قسط ٨ مینا کی کہانی''جہیز سے انکار''

Posted on at


مینا کی بہت سی کہانیاں میں لکھ چکی ہوں ،اور آپ لوگ اسے بہت پسند بھی کر رہے ہیں اس بات کا اندازہ میں نے آپ لوگوں کے بز اور کمنٹس کو دیکھ کر لگایا .یہ کہانی ہے ہی اتنی اچھی کہ ہر کوئی پڑھنے پر مجبور ہو جاتا ہے کیوں کہ اس کہانی میں ہر کسی کے لئے کوئی نہ کوئی سبق ضرور ہوتا ہے ،مینا کی آج کی کہانی سے ایک بہت بڑا سبق ملنے والا ہے تو چلیں دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے آج کی کہانی میں 

''جہیز سے انکار''مینا کی آج کی کہانی 

یہ کہانی ہے جہیز کے حوالے سے ،اس کہانی میں مینا اپنے طوطے کے ساتھ راستے میں چل رہی ہوتی ہے کہ اچانک ایک بس آ کر رکتی ہے بس سے ایک بہت لمبے قد والا لڑکا اترتا ہے اس نے پینٹ شرٹ پہنی ہوئی ہوتی ہے مینا کی نظر جب اس لڑکے پر پڑھتی ہے تو مینا کہتی ہے وہ دیکھو کتنا بیوقوف لڑکا ہے اس نے کیسے کپڑے پہنے ہووے ہیں اتنے میں سب بچے ہنستے ہیں اور اس لڑکے کے پیچھے پیچھے بھاگتے ہیں 

سب بچے مینا سے کہتے ہیں مینا تم بھی جلدی آؤ مینا بھی اس لڑکے کے پیچھے پیچھے بھاگتی ہے ،اور آگے جا کر اسے اپنی سہیلی ماروی کا گھر نظر آ جاتا ہے اور مینا ماروی کے پاس چلی جاتی ہے ،جب مینا ماروی کے گھر جاتی ہے تو ماروی رو رہی ہوتی ہے مینا کے پوچھنے پر ماروی مینا کو بتاتی ہے کہ میرے ابا مجھے کہتے ہیں کہ اب تم ١٨ سال کی ہو چکی ہو اور اب تماری شادی کر دینی چاہیئے ،

مینا جب ماروی سے پوچھتی ہے کہ کون ہے وہ آدمی جس سے تمھاری شادی ہو رہی ہیں ماروی مینا کو بتاتی ہے کہ وہ باہر ابا کے پاس بیٹھے ہیں ،جب مینا دیکھتی ہے تو ناراض ہو جاتی ہے کہ اس سے تمھاری شادی کروا رہے ہیں ،ماروی جواب دیتی ہے کہ ہاں لیکن میں اس سے شادی نہیں کر سکتی کیوں کہ یہ ہمارے اماں ابا سے جہیز کے پیسے مانگتے ہیں اور میں ایسے شخص سے شادی نہیں کر سکتی 

مینا ماروی کو کہتی ہے تم اپنے اماں،ابا سے کیوں بات نہیں کرتی>؟ماروی جواب دیتی ہے کہ مجھے شرم آتی ہے اور میں اپنی اماں،ابا سے اپنی شادی کے بارے میں بات نہیں کر سکتی ،اور ماروی بہت رو پڑھتی ہے اور کہتی ہے کہ ہم برباد ہو جائیں گے مینا اسے حوصلہ دیتی ہے اور کہتی ہے کہ ہمہیں ضرور کچھ نہ کچھ کرنا ہوگا اور کہتی ہے کہ میں اپنی اماں اور دادی سے بات کرتی ہوں تم رو مت ،

مینا ماروی کے گھر سے نکلتے لڑکے والوں کی باتیں سنتی ہے اور لڑکے والے جہیز کے بارے میں بات کر رہے ہوتے ہیں اور ماروی کے ابا کو مجبور کرتے ہیں کہ ہم اتنا کچھ تو نہیں مانگ رہے صرف ٹی،وی،فریج اور وی،سی،ار ہی تو مانگ رہے ہیں ماروی کے ابا بہت پریشانی سے کہتے ہیں کہ اتنا جہیز میں کہاں سے لاؤں ،لڑکے والے آگے سے جواب دیتے ہیں کہ اگر جہیز نہیں دے سکتے تو ہماری طرف سے نہ ہی سمجھو اتنے میں مینا یہ کہہ کر چلی جاتی ہے لالچی کہیں کے اور اپنے گھر چلی جاتی ہے 

مینا گھر جا کر اپنے اماں،ابا کو سب کچھ بتاتی ہے کہ لڑکے والوں نے خالو سے کہہ دیا ہے کہ اگر جہیز نہیں دے سکتے تو ہم رشتہ نہیں کرینگے ،اتنے میں دادی افسوس کے ساتھ کہتی ہے کہ ہمارے زمانے میں تو ایسا نہیں ہوا کرتا تھا آج کل کیسا خراب زمانہ آ گیا ہے ،مینا اپنی امی سے سوال کرتی ہے کیا امی جان جہیز دینا بہت ضروری ہے ،،؟؟مینا کی امی جواب دیتی ہیں کہ نہیں بیٹی بلکل بھی ضروری نہیں ہے اور یہ بہت فضول قسم کی چیز ہے اور اس سے بہت سے گھر ٹوٹ جاتے ہیں 

اتنے میں راجو بول پڑھتا ہے کہ میں بڑا ہوا تو اپنی شادی کے لئے جہیز کی مانگ نہیں کرونگا ،راجو کے ابا راجو کو شاباش دیتے ہیں ،اور کہتے ہیں ہمہیں تمھاری سوچ پر ناز ہے اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ کرے ہمہیں مینا کے لئے بھی تم جیسی سوچ والا داماد مل جائے 

