تشدد کرنے والوں کے خلاف رد عمل

Posted on at


تشدد کرنے والوں کے خلاف رد عمل۔


ایک سروے ٹیم نے بچوں پر جنسی زیادتی کر نے والوں کے بارے میں جواب دہندگان کی رائے جاننے کے بعد یہ جاننا بھی ضروری سمجھا کہ ان لوگوں کو تشدد کر نیوالوں کے ساتھ رویہ کیسا ہو گا۔ تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ اگر ان کے بچوں کے ساتھ کوئی جنسی زیادتی کرتا ہے تو والدین اس کے ساتھ کس طرح کا سلوک کریں گے۔



سوال کو اس طرح پوچھا گیا کہ اگر کوئی اجنبی آپ کے بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کرتا تو آپ اس شخص کے ساتھ کیسا سلوک ردار کریں گے۔ سوال سننے پر جواب دہندگان کے ایک دوسرے سے مختلف تاثرات و جوابات پائے گئے تھے۔ ان تمام تاثرات اور جوابات کو نوٹ کرنے کے بعد ان کی درجہ بندی کی گئی اور حقائق کا اندازہ لگایا گیا۔


ٹیبل کے مطابق 42.7٪ جواب دہندھان نے کہا کہ اگر کوئی اجنبی ان کے بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے گا تو وہ اس کو پولیس کے حوالے کر دیں گے۔ کیس کو عدالت تک لے جائیں گے۔ چائے کتنی ہی پریشانی کیوں نہ اٹھانی پڑے۔ وہ تشدد کرنے والے کو کبھی معاف نہیں کریں گے اور نہ ہی کرنا چاہیے۔ ایسے جرائم کے مرتب افراد کو پولیس کے حوالے کر دینا چاہئے۔



 


جبکہ 21.7٪ جواب دہندگان نے کہا کہ اگر کوئی اجنبی ان کے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کرے گا یا کرنے کی کوشش بھی کرے گا تو وہ اس کا حشر کر دیں گے۔ یعنی اس کو ماریں گے پیٹیں گےاور بہت ہی برا سلوک کریں گے۔


ان جواب دہنگان نے یہ بھی کہا کہ اس کیس کو پولیس میں نہیں دینا چاہیے۔ کیونکہ وہ پولیس پر اعتبار ہی نہیں کرتے۔ پولیس میں اگر کوئی مئلہ چلا جائے تو عام شہری کے مسائل و مشکلات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ان کے علاوہ 19.1٪ لوگوں کا کہ کہنا تھا کہ اگر کوئی اجنبی ان کے بچوں کو اپنی حوس کا شکار بناتا ہے تو اس کو قتل کر دیں گے اور کبھی معاف نہیں کریں گے۔



 


11٪ جواب دہندگان سے جب سوال کیا گیا تو وہ سوال سن کر خاموش ہو گئے۔ اور کچھ مسکرانے لگے اور انہوں نے یہ کہا کہ ہمیں نہیں پتا کہ اس وقت ہمارا رد عمل کیا ہو گا۔ اور کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنہوں نے صاف صاف کہ دیا "جی ہم کیا کر سکتے ہیں، اس معاملے میں" یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ ان لوگوں کا تعلق کم آمدنی والے گروہ سے تھا۔ اور کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنہوں نے سوال سننے کے بعد کوئی جواب ہی نہیں دیا اور خاموشی اختیار کر لی۔



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160