بچوں سے جبری مشقت ...حصّہ اول

Posted on at


!.....بچوں سے جبری مشقت

 

 

میرا آج کا بلاگ بچوں سے لی جانے والی مشقت پر ہے یہ مسلہ بھی بہت سنگین اور قابل افسوس ہے کہ کس طرح سے پھولوں جیسے معصوم اور نازک بچوں کو کس طرح سے اس جبری مشقت جیسی لعنت میں زبردستی دھکیلا جا رہا ہے اور بہت سے بچے اس مشقت جیسے عذاب میں بہت دیر سے مبتلہ ہیں اور اسی وجہ سے ان کے مستقبل بھی تباہ و برباد ہو چکے ہیں جس عمر میں بچے کھیلتے کھودتے ہیں اور سکول جاتے ہیں اسی عمر میں ان بچوں سے بے تحاشہ کام لیا جاتا ہے اور ان کا بچپن اور مستقبل دونوں بری طرح سے خراب کر دیے ہیں اور ان بچوں کی معصوم خوائشیں اور چھوٹی چھوٹی خوشیاں اس مشقت جیسی لعنت میں کہیں کھو کر رہ جاتی ہیں

 

 

 

 

بچوں سے کروائی جانے والی محنت مزدوری اب کوئی چھوٹا مسلہ نہیں رہا ہے بلکے بچوں سے کروائی جانے والی محنت مزدوری ایک بہت ہی زیادہ سنگین صورتحال احتیار کر چکا ہے اور یہ مسلہ نا صرف پاکستان بلکے بہت سے ممالک میں ہے جہاں پر بچوں سے یہ کام زبردستی کروایا جا رہا ہے اور بچوں سے ہر طرح کی مشقت کروائی جاتی ہے چاہے کام آسان ہو یا پھر کتنا ہی مشکل بلکے بچوں کی عمر سے زیادہ بڑے کام ان سے کرواۓ جاتے ہیں بلکے ایک بین الاقوامی تنظیم محنت کی رپورٹ کے مطابق یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ پچس کروڑ بچوں سے محنت مزدوری کروائی جا رہی ہے اور یہ اندازہ رپورٹ کے مطابق ایشیائی کے قحبہ خانوں سے لے کر مصری تعمیر گاہوں تک ہے کہ ان کاموں میں بھی بچوں سے محنت مزدوری کروائی جاتی ہے اور اس کام میں زیادہ بڑے نہیں بلکے بہت ہی چھوٹی عمر کے بچے بھی شامل ہیں اور اعداد شمار کے مطابق اس جبری مشقت میں پانچ سال سے لے کر چودہ سال تک کے بچے شامل ہیں اور یہ بچے اس جبری مشقت کے شکار ہیں نا چاہتے ہوئے بھی اور ان میں سے بہت سے ایسے بچے ہیں کہ جن سے نا صرف کچھ گھنٹے بلکے پورا پورا دن کام لیا جاتا ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق افریقہ میں تقریبا آٹھ کروڑ اور امریکہ میں ٧٥ لاکھ کے قریب بچوں سے جبری مشقت کروائی جا رہی ہے اور محنت مشقت کے علاوہ ان بچوں پر تشدد بھی کیا جاتا ہے اگر کبھی کوئی بچا کام ٹھیک سے نا کرے یا پھر کوئی اور غلطی ہو جاۓ تو اس بات پر بھی بچے کو بہت مارا پیٹا جاتا ہے اور ان بچوں سے نا صرف مزدوری بلکے غلامی اور جسم فروشی جیسے بھی کام کرواۓ جاتے ہیں بلکے تنظیم نے بچہ مزدوری کی بد ترین شکل دیکھتے ہوئے خطرناک صنعتوں میں کام پر پابندی لگانے کے لئے ایل بین الاقوامی معاہدے کی ضرورت پر زور دیا ہے بچوں سے کروائی جانے والی محنت مشقت سے اور بھی بہت سے مسلے مسائل پیدا ہوتے ہیں اس سے نا خواندگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے نا صرف یہی بلکے اس سے غربت میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوتا ہے بلکے بچہ مزدوری کی ایسی بہت سی شکلیں ہیں جو کہ بلکل بھی قابل برداشت نہیں ہیں بلکے بہت سے ممالک میں تو بچوں کو فروخت کر دیا جاتا ہے مزدوری کے لئے اور بچوں کو جبری مزدور بنایا جاتا ہے اور بہت سی جگہیں ایسی بھی ہیں جہاں پر بچوں کو ٹھیکیدار خرید لیتے ہیں اپنے کاموں کے لئے اور پھر انہی بچوں سے قالین سازی اور شیشہ کی صنعت میں مزدوری کروائی جاتی ہے اور بھی بہت سے کام ہیں جو ان بچوں سے لئے جاتے ہیں

 

 

 

 

رائیٹر سدرہ خان 

میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ 

 



About the author

SidraKhan

I'm Sidra Khan working @ Filmannex full time. I don't waist my time so therefore I'm serious with my job and I will never disappoint.
Thank you

Subscribe 0
160