جاگیر بسین گلگت

Posted on at


جاگیر بسین گلگت


جاگیر بسین کا نام آئے اور پھر مڈوری یاسین کا قیامت خیز واقعہ یاد نہ آجائے یہ کیسے ممکن ہے وہ اس لئے کہ اس جاگیر کا تانا بانا اسی سے ملتا ہے ۔زیادہ تاریخی حوالہ جات میں جانے کے بجائے بس اتنا لکھنا کافی ہوگا کہ راجہ عیسیٰ بہادر اور راجہ عظمت شاہ جو راجہ سلیمان شاہ کے فرزند تھے راجہ گوہر آمان کے خوف سے روپوش ہوئے۔راجہ گوہر آمان کی وفات کے بعد زور آور سنگھ کی مدد سے یاسین کے راجہ مہترالملک  سے حکمرانی چھین لی اور مڈوری یاسین میں عورتوں  اور بچوں کا قتل عام کیا ۔مڈوری کےواقعہ  کو جی بی کے کربلا سے اگر تشبیہ دی جائے تو بیجا نہ ہوگا۔۔۔۔ اتنا ظلم اور سفاکانہ اقدام کہ  انسان اگر گر جائے تو اس کی گراوٹ کی  یہ انتہا کہ  انسانیت بھی چیخ اٹھے۔اب  یہ زور آور کی خدمت تھی یا  ہوس اقتدار  کہ مہارجہ نے خوش ہوکر راجہ عیسیٰ بہادر کو  پونیال  بطور جاگیر عطا کی اور عظمت شاہ  کو راجہ یاسین  بنا دیا  لیکن  راجہ عظمت شاہ یاسین کی راجگی  برقرار نہ رکھ سکا اور مہارجہ  کشمیر کے دربار میں حاضر ہوکےعرضداشت ہوا کہ یاسین کے بجائے اسے کوئی جاگیر عطا کی جائے جس پر  اسے موجودہ بسین  جسے جاگیر بسین کہا جاتا ہے  عنایت کی گئی۔


(حوالہ تاریخ دردستان)



راجہ عظمت شاہ خوش وقت خاندان  کے ساتھ  جن اور دو خاندان کے افراد اس جگہ آباد ہوئے ان میں  کلوچے اور کشمیری  تھے۔اس آبادی کو سرسبز اور شاداب بنانے کے لئے اس وقت کی ڈوگرہ حکومت نے بڑا ساتھ دیا ۔ ایک نہر کارگاہ نالے سے بسین تک  ڈوگرہ فوج کے ذریعے  تعمیر کروایا۔ ۔روایتی کھیل پولو گرونڈ کو فروغ دینے کے لئے ایک پولو گرونڈ نو کنال پانچ مرلے میں بنوایا۔ ،اس پولو گرونڈ میں  تقریباً گلگت بلتستان  کے ہر علاقے سے  پولو کی ٹیمیں  کھیل میں شریک ہوتی تھیں ۔۔اب اس پولو گرونڈ کا کوئی نشان باقی نہیں  اب اس کی جگہ خوبصورت مارکیٹ نے جنم لیا ہے ۔بسین کی وجہ تسمیہ کا کوشش بسیار کے باوجود پتہ نہ چل سکا اور نہ ہی کسی کتاب میں اس بارے کوئی تذکرہ ہے قیاس یہ کیا جاتا ہے کہ کارگہ نالہ سے ملحقہ یہ آبادی زمانہ قدیم سے ایک ٹرانزٹ کمپ کے طور پر استعمال ہوتی آئی ہے ۔باس شینا کا زبان کا لفظ ہے  جس کے معانی رات ٹہرنا یا گزارنے  کے لئے استعمال ہوتا ہے۔تاریخ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ ورشگھوم سے جو حملہ آور اور پونیال سے جو قافلے یا قبیلے یا لوگ یہاں سے گزرتے تھے وہ اس جگہ ضرور قیام کرتے تھے تاکہ تازہ دم ہو کر پھر سے سفر یا حملے کی تیاری ہو سکے۔راقم کو یاد پڑتا ہے کہ  جاگیر بسین پولو گرونڈ کے ساتھ  مال مویشی کے لئے چارہ اور آرام کے لئے  بہت سارے اصطبل بنے ہوئے تھے جہاں یہاں سے گزرنے والے اپنے خچروں گدھوں اور گھوڑوں  کو باندھ رکھتے تھے۔۔شینا میں ایسی جگہوں کو بذول کہا جاتا ہے یعنی بسیرا میرا جہاں تک خیال ہے کہ شینا کے الفاظ  باس رات ٹہرنا اور بزول بسیرا   نے  بسین کی شکل اختیار کی وللہ اعلم۔ اور عظمت شاہ کو عطا ہونے کے بعد سے جاگیر کا سابقہ لگ گیا یعنی اب جاگیر بسین۔


جاگیر بسین گلگت سے چھ کلومیٹر جانب غرب واقع ہے آبادی تقریباً دس ہزار نفوس پر مشتمل ہے ۔لوگوں کی خواہش کے باوجود  ابھی تک میونسپل کی حدود میں میں نہیں آسکا ہے۔جس کے باعث ابھی تک یہ خوبصورت گائوں ضروریات زندگی کے بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔جاگیر بسین صوبہ خیبر پختون خوا ہ کا گیٹ وے ہے جہاں سے ضلع غزر  سے ہوتے ہوئے آپ صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقہ چترال تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔مشہور کارگہ نالہ کے سنگم پر واقع جاگیر بسین  کو قدرت نے فطرت کی رعنائیوں سے مالا مال کیا ہے ۔گلگت بلتستان میں شائد ہی کوئی ایسا گائوں کا وجود ہو جس پر قدرت نے اتنی فیاضی کی ہو جتنی جاگیر بسین پر۔۔ ۔     


 



About the author

160