میتھی

Posted on at


 

میتھی عام طور پر کاشت کی جاتی ہے۔ گرم اور سرد دونوں ملکوں میں استعمال کی جاتی ہے۔ انگلش میں اسے فیون گریک کہتے ہیں۔ تازہ میتھی کی خوشبو اتنی نہیں ہوتی ہے لیکن اگر اسے سکھایا جائے تو یہ بہت خوشبو دار ہو جاتی ہے۔ خوشبو کا تعلق کاشت کے علاقہ سے ہوتا ہے۔ جیسا کہ پنجاب میں سب سے زیادہ قصور کی میتھی سب سے زیادہ خوشبودار ہوتی ہے۔ آپ ﷺ  نے فرمایا کہ اگر میری امت میتھی کے فوائد کو سمجھھ لے تو وہ اسے سونے کے ہم وزن خریدنے سے بھی دریغ نہیں کرے گی۔

میتھی کا جوشاندہ حلق کی سوزش، ورم اور دکھن کے لیے بہت مفید ہے۔ سانس کی گھٹن کو کم کرتا ہے۔ کھانسی کی شدت دور کرتا ہے۔ اور معدہ میں اگر جلن ہو تو وہ بھی ختم ہو جاتی ہے۔ کھانسی کے علاج میں ادویات استعمال کرنے کے بعد معدہ میں خیزش پیدا ہو جاتی ہے۔ لیکن میتھی میں ایسی خاصیت ہے کہ کھانسی کو ٹھیک کرنے کے ساتھھ ساتھھ معدہ کو بھی فائدہ دیتی ہے۔ میتھی سے بواسیر میں کمی ہوتی ہے۔

 

پھیپھڑوں کی سوزش دور کرتی ہے اور آئندہ کے لیے پھیپھڑوں کو سوزش سے محفوظ رکھتی ہے۔ میتھی کے جوشاندے سے سر دھونے سے سر کی خشکی ختم ہوتی ہے نہ صرف خشکی کو فائدہ ملتا ہے بلکہ بال گرنہ بھی کم ہو جاتے ہیں۔ میتھی پیشاب آور ہے۔ بلغم نکالتی ہے۔ گردوں کی سوزش کی وجہ سے جب پیشاب نہیں آتا ہے تو میتھی گردوں کی سوزش کو بھی ختم کر دیتی ہے۔ میتھی تین طریقوں سے استعمال کی جاتی ہے۔ ایک ہری میتھی یعنی سبزی کی شکل میں۔

دوسری میتھی کے بیج کی شکل میں اور تیسری سکھی میتھی کی شکل میں۔

میتھی سے بھوک کی کمی اور کھٹی ڈکاریں بند ہو جاتی ہیں۔ میتھی جسمانی کمزوری کو دور کرتی ہے۔ میتھی میں فولاد اور وٹامن ب ہوتے ہیں۔ سردی کے موسم میں میتھی کے بیجوں کو آدھا چمچہ ہر کھانے کے بنع کھانے سے موسم کی ہر بیماری سے محفوظ رہتے ہیں۔ میتھی کھانے سے ذیابطیس کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔ چھھ مہینوں تک استعمال کرنے کے بعد اکثر مریضوں کے پیشاب میں ذیابطیس کی مقدار برائے نام ہی رہ جاتی ہے۔  



About the author

noor-fatima

M a Engnieer

Subscribe 0
160