمر چھوٹے ہونے کی جیسے ہی ساتھ چھوڑ دیتی ہے بس پھر  سوچیں اور پریشانیاں انسان کو گھیر لیتی ہیں مگر ایک یہی یادیں ہوتی ہیں جو کہ اداس اور تکلیف دہ لمحات کو بھی خوش گوار بنی دیتی ہیں اور ہم کچھ وقت کے لئے اپنے دکھ درد بھول جاتے ہیں اور مسکرا لیتے ہیں یہی یادیں تو ہمارا ایک بہت قیمتی سرمایا ہوتی ہیں ہمارے پاس 

 

 

 


ویسے تو بہت سے بچوں کی عادتیں اور شرارتیں ملتی جلتی ہوتی  ہیں آپس میں مجے یاد ہے کہ میں ایک مرتبہ گجرات گئی تھی تو وہاں شام کے وقت ہمیں دودھ لے کر آنا ہوتا تھا گھر کے لئے تو میں اور میرے ساتھ دو بچے ہوتے تھے جب ہم شام کو جاتے تھے دودھ لانے کے لئے تو ہم کبھی بھی انسانوں کی طرح نہیں گئے مطلب جاتے وقت بھی شرارتیں کرتے تھے اور ہر گھر کی بل بھی بجاتے تھے لوگوں کو پریشان کر رکھا تھا ہم نے مگر جب ہم نے نوٹ کیا کہ اب ہم پر نظر رکھی جا رہی ہے کہ یہی ٹائم ہوتا ہے اور ہمارے گھروں کی بل بجتی ہے تو ہم لوگوں نے  بھی احتیاط کرنا شروع کر دی وہ اس لئے کہ کہیں ہمیں پٹائی نا لگ جاۓ کسی سے مگر باز بلکل بھی نہیں اے تھے ہمیں جب بھی موقعہ ملتا تھا ہم پھر سے اپنا کام کر دیتے تھے

 

 

 


اب تو جب سے بڑی ہوئی ہوں ہنسی نام کی کوئی چیز ہی نہیں رہی زندگی میں خود بھی نہیں یاد رہتا کہ لاسٹ ٹائم کب ہنسی تھی مگر ایک وہ وقت تھا جب ہنسی  روکتی ہی نہیں تھی چھوٹی سے چھوٹی بات پر بھی ہنسنا شروع کر دیتی تھی اور توبہ ٹیوشن میں تو ایک ہنگامہ برپا کیا ہوتا تھا میں نے میری دوست تھی عائشہ وہ انگلش کے مضمون میں بہت کمزور تھی وہ جب بھی باجی کو انگلش کا سبق سسنانے بیٹھی تو میں بھی سارا کام  چھوڑ کر وہاں بیٹھ جاتی اور اس کی الٹی سیدھی انگلش کو سنتی اور زور  زور سے ہنسنے لگتی وہ تو انگلش کا مرڈر کر دیتی تھی اس کے علاوہ وہ دوستوں کے ساتھ کھیلنا گڑیوں کے ساتھ کھیلنا گڑیوں کی شادی کرنا اور ان کے لئے پیارے پیارے کپڑے سلائی کرنے ان کو سجانا سنوارنا دوستوں کے ساتھ  لڑنا روٹھنا منانا کتنے خوبصورت قہقے لگتے تھے تب وہ ہنسی وہ خوشی ہی کچھ اور طرح کی تھی کتنے کھیل کھلا کرتے تھےکیوں گزر گیا وہ وقت اتنی جلدی اور کیوں ٹھہر گیا یہ وقت کتنی دیر سے کاش وہ وقت پھر سے مل جاۓ اور زندگی واقعی زندگی لگنے لگے 

 

 

 

رائیٹر سدرہ خان 

میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ 

 



About the author

SidraKhan

I'm Sidra Khan working @ Filmannex full time. I don't waist my time so therefore I'm serious with my job and I will never disappoint.
Thank you

Subscribe 0
160