"اشوک اعظم"

Posted on at


 

ہندوستان میں  تین ایسے بادشاہ گزرے ہیں جنہوں نے پورے برصغیر پر حکومت کی تھی اور اس حکومت کے  باعث وہ المگیر یا گریٹ کہلاتے تھے' ان بادشاہوں کے نام تھے اکبر اعظم اوررانگزیب اورنگ زیب عالمگیر اور اشوک اعظم-

 

آج ہم اشواک اعظم کی بات کرتے ہیں اشوک کابل سے لے کر کلکتہ تک ہندوستان کا مالک اور مختار تھا- وہ پیدائشی بادشاہ تھا، وہ دنیا کا سب سے برا فاتح بنانا چاہتا تھا، اس نے فتوحات کا آغاذ اپنے بھائیوں سے کیا، اس نے ایک ایک کر کے اپنے بھی مروا دیے، اور وہ بادشاہ بن گیا- اقدار کی ہوس زیادہ تھی اور وہ سلطنت چوٹی- لہذا وہ فاتح عالم بنانے کے لئے گھر سے نکل کھڑا ہوا، اس خواہش کی تکمیل کے دوران اس کے راستے میں جو آیا اس نے اسے کچل دیا- جس نے سر اٹھایا اسے رونڈ ڈالا، ہزاروں لوگ  اشوک کی خواہش کا ایندہن بن گے، یہاں تک کہ وہ مارتا دھرتا ہوا ہندستان  کے آخری سرے تک پوھنچ گیا- اشوک کے پاس انتہائی جدید فوج تھی- اس کے پاس ساتھ لکھ پیادے، تیر انداز اور گھڑ سوار تھے- اس نے یہ سورمے پورے ہندوستان سے چن چن کر حاصل کیے اور اپنی فوج پر ہمیشہ فخر کرتا تھا- کلکتہ کے مقام پر اس نے آخری لڑائی لڑی تھی، اس جنگ میں اس نے دشمن کے ایک  لاکھ سپاہی قتل کر دیے تھے اور اس جنگ کے بعد وہ ہندوستان کا ملک بن گیا تھا- یہ کلکتہ کا مقام تھا اور شام کا وقت تھا، اشوک گھوڑے سے اترا، سامنے میدان میں ہزاروں لاشیں پری تھیں- اس نے زندگی میں اتنی لاشیں کبھی اکھٹی نہیں دیکھی تھیں، اس نے اپنے مشیر سے پوچھا----

اس نے اپنے مشیر سے پوچھا: کتنے مارے گے : مشیر نے سینہ بھلا کر جواب دیا"ایک لکھ" وہ نیچے بیٹھ گیا اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا، اس وقت اس کی فوج مال و متاع جمع کر رہی تھی، سپاہیوں نے جب اشوک کو روتے ہوۓ دیکھا تو وہ ایک دوسرے کی طرف حیرت سے دیکھنے لگے، اشوک چلا چلا کر کہہ  رہا تھا-

 

"اشوک تم نے لاکھ لوگ مار دیے، ان لوگوں کا کیا قصور تھا" وہ بلک بلک کر روتا رہا، جب اشوک کے آنسوں تھمے تو وہ ایک نیا انسان تھا، اس نے نیام سے تلوار نکالی- دریا میں پھنکی اور ہندومت ترک کر دیا، اس نے کلکتہ کے میدان میں کھڑے کھڑے فوج کے خاتمے کا اعلان کر دیا، اس نے اپنے ساتھ لاکھ فوجیوں کو گھر بیجھ دیا-

 

اس کے بعد اشوک کی زندگی کا دوسرا دور شروع ہوا اور اس دور میں وہ تاریخ کا شاندار ترین بادشاہ تھا اور کہلایا جاتا تھا، اشوک کی حکومت کاری کے دو بڑے اصول تھے، خدمت اور انصاف- اس نے پوری سلطنت میں سڑکیں بنائیں، سڑکوں کے کنارے درخت لگواۓ، کنویں کھدواۓ، مسافر خانے بناۓ-درسگاہ اور منڈیاں بنوایں، وہ پہلا بادشاہ تھا جس نے جانوروں کے ہسپتال کا تصور دیا، جس نے عورتوں کو مردوں کے برابر حقوق دیے اور جو یہ کہتا تھا بچوں کی پرورش حکومت کا فرض ہے- اس کی خدمت اور انصاف کی شہرت دیگر ریاستوں تک پھیلی اور وہ اشوک سے اشوک اعظم بن گیا- اس کی سلطنت اڑیسہ سے کلکتہ اور بنگال سے دکن تک پھیل گئی اور وہ گوادر سے کابل کا بادشاہ بن گیا وہ ہندوستان کا پہلا بادشاہ تھا جس نے فوج کے بغیر ہندوستان پر حکومت کی تھی ! یہ ایک طویل داستان ہے- میں نے اشوک کی یہ ساری داستان اپ کو اس کے دو اقوال بتانے کے لئے سنائی- وہ کہتا تھا حکومت حاصل کرنا اتنا مشکل نہیں ہوتا، جتنا حکومت کرنا مشکل ہوتا ہے وہ کہتا تھا کہ اگر اپ چالاک ہیں اور اگر اپ لوگوں کی صلاحیتوں کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کر سکتے ہیں تو اپ بہت آرام سے تخت تک پوھنچ سکتے ہیں لیکن اپکا اصل امتحان تخت پر بیٹھنے کے بعد سے شروح ہوتا ہے- اس وقت معلوم ہوتا ہے کہ اپ کتنے با صلاحیت ہیں، اپ کتنے زہین ہیں، اپ کتنے با اصول ہیں اور اپ کتنے مظبوط ہیں-

 

اختتام:

        میں نے شروع میں اشوک اعظم کا ذکر کیا تھا اور کہا تھا کہ آپکو اس کا دوسرا قول آخر میں سناؤ گا اشوک اعظم نے کہا تھا کہ " دنیا میں بے شمار اچھے حکمران بہت کم ہوتے ہیں" اس نے کہا تھا-

"اچھا حکمران وہ ہوتا ہے جو اپنے وعدے کا پاس کرتا ہے جو اپنے بجاۓ عوام کے بارے میں سوچتا ہے اور آج نہیں بلکے کل میں زندہ رہنے کی کوشش کرتا ہے"   



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160