چائے پانی سے زیادہ مفید ہے

Posted on at


دن میں تین یا اس سے زائد کپ چائے پینا صحت کے لیے ڈھیروں پانی پینے سے کہیں زیادہ مفید ہے۔ یہی نہیں بلکہ چائے نوشی کی عادت سے دیگر کئی فوائد بھی حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ ایک تحقیق اس مفروضے کی یکسر تردید کرتی نظر آتی ہے کہ زیادہ چائے پینے سے ‘‘آب ربائی’’ یعنی ڈی ہائیڈریشن ہو جاتی ہے۔ بعض لوگوں کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ چائے نہ صرف دل کی بیماریوں سے بچاتی ہے بلکہ یہ کینسر سے بچاؤ کا سبب بھی بنتی ہے ۔ چائے میں ایک اہم غذائی جز فلیوونوائیڈ ہوتا ہے جو متوزن صحت برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ ایک کسیر الصوتی مانع تکسید ہے جو بہت سے پودوں اور نباتاتی غذاؤں میں موجود ہوتا ہے۔ چائے کی پتی بھی ان اجزاء سے لبریز ہوتی ہے۔ یہ مانع تکسید اجزاء خلیوں کو ٹوٹنے سے بچاتے ہیں۔


 


 دن میں تین سے چار کپ چائے پینے سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چائے سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں، دانتوں میں کیڑا نہیں لگتا اور نہ ہی دانت کمزور ہو کر ٹوٹتے ہیں۔ چائے پینا پانی سے کہیں بہتر ہے کیونکہ پانی جسم میں موجود رطوبتوں کی جگہ لے لیتا ہے جبکہ چائے میں موجود مانع تکسید اجزاء رطوبتوں کی جگہ لے کر دوہرا فائد دے جاتے ہیں اور انسانی جسم صحت مندی کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ ایسے مشروبات جن میں کیفین موجود ہوتی ہے ان کا استعمال آب ربائی کا سبب بنتا ہے اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تیز سے تیز چائے یا کافی جسم کے سیال مادوں پر مفید اثرات مرتب کرتی ہے ۔ اس امر کے شواہد نہیں ملتے کہ چائے کسی بھی طرح جسم کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ تو غذا میں موجود فولاد کو جسم میں جذب کرنے میں مددگار و معاون ثابت ہوتی ہے۔ ایسے میں اس کا استعمال پانی سے زیادہ مفید ہے تاہم ہیموگلوبین کی کمی کے شکار لوگ اسے کھانے کے فوراً بعد استعمال کرنے سے گریز کریں۔ 




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160