خاندانی منصوبہ بندی ...حصّہ اول

Posted on at


!.....خاندانی منصوبہ بندی

 


میرا آج کا موضوں   خاندانی منصوبہ بندی پر ہے  جہاں آج کے دور میں پہلے سے ہی مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے ہر انسان کو جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں وہاں پر ایسے میں بہت زیادہ مسلے مسائل کے علاوہ سب سے بڑا مسلہ خاندانی منصوبہ بندی کا بھی بنا ہوا ہے اس کی وجہ سے بھی جو مسلے پیدا ہوتے ہیں ان میں سے سب سے بڑا مسلہ پھر گھر کو چلانے اور اخراجات  کو پورا کرنے کا ہے جتنی فیملی چھوٹی ہو گی اتنا ہی زیادہ گھر کو چلانا اور تمام اخراجات کو پورا کرنا آسان ہو گا ضبط و ولادت جس کو آج کے جدید اور نئے  الفاظ میں بولا جاۓ تو یہ منصوبہ بندی کہلاتا  ہے اور اس کا جو اصل مقصد ہے وہ یہ ہے اس کی وجہ سے نسل کی افزائش کو روکا جاۓ 

 

 

 


خاندانی منصوبہ بندی کا جو اصل مقصد ہے وہ یہ ہے کہ خاندان کی آمدنی اور وسائل کے مطابق بچوں کی پیدائش کو بر قرار رکھا جاۓ اس بات پر ہمیشہ سے اور بہت ہی زیادہ زور دیا جاتا رہا ہے کہ بچوں کے لئے وقفہ بہت ضروری ہے وقفہ پر زور اس لئے دیا جاتا ہے کہ آبادی جو کہ دن با دن پڑھتی جا رہی ہے اور جس کی وجہ سے بہت سی پریشانیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے منصوبہ بندی صرف اس بڑھتی ہوئی آبادی کو روکنے کی ایک کوشش ہے کہ اس سے آبادی کو بڑھنے سے روکا جاۓ اور مستقبل میں ہونے والی پریشانیوں سے بھی بچا جاۓ اور اس کے لئے حکومت نے بھی پاکستان میں بڑھتی ہوئی بچوں کی پیدائش کو کم کرنے کے لئے لوگوں کو نت نی سہولیات بھی فراہم کی ہے تاکہ بچوں کی پیدائش کو روکا جاۓ اور اگر بچوں کی پیدائش کی رفتار کو روکا نا گیا تو یہ بات بہت زیادہ نقصان دہ ہے لوگوں کے لئے بھی اور ملک کے لئے بھی اور کیونکہ اس کی وجہ سے نتائج بہت خطرناک بھی ہو سکتے ہیں 

 

 

 


ویسے تو بہت سے ممالک ایسے ہیں جن کی آبادی بہت زیادہ ہے اور دن با دن اور زیادہ ہوتی جا رہی ہے جیسے کہ بھارت کی آبادی بھی بہت زیادہ ہے پاکستان کی بھی آبادی زیادہ ہوتی جا رہی ہے اور چین جو کہ دنیا کا سب سے بڑا آبادی والا ملک ہے چین جو کہ منصوبہ بندی پر کوئی خاص توجہ نہیں دیتا تھا  ان کے عظیم رہنماؤں کے دور میں منصوبہ بندی کو بغیر خون کے قتل کہا تھا وہ عظیم رہنما ماؤزے تنگ اور چواین لائی تھے مگر ان دونوں کے دنیا سے جاتے ہی چین کے لوگوں نے بھی خاندانی منصوبہ بندی کو سنجیدگی سے لیا اور پھر اس بات پر عمل بھی کرنا شروع کر دیا تاکہ وہ لوگ بھی بڑھتی ہوئی آبادی کی پریشانی اور ہونے والے نقصان سے بچہ سکیں چین کی آبادی اس قدر ہے کہ دنیا میں چار انسانوں میں سے ایک انسان چین کا ہے اور اسی وجہ سے پھر چین کے لوگوں نے بڑھتی ہوئی آبادی کو قابو کرنے کے لئے کچھ قوانین بناے تاکہ اس کی وجہ سے آبادی پر کچھ قابو پایا جاۓ اس کے لئے چین کی حکومت نے یہ کیا کہ دوسرے بچے کی پیدائش پر شوہر کو جرمانہ مطلب ایک ہزار یوان جرمانہ کیا اور نا صرف شوہر کو بلکے بیوی کو بھی زچگی کی چھٹیوں کے دوران پیسے دینے بند کر دیے صرف یہی نہیں بلکے خاوند کی ترقی اور تنخوا میں بھی جو اضافہ ہونا تھا وہ بھی بند کر دیا بلکے پہلے بچے کے لئے جو ٥ یوان وہ بھی ماہانہ دے جاتے تھے اور وہ بھی بچے کی ١٦ سال کی عمر تک ملتے تھے وہ بھی بند کر دیے 

 

 

 

 

رائیٹر سدرہ خان 

میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ 

 



About the author

SidraKhan

I'm Sidra Khan working @ Filmannex full time. I don't waist my time so therefore I'm serious with my job and I will never disappoint.
Thank you

Subscribe 0
160