خاندانی منصوبہ بندی ....حصّہ دوم

Posted on at


!....خاندانی منصوبہ بندی

 

 

 

منصوبہ بندی پر قابو پانا اس لئے بھی بہت ضروری ہے کہ زیادہ بچوں کی پیدائش خاندان کو معاشی طور پر بھی مفلوج کر دیتی ہے اور ایسا نہیں ہے کہ اسکی روک تھام کے لئے منصوبہ بندی کے سینٹرز کی کمی ہے بلکہ منصوبہ بندی کے سینٹر تو پاکستان میں ہر بڑے چھوٹے شہروں نا صرف شہروں بلکے قصبوں اور دیہاتوں میں بھی موجود ہیں جہاں پر منصوبہ بندی کے محکمے کا عملہ اسکو ترغیب دیتا ہے اور پھر یہاں پر طبی سہولیات بھی میسر کی جاتی ہیں بہت سے ایسے گھرانے ہیں کہ جہاں پر کم آمدنی ہونے کی وجہ سے ماں باپ زیادہ بچوں کو ٹھیک سے پال نہیں سکتے ہیں ان کے لئے پھر ان بچوں کو اچھی تعلیم و تربیت دینا عمدہ معاشرت اور بہتر وسائل دینا بھی بہت مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ جب بچوں کی تعداد والدین کے وسائل سے زیادہ بڑھ جاتی ہے یا پھر ایسے والدین جو کہ مفلس ہوں ان کے ہاں اولاد پیدا ہو جاۓ تو پھر وہاں معیار زندگی بہت زیادہ گر جاتا ہے نا صرف یہی بلکے وہاں تعلیم خراب ،تربیت خراب ،غذا،مکان ،لباس ،ہر چیز کا معیار خراب ہو جاتا ہے اور ایسے میں پھر فضول اور بیکار لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے پھر ایسے حالات میں بیکار آبادی پڑھانے سے بہتر ہے کہ منصوبہ بندی کے ذریعے سے بچوں کی پیدائش اور تعداد پر قابو پایا جاۓ بلکے جس حد تک انسان کے حالات اجازت دیں اتنے ہی بچے پیدا کئے جایئں اور اس کے لئے منصوبہ بندی پر عمل کرنے سے بہتر طریقہ اور کوئی نہیں ہے

 

 

 

 

بلکے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ منصوبہ بندی کے ذریعے سے اچھی طرح کی نسلیں پیدا کی جا سکتی ہیں مطلب جن کی صحت ،تندرستی اچھی ہو اور جن میں کام کرنے کی بھی عمدہ صلاحیتیں ہوں یہ اندازہ اس بات پر لگایا گیا ہے کہ جب بھی کسی انسان کے ہاں ایک یا دو بچے ہوں گے وہ بچے تندرست اور زہین ہوں گے اور جہاں پر بچے زیادہ ہوں گے وہاں پر یہ مسلے ہوں گے کہ وہ بچے کمزور ،بیکار ،اور کند ذھن ہوں گے نا صرف بچے بلکے، زیادہ بچے پیدا کرنے سے عورت کی بھی صحت خراب ہو جاتی ہے عورت بھی کمزور اور بیمار ہو جاتی ہے اور صحت پر بھی بہت ہی برے اثرات آتے ہیں نا صرف یہی بلکے عورت کا حسن و جمال بھی بری طرح سے خراب ہو جاتا ہے خاندانی منصوبہ بندی کوئی نئی چیز نہیں ہے بلکے یہ صرف ایک نیا نام ہے بس انسان کو اپنی تاریخ کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات سوچنا پڑ رہی ہے کہ اگر منصوبہ بندی پر عمل نا کیا گیا تو اس کا انجام برا بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اگر نسل بڑھتی گئی تو پھر اس زمین کے وسائل بھی محدود ہو جائیں گیں اور اگر نسل بے تحاشہ بڑھتی گئی تو پھر یہ اتنی بڑی آبادی کہاں جاۓ گی کہاں پر سماے گی

 

 

 

 

پہلے وقتوں کا انسان بھی منصوبہ بندی کے لئے مختلف طریقے استعمال کرتا تھا خیر آج کا انسان بھی پہلے والے طریقے استعمال کرنے سے چوک نہیں رہا مگر لیکن اب جیسے کہ سائنس نے بہت ترقی کر لی ہے اور اب کے انسانوں کے پاس بہت سے طریقے اور ذریعے ہیں انسان ایسی دواؤں اور آلات کا استعمال کرنا چاہتا ہے کہ جس کے ذریعے سے انسان کی قوت تولید بھی برقرا رہے اور ویسے بھی انسان جب تک چاہے مطلب جب تک اسکی بچہ پیدا کرنے کی مرضی نا ہو وہ بچے کی پیدائش پر روک تھام کر سکے نا صرف یہی بلکے ایسے بھی ذریعے ہیں جن کی وجہ سے مرد یا عورت دونوں مستقل طور پر بانجھ ہو جائیں

 

 

 

رائیٹر سدرہ خان 

میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہتشکریہ 

 



About the author

SidraKhan

I'm Sidra Khan working @ Filmannex full time. I don't waist my time so therefore I'm serious with my job and I will never disappoint.
Thank you

Subscribe 0
160