کتنی مشکل سے گزرا وہ مارچ اور پھر اس اگست میں دو دو مارچ آخر سیہ سب ہو کیا رہا ہے ایک اگست میں دو دو مارچ ایک تو عمران خان کی طرف سے اور دوسرا طاہر القادری کی طرف سے آخر یہ سا ہو کیا رہا ہے دو دو مارچ ہر طرف سوالات ہی سوالات ہی ہیں سب یہ جاننا چاھتے ہیں کے آخر یہ سب کیوں کر ہو رہا ہے کیا انقلاب ایسے آتا ہے ؟
جب بھی کوئی گیم کھیلی جاتی ہے اس میں دو ٹیموں کا ہونا بے حد ضروری ہوتا ہے جس میں دونوں نے ہی کوشش کرنی ہوتی ہے لیکن پھر بھی جیت ہمیشہ ایک ہی کی ہوتی ہے اور دوسری ہرے جانے والی ٹیم اگلی باری کا انتظار کرتی ہے لیکن یہ بات عمران خان پتا نہیں کیوںنہی سمجھتا جب کے اسے ہم سے زیادہ پتا ہونا چاہیے ان باتوں کا کیوں کے وہ خود بھی ایک بہت وقت کھیلوں میں گزر چکا ہے . لیکن وہ اب اپنی ہار کے بعد بھی اس بات پر اٹل ہے کے اس کے ساتھ بےایمانی ہوئی ہے یہ حکومت دھاندھلی سے بنی ہے جب کے اس کے پاس ان سب باتوں کا کوئی بھی ثبوت نہیں ہے اس کے بعد وہ پھر بھی اپنی بات پر اٹل ہے اور کچھ لوگوں کو اپنے ساتھ ملا کر لونگ مارچ کر رہا ہے وہ بھی اگست میں .
چلو یہاں تک کی بات تو سمجھ میں آتی ہے لیکن یہ طاہر القادری کون ہے ؟ کہاں سے آیا ہے جس کا بھی دل کرتا ہے وہ منہ اٹھا کر آ جاتا ہے اپنی ایک جماعت بناتا ہے اور پھر اسی کے بل بوتے پر اپنی حکومت کرنے کی سوچتا ہے یہ تو غلط بات ہے نہ پھر پانچ سال گزرنے کے بعد سب کا ایک ہی سوال ہو گا اس حکومت نے اپنے پانچ سالوں میں کیا کیا ہے؟ لیکن میں یہ کہتا ہوں جب تم اسے کچھ کرنے ہی نہیں دو گے تو وہ کیا کہاکہ کری گی کچھ عوام کی بھلائی چاھتے ہیں یہ سب عوام کا ہی نقصان کر کے ایسا نہیں ہوتا صاحب .اب ہر بندہ ایک ہی سوال لئے ہوے ہے آخر یہ سب کیا چاھتے ہیں حکومت ان سے بچنے کا کیا پلان بنا رہی ہو گی لیکن ان سب باتوں کا جواب ہمیں وقت ہی دے سکتا ہے