پیار سے مار سے نہیں۔۔۔3۔۔

Posted on at



اس سال مارچ میں قومی اسمبلی نے جسمانی سزا کے خلاف قانون سازی کر کے اسے جرم قرار دیا۔ یہ الگ بات ہے کہ یہ بل ابھی تک سینیٹ نہیں پہنچا اور اس سے پہلے ہی حکومت کی مدت پوری ہو گئی۔

 


جسمانی سزا، خواہ وہ نظم و ضبط یا تعلیمی مقاصد سے دی جائے، اس کے طویل مدتی نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں اوع بچوں کی صحت مند نشونما کو متاچر کرتے ہیں۔ سزا کا خوف بچے کو خود کشی کرنے پر بھی مجبور کر سکتا ہے۔ جسمانی اذیت دہی کے نقصان دہ اثرات کی حقیقت اس وقت ٓچکار ہوتی ہوئی جب فیصل آباد کے ایک 13 سالہ طالب علم نے سزا سے بچنے کے لئے خود کو آگ لگا لی تھی۔ جسمانی اور ذہنی تشدد سے بچنے کے لئے عمر کی خود سوزی اس کی ایک انتہائی مثال ہے۔ بچوں کے اسکول چھوڑنے کی شرحوں میں تیزی سے اضافے کا سبب بھی جسمانی سزا کا خوف ہے۔

 


جسمانی سزا کے اثرات تعلیمی مقاصد کے حصول کے لئے پاکستان کی کوششوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ اسکولوں میں بچوں کے اندراج اور ان کی تعداد بڑھانے کے لئے پاکستان کی کوششوں کے نتائج اس وقت تک برآمد نہیں ہو سکتے جب تک پڑھانے کے طریقے اور ماحول میں بہتری نہیں آتی۔


 


اس کے ساتھ ساتھ بچوں کے ساتھ اتنا برا سلوک تشدد کی ثقافت کو مضبوط کر رہا ہے جس میں طاقت یا اختیارات کی بنیاد پر کسی چخص کو تشدد کعنے کا لائسنس مل جاتا ہے۔ ملک کو در پیش بحران کو مد نظر رکھتے ہوئے گھروں، اسکولوں، مدارس اور کام کرنے کے مقامات پر بچوں پر جسمانی سزا کے خلاف قانون سازی کی ہنگامی بنیادوں پر ضرورت ہے۔

                        

اور اس کے مئوثر اطلاق کو یقینی بنانے کے لئے اس پر مضبوطی سے عمل درٓامد کیا جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے پروگراموں کا ٓاغاز بھی اتنا ہی اہمیت کا حامل ہے جن میں تعلیم کو ایک پُر لطف تجربہ بناتے ہوئے مثبت ڈسپلن اور کلاس روم کی بہتر مینجمینٹ کو یقینی جائے اور تمام افرد خصوصا بچوں کی عزت نفس کا احترم اور رواداری کو فروغ حاصل ہو۔

                         

        



About the author

eshratrat

i really like to write my ideas

Subscribe 0
160