آپ کا دل کتنا جوان ہے ؟؟حصہ چہارم

Posted on at


چیلنج کا سامنا کیسے کیا جائے ؟؟

اس سوال کا جواب دینا آسان نہیں ہے عوام کو اس مسئلے کی سنگینی بلکہ شاید کسی بھی مسئلے کی سنگینی اور احتیاطی تدابیر کی اہمیت کا احساس دلانے کے لئے ان کا تعلیم یافتہ ہونا بنیادی شرط ہے تعلیم کے بغیر کسی بھی مسئلے کے بارے میں عوام کا شعور اجاگر کرنا ایک بہت ہی مشکل کام ہے جس سے نہایت سست روی سے نہایت معمولی نتائج کی توقع کی جا سکتی ہے ۔ تعلیم یافتہ انسان ہی کسی مسئلے کی سنگینی کو صحٰیح طور پر محسوس کر سکتا ہے اس کے بعد ہی توقع کی جا سکتی ہے کہ اگر اسے اس مسئلے کے سلسلے میں کوئی احتیاطی تدابیر یا حل بتایا جائے گا تو وہ اس پر عمل کر سکے گا گوکہ ہمارے ملک میں تعلیم یافتہ لوگوں میں اس مسئلے سے آگاہی اس کی سنگینی کو سمجھنے اور احتیاطی تدابیر پر عمل پیراہونے کا تناسب بہت کم ہے بہرحال غیر تعلیم یافتہ افراد کے مقابلے میں تعلیم یافتہ افراد اس قسم کے معاملات میں پھر بھی کچھ بہتر توقعات رکھی جا سکتی ہیں ۔

دل کی بیماری کے سلسلے میں احتیاطی تدابیر بچپن ہی سے اختیار کر لینا بہت ضروری ہے آپ کو یہ جان کر شاید حیرت ہو کہ جن لوگوں کو آگے چل کر دل کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں در حقیقت ان بیماریوں کی بنیاد یا یوں کہیےکہ خرابیوں کی بنیاد ان کے بچپن ہی میں بڑچکی ہوتی ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ خرابیاں بڑھتی چلی جاتی ہیں لیکن زیادہ تر مخفی ہی رہتی ہیں ان کا پتا نہیں چلتا یا انہیں چھوٹی موٹی تکلیف سمجھ کر نظرانداز کیا جاتا ہے عموما یہ تیس سے چالیس سال کی عمر کے درمیان جا کر ظاہر ہوتی ہیں یا یوں کہیے کہ کسی حد تک ان کی موجودگی کو محسوس کیا جا سکتا ہے مغربی ممالک میں لوگوں کو عام طور پر چالیس سے پچاس سال کے درمیان دل کی بیماریوں کا احساس ہوتا ہے ان بیماریوں کے بارے میں شعور اجاگر کرنا اور علاج معالجے کے انتظامات بہتر بنانے کے لئے بہت سے اداروں کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے جن میں حکومت کو بھی شامل ہونا چائہے۔

اجتماعی سطح پر ان کوششوں کے علاوہ انفرادی سطح پر بھی کوششیں ہونی چاہئیں انفرادی سطح پر انسان دل کی بیماریوں سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر کی ابتداء اپنی خوراک سے کر سکتا ہے اس میں شک نہیں کہ مزیدار کھانے سب کی کمزوری ہوتے ہیں لیکن انسان متوازن خوراک کی عادت اپنا کر احتیاطی تدابیر کت سلسلے میں پہلا قدم اٹھا سکتا ہے۔

'

صحتمندانہ اور متوازن خوراک ویسے بھی انسان کو توانا تندرست اور چاقو چوبند رہنے میں مدد دیتی ہے اس کے ساتھ ساتھ ایسی خوراک دل کی بیماریوں ، ہارٹ اٹیک اور فالج کے حملے کے خطرات کم کر دیتی ہے انسان اگر ایک طویل عرصے تک اپنی پسند کی ، چٹخارے دار اور مرغن اور غیر متوازن خوراک کھاتا رہے اور اس کے بعد صحت خراب ہونے پر یا مختلف بیماریوں کا انکشاف ہونے پر یا دل کی بیماریاں سامنے آنے پر اسے ان تمام چیزوں سے محروم ہو کر اس سے بھی زیادہ طویل عوصے تک نہایت روکھی پھیکیاور پرہیزی خوراک کھانی پڑے تو یہ بھی کوئی اچھی بات نہیں انسان اچھی ،متوازن اور صحتمندانہ خوراک کا انتخاب کرتے ہوئے بھی زبان کے چٹخارے اور اپنے مزاج کی تسکین کا سامان کر سکتا ہے اور بعد میں تمام پسندیدہ ذائقوں سے محروم ہونے پر بچ سکتا ہے ۔

 



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160