مینا ابا سے کہتی ہے ابا جان کیوں نہ سب جہیز لینے اور دینے سے انکار کر دیں ،مینا کی امی مینا کو کہتی ہے ہاں مینا تم بلکل ٹھیک کہتی ہو مجھے تم پر فخر ہے ،مینا مٹھو سے کہتی ہے مٹھو جاؤ دکاندار اور اس کے بھائی سے جا کر کہہ دو کہ جہیز سے انکار ہے ہمہیں ،

مٹھو جب دکاندار اور اس کے بھائی کو جواب دینے جاتا ہے تو آگے دکاندار اور اس کا بھائی جہیز کے بارے میں ہی بات کر رہے ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر انہوں نے اتنا جہیز دینے سے انکار کر دیا تو کیا ہوگا ،لڑکے کے چچا لڑکے کو کہتے ہیں کہ وہ ہرگز انکار نہیں کر سکتے اور ہم ہر چیز ان سے ضرور لیںگے 

اتنے میں مٹھو ان کو جا کر بتاتا ہے کہ جہیز سے انکار ہے ،لڑکے والے مٹھو کو کہتے ہیں کہ جہیز سے بھی کوئی انکار کرتا ہے بھلا ہم شادی سے پہلے تھوڑا جہیز لینگے باقی تو شادی کے بعد سب کچھ لینگے مٹھو یہ ساری باتیں سن رہا ہوتا ہے اور واپس گھر چلا جاتا ہے 

اور مینا کو ساری بات بتاتا ہے مینا اور راجو دوڑے چلے آتے ہیں ماروی کے پاس اور ماروی کو یہ سب کچھ بتا دیتے ہیں ماروی بہت غصہ میں آ جاتی ہے اور کہتی ہے اب میں شادی نہیں کر سکتی اتنے میں ماروی کے اماں،ابا باہر آ کر پوچھتے ہیں اب کیا ہوا مینا انھیں بتاتی ہے کہ مٹھو ان کی ساری باتیں سن کر آیا ہے وہ شادی کے بعد اور جہیز بھی مانگے گے ماروی کے اماں،ابا کہتے ہیں اب کیا کروں میں عجیب لالچی لوگ ہیں 

ماروی اپنے اماں،ابا کو کہتی ہے کہ آپ رشتے سے انکار کر دیں ماروی کی اس بات پر اماں،ابا راضی ہو جاتے ہیں اور مینا اور راجو بھی اس بات پر بہت خوش ہوتے ہیں ،اور ماروی کی اماں کہتی ہیں کہ صرف یہی نہیں بلکہ ہمہیں لوگوں کو بھی جہیز دینے سے روکنا ہوگا اور سب چلے جاتے ہیں گاؤں کے وڈیرے کے پاس ،اور سب گاؤں والوں کو اکھٹا کر کے سب کو کہتے ہیں کہ ایسے لوگوں کو رشتہ نہ دیا جائے جو کہ صرف رشتہ جہیز کے لئے کرتے ہیں اور گاؤں کا وڈیرہ بھی اس بات پر اتفاق کرتا ہے اور سب کو کہتا ہے کہ ہمہیں اس جہیز جیسی لعنت کو ختم کرنا ہوگا 

سب لوگ اس فیصلے پر خوش ہوتے ہیں اور ایک ہے نعرہ لگاتے ہیں کہ جہیز سے انکار ،جہیز سے انکار اگلے دن دکاندار اور اس کا بھائی دوبارہ ماروی کے گھر اتے ہیں اور پوچھتے ہیں تم لوگوں نے رشتہ کے بارے میں کیا فیصلہ کیا ہے ،،؟ اگر آج آپ جہیز کی بات پر عمل نہیں کریں گے تو یہ رشتہ ختم سمجھیں ماروی کے ابا انھیں کہتے ہیں کہ ہم نے جہیز نہیں دینا ،اگر سے دکاندار انھیں کہتا ہے کہ آپ کی بیٹی ساری عمر گھر میں بیٹھی رہے گی اور کوئی رشتہ نہیں آیئے گا ،ہمارے لڑکے کے لئے رشتے بہت ہیں ،یہ بات کہہ کر دکاندار سب کے گھر جانے کی کوشش کرتا ہے اور سب اپنے دروازے ان لوگوں کے لئے بند کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں جہیز سے انکار آخر کار لڑکا تنگ ہو کر واپس شہر چلا جاتا ہے اور دکاندار اور اس کا بھائی گاؤں میں ذلیل ہوتے رہتے ہیں 

مینا کی کہانی میں آج کی کہانی تھی ''جہیز سے انکار''

جہیز کی لعنت ایسی پھیل چکی ہے کہ جس کی وجہ سے بہت سی لڑکیاں گھروں میں ہی بوڑی ہو رہی ہیں ،اور ان کی شادیاں نہیں ہو پاتی صرف اس جہیز کی وجہ سے آج مینا کی جو کہانی تھی اس سے بھی یہی سبق ملتا ہے ایسے گھر میں رشتہ ہرگز نہ دیں جہاں جہیز کی مانگ کی جائے ،جہاں رشتہ لڑکی کے لئے نہیں بلکہ جہیز کے لئے آیئے ایسے لوگوں کو رشتہ دینا اپنی بیٹی سے دشمنی کرنے کے برابر ہے ،مینا کی کہانی نے آج جو سبق سکھایا ہے امید کرتی ہوں آپ اس پر ضرور عمل کریں گے اور جہیز جیسی لعنت کو کبھی گلے نہیں لگائیں گے ،



About the author

ha43mnakhan

My name is hamna khan

Subscribe 0
160