ایٹم اور امن

Posted on at


جوہری توانائی ایٹمی نیوکلس کے باہم ٹکرانے سے پیدا ہوتی ھے ۔اس توانائی کو تعمیری و تخریبی ،ہر دو مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکتا ھے ۔ یہ ایک المناک حقیقت ھے کہ اس کو ابتدا میں تخریبی عزائم کی تکمیل کے لئے برتا گیا اور لاکھوں انسانوں کو پلک جھپکنے میں یا تو موت کی بھیانک وادی میں دھکیل دیا گیا یا انہیں زندگی کے عزاب جھیلنے کے لئے اپاہج بنا دیا گیا اور ان کو عمر کے لئے دوسروں کا محتاج بنا دیا گیا ۔


دوسری عالمگیر جنگ کے دوران ۱۹۴۵ میں امریکہ نے جاپان کے دو شہروں ،ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایتم بم گرائے جہنوں نے وسیع پیمانے پر تباہی مچائی۔ اب تک امریکہ،چین،برطانیہ،فرانس،روس،بھارت،اور پاکستان ایٹمی قوت بن چکے ھیں،جبکہ اسرائل،جنوبی کوریا،اور جنوبی افریکہ ایٹمی بازیگاہ کی دہلیز پر قدم رکھ چکے ہیں۔ اس ایٹمی دوڑ سے عالمی امن خطرے میں پڑ چکا ھے۔
دسمبر ۱۹۵۳ میں امریکہ کے صدر ائزن ہاور نے ایٹمی ممالک کو دعوت فکر دی کہ وہ جوہری توانائی کو انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کریں ۔ مہزب دنیا نے اس اپیل کا خاطر خواہ جواب دیا اور اس اواز کے ساتھ اپنی اواز ملائی۔
ان امن پسندانہ جزبات نے واضع کر دیا کہ ایٹم کو مخلوق خدا کی بھلائی کے لئے استعمال کرنا چاہیے ۔ یہ صحیح ھے کہ جوہری توانائی کی کلید، شر کی طاقتوں کے ہاتھ میں ھے تاہم خیر کے پیمبر سائنس دان ان بے پناہ طاقت کو نوع بشر کی بہتری کے لئے اور مثبت مقصد کی تکمیل کے لئے ازمانہ چاہتے ھیں ۔ ان کی جدوجہد قدرت کے سر بستہ رازوں سے پردہ ہٹا رہی ھے ایسے انسان دوست سائنس دانوں نے ایٹمی قوت کو اولاد ادم کی بہبود کے پیش نظر اپنا تابع بنا لیا ھے۔


اب دنیا کے بیشتر ممالک میں جوہری توانائی ، بجلی پیدا کرنے کا اہم وسیلہ ھے ۔ اس طرح پیدا ہونے والی بجلی نہایت ارزاں ھے ۔ ایٹم کی تھوڑی سی مقدار سے بےپناہ قوت حاصل کر کے بجلی کی کمی کو پورا کیا جا رہا ھے۔
زراعتی میدانوں میں بھی ایٹمی توانائی کو کامیابی کے ساتھ اپنے تصرف میں لایا جا رہا ھے ۔ زرعی تحقیقات سے یہ بات سامنے ائی ھے کہ اگر پودوں کو خاص شعاعی عمل سے گزارا جائے تو فی ایکڑ پیداوار بڑھ سکتی ھے۔ اس کو بیکٹیریہ کے خلاف بھی موثر طور پر استعمال کیا جا سکتا ھے۔ اس سے فصلوں کی نئی قسمیں پیدا کرنے میں بھی مدد ملی ھے جس سے نباتاتی دنیا کی مختلف اجناس میں کئی گناہ اضافہ ہوا ھے ۔


طب کے شعبے میں ،ایٹمی توانائی نے قابل تحسین کارنامے سرانجام دئے ھیں ۔ یہ عالم انسانیت کے لئے مسیحا ثابت ہوئی ھے ۔ اسے متعدد بیماریوں کے علاج سمیت کینسر کے خلاف کامیابی سے استعمال کیا جا رہا ھے ۔ یہ ایٹمی قوت ھی ھے جس سے خلائی تسخیر ممکن ہوئی ھے۔ امریکہ جو اس وقت دنیا کی واحد مادی قوت ھے ،اس بات کے حق میں ھے کہ ایٹمی توانائی کو فلاحی مقاصد کے لئے استعمال کیا جائے ۔ اسن نصباالعی کے پیش نظر ایٹمی صلاحیت رکھنے والے ممالک سے سی ٹی بی ٹی پر دستخط کرانے کی کوشش کر رہا ھے ۔ اس کی روھ سے کسی بھی ایٹمی طاقت کا مزید تجربہ امن دشمنی قرار پائے گا۔ امریکہ نے ان قوموں کو کھلے دل سے پیش کش بھی کی ھے جو ایٹمی قوت کو اہل زمین کی فلاح و بہبود کے لئے صرف کرنے کا عہد کریں۔ اب دیکھنا یہ ھے کہ اجتماعی خیر کی اس دعوت پر کون کون دھیان دیتا ھے ، قطع نظر اس کے کہ اس کا داعی کون ھے۔

 



About the author

amjad-riaz

you can ask me

Subscribe 0
160