پانی

Posted on at


 

دنیا میں سب سے زیادہ پائی جانے والی چیز پانی ہے۔ دنیا کے کل رقبہ کا تین چوتھائی حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ اور ایک چوتھائی حصہ میں خشکی ہے۔ پانی کی مقدار 330 ملین مکعب فٹ ہے۔ جس میں سے 97 فیصد نمکین پانی ہے جو کہ سمندری پانی کی شکل میں ہے۔ سمندر کا پانی نمکین ہونے کی وجہ سے پینے کے قابل نہیں ہے لیکن اس میں سمندری جانور پلتے اور زندہ رہتے ہیں۔ لیکن بعض سمندر ایسے ہے جن کا پانی بہت نمکین ہے جس کی وجہ سے جانور بھی ان میں زندہ نہیں رہ پاتے ہیں۔

پانی کا دو فیصد حصہ برف کی صورت میں موجود ہے۔ اور ایک فیصد حصہ دریائوں، جھیلوں، ندی نالوں اور تالابوں کی صورت میں موجود ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ سمندروں میں موجود نمکیات کی مقدار انسانی جسم میں پائے جانے والےنمکیات سے برابر ہے۔ حیوانات اور نباتات کا اجسام کا کچھھ حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ انسانی جسم دو تہائی پانی پر مشتمل ہے۔ زمین پر زندگی کی ابتداء بھی پانی سے ہوئی ہے۔ پانی انسانی زندگی کا سب سے اہم جزو ہے۔ انسانی جسم میں پانی کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے۔

 

 لیکن یہ مقدار جسم میں خالص پانی کی صورت میں موجود نہیں ہوتی ہے بلکہ نامیاتی مرکبات کی صورت میں موجود ہوتی ہے۔ جیسے کہ خون کا کافی حسہ پانی پر مشتمل ہے۔ اسی طرح معدہ اور منہ کے لعاب، آنسو وغیرہ بھہ پانی پر مشتمل ہوتے ہے۔ پسینہ اور دوسری خارج ہونے والی چیزوں کے ذریعے بھی پانی کی کافی مقدار جسم سے نکل جاتی ہے۔ اگر اسہال اور قے جیسی بیماریوں کی وجہ سے جسم سے پانی کی مقدار نکل جائے تو خون گاڑھا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے پیشاب کا اخراج بند ہو جاتا ہے جس سے مریض کی موت بھی ہو سکتی ہے۔

 

جب دل کی طاقت ختم ہو رہی ہو یا گردوں اور جگر میں خرابی پیدا ہو کر جسم سے پانی کے اخراج اور نمکیات کا سلسلہ درہم برہم ہو جائے تو پیٹ میں پانی پڑ جاتا ہے۔ جسم پر سوجن آ جاتی ہے اور زندگی خطرہ میں پڑ جاتی ہے۔ 

شہروں میں لوگ ضرورت کے بغیر نلکے کھلے چھوڑ دیتے ہے جس کی وجہ سے ضرورت مندوں کو پانی نہیں ملتا ہے۔ پانی کا سارا سلسلہ ایک گول چکر کی طرح ہے۔ سمندروں، جھیلوں اور نباتات سے پانی بخرات بن کر اڑ جاتا ہے پھر بادل صورت میں بارش برستا ہے۔ یہی پانی بارش کی صورت میں زمین پر واپس آتا ہے اور دریا بن جاتا ہے پھر زمین میں جذب ہو کر زمین کے نیچے سے پانی کی صورت میں ٹیوب ویل اور پیمپوں کے ذریعے لوگوں تک پہنچتاہے۔

پانی کو انسانی زندگی میں بہت اہمیت حاصل ہے۔ رسول ﷺ پانی پیتے وقت تین مرتبہ سانس لیتے تھے اور فرماتے تھے کہ ایسا کرنے سے تسلی ہو جاتی ہے۔ اذیت اور بیماری سے انسان محفوظ رہتا ہے اور پانی جلد ہضم ہو جاتا ہے۔ چوٹوں اور زخم کو پانی سے اچھی طرح دھویا جائے تو زخم کھبی خراب نہیں ہوتا ہے۔ چوٹ پر برف ملنے سے کھبی ورم نہیں آتا ہے۔ زخموں کو بار بار دھونے سے نہ کوئی سوزش ہوتی ہے اور نہ ہی بخار ہوتا ہے۔  



About the author

noor-fatima

M a Engnieer

Subscribe 0
